مظفر آباد: (دنیا نیوز) آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے امریکہ، برطانیہ، جرمنی، کنیڈا اور دیگر یورپی اور شمالی امریکہ کے ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کو نسل کشی اور نسلی تطہیر سے بچانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔
واشنگٹن ڈی سی میں پاکستان کے سفارتخانے کے زیر اہتمام ویبی نار سے خطاب کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ گزشتہ دو سال میں بھارت کے چالیس لاکھ سے زیادہ شہریوں کو لاکر مقبوضہ کشمیر میں آباد کیا گیا ہے اور قابض حکام کشمیر کے شہریوں کو اُن کی زمین، روزگار اور کاروبار سے محروم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہزاروں کشمیری نوجوان حراستی کیمپوں بند ہیں جنہیں حراست میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے عوام نے بہادری اور جرات سے جنگ آزادی لڑ کر اپنا ملک آزاد کرایا تھا اور اپنے اعلان آزادی میں یہ قرار دیا تھا کہ تمام انسان برابر ہیں اور انہیں زندہ رہنے، آزادی کی فضا میں زندگی گزارنے اور امن وخوشی کے ماحول میں رہنے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی عوام نے اٹھارہویں صدی میں جو آزادی حاصل کی تھی وہی آزادی حاصل کرنے کے لئے جموں وکشمیر کے عوام جدوجہد کر رہے ہیں لیکن انہیں نسل کشی، نو آبادیاتی نظام اور بحیثیت قوم اپنے وجود کے خاتمے کے چیلنج کا سامنا ہے جس سے انہیں بچانے کیلئے امریکہ کو آگے آنا چاہیے۔
صدر آزادکشمیر نے کہا کہ جنوبی افریقہ کے عوام نے کئی دہائیوں تک ایک طویل اور صبر آزماء جدوجہد کے بعد نسلی امتیاز کی زنجیروں سے اپنے آپ کو آزاد کرایا اور ہمیں امید ہے کہ وہ کشمیریوں کے درد کو زیادہ آسانی سے سمجھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جس طرح جنوبی افریقہ میں سفید فام اقلیت نے سیاہ فام اکثریت کے تمام حقوق اور آزادیاں چھین لی تھیں اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں دہلی کی مدد سے ایک محدود اقلیت نے اکثریت کے حقوق کو سلب کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح جنوبی افریقہ کی مقامی سیاہ فام آبادی کو بدنام زمانہ لینڈ ایکٹ کے ذریعے اُن کو اپنی آبائی زمینوں سے محروم کردیا تھا اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ہندو شہریوں کو آباد کر کے کشمیریوں کی اسی فیصد زمین کو ہتھیا لیا گیا ہے جبکہ مقامی کشمیریوں کو اپنی ہی دھرتی پر ایک جگہ سے دوسری جگہ پر جانے کے لئے خصوصی پاس حاصل کرنے کے لئے کہا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مشکل وقت میں کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہونے پر برطانوی پارلیمان کے ارکان کا شکریہ ادا کیا اور اُن سے اپیل کی کہ وہ کشمیر کی صورتحال پر ایک بار پھر پارلیمان میں بحث کریں اور برطانوی حکومت اور وزارت خارجہ سے مطالبہ کریں کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سلامتی کونسل میں زیر بحث لائے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی غیر قانونی زیر تسلط جموں وکشمیر میں بھارتی حکومت کے اقدامات نے جرمنی میں نازی حکومت کے نورم برگ قوانین کی یاد تازہ کر دی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کو جائیداد رکھنے، اپنا کاروبار چلانے اورتعلیمی اداروں میں اپنے بچوں کو تعلیم دلانے کے حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔