کسانوں کو بجلی کے زیادہ بل بھیجے گئے تو افسروں کی چھٹی کرا دیں گے،جمشید اقبال چیمہ

Published On 09 August,2021 06:27 pm

ملتان: (دنیا نیوز) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے فوڈ سیکیورٹی جمشید اقبال چیمہ نے کہا ہے کہ اگر کسانوں کو بجلی کے زائد بل بھیجے گئے تو میٹر ریڈرز کی بجائے ذمہ دار افسروں کی چھٹی کرائیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان میں کپاس کی بحالی سے متعلق کاٹن کے تمام سٹیک ہولدڑزکے اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

جمشید اقبال چیمہ نے مزید کہا کہ حکومت ملک میں کپاس کی بحالی وفروغ اور کاٹن کے ریسرچ اداروں کی بہتری کے لئے ایسے اقدامات کررہی ہے جس سے نہ صرف ملک میں کپاس کی پیداوار میں اضافہ ہوگا بلکہ کپاس سے جڑے تمام اسٹیک ہولڈرز کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس سال کے آخر تک پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کی تشکیل نو کا عمل مکمل کر لیں گے اور ہم نے اس کی تنظیم نو کے لئے ایک ارب روپے کی رقم مختص کی ہے اور اس کے لئے ٹی او آرز پہلے ہی تیار کئے جا چکے ہیں اور اس کے علاوہ حکومت آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشنز کے ذمہ3ارب سے زائد کاٹن سیس کی رقم کی ادائیگی کے لئے ایپٹما کے نمائندگان سے فوری میٹنگ کا اردہ رکھتی ہے امید ہے بہت جلد ریسرچ اداروں میں بہتری آئے گی اور کاٹن ریسرچ سسٹم کو مضبوط بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت کپاس کی موجودہ صورتحال گزشتہ برس کی نسبت کافی بہتر ہے اور ہم ان شا اللہ اس سال 90 لاکھ سے زیادہ کپاس کی گانٹھوں کا ہدف حاصل کر لیں گے۔ اس سال فصل کو زیادہ نقصان نہیں ہوا۔ اگست اور ستمبر کپاس کی فصل کے لئے بہت اہم ہیں کاشتکاروں کو چاہئیے کہ وہ کپاس کے ماہرین کی مشاورت سے اپنی کپاس کی فصل کی دیکھ بھال کریں۔

جمشید اقبال چیمہ نے بتایا کہ حالیہ بجٹ میں حکومت نے زراعت کی ترقی کے لئے 63 ارب روپے رکھے ہیں۔ ان میں سے 10 ارب روپے صرف ریسرچ کے لئے مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کاٹن کی فصل کو کامیاب بنانے کے لئے ہر ممکن کوششیں جاری رکھے گی۔ ملکی تاریخ میں گنا، مکئی اور گندم کی سب سے زیادہ پیداوار ہوئی، ملکی تاریخ میں گنے کی فصل دوسری بڑی پیداوار ہے۔

انہوں نے کہا کہ زرعی معیشت میں 1100ارب روپے منتقل ہوئے جس سے کسان کی آمدن میں تاریخی اضافہ ہوا۔ حکومت نے 4.5 ارب روپے اس مقصد کے لئے رکھے ہیں کہ کپاس کے نرخ اگر 5000 روپے فی من سے نیچے آنے لگیں تو ٹریڈ کارپوریشن آف پاکستان مداخلت کر کے خود خریداری کر لے۔ اس کے علاوہ کسان کو فی ایکڑ 3900 روپے کاٹن پر سبسڈی دی جا رہی ہے۔
 

Advertisement