اسلام آباد: (دنیا نیوز) مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے کارکنوں پر بھارتی میڈیا وار کا حصہ بننے کا الزام لگانے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہر مارشل لا دور میں سیاسی جماعتوں کو ریاست دشمن کہا گیا، اب نام نہاد حکومت بھی وہی کچھ کر رہی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل میڈیا سے متعلق ایک رپورٹ آئی ہے حکومتی میڈیا ونگ نے جاری کیا ہے۔ مفروضے کی بنیاد پر 135 صفحات کی رپورٹ تیار کی گئی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ رپورٹ میں ایشیا، مڈل ایسٹ کے نقشے میں کشمیر کو بھارت کا حصہ دکھایا گیا۔ کیا وزرا نے اس رپورٹ کو پڑھا تھا؟ یہ ڈیٹا کینیڈا کی کمپنی سے لیا گیا جس نے اس سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا ہے۔ اہلیت ہوتی تو اپنے ملک سے ڈیٹا اکٹھا کرتے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جاری کردہ رپورٹ میں زیادہ تر سیاستدانوں کا تذکرہ ہے۔ ڈیٹا اکٹھا کرکے رپورٹ تیار کی گئی۔ نام نہاد حکومت نے خود رپورٹ پڑھی ہی نہیں ہے۔ کرپشن اور نااہلی کی بات کریں تو نیشنل سیکیورٹی کا ایشو بن جاتا ہے۔ کیا مہنگائی اور حکومتی کارکردگی کے خلاف بولنا جرم ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ حکومت جھوٹ بولنے میں مہارت رکھتی ہے۔ حکومت کیخلاف بولنے والے کو ریاست دشمن کہا جاتا ہے۔ حکومتی پالیسیوں سے پاکستان تنہا ہو چکا ہے۔ حکومت کا مقصد ملکی حالات سے توجہ ہٹانا ہے۔ رپورٹس، ٹویٹس اور جھوٹ بولنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے ایسی باتیں کی جا رہی ہیں۔
اس موقع پر گفتگع کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ انتہائی گمراہ کن اور غیر معتبر رپورٹ ہے۔ اگر ہم نے ریاست مخالفت کا اندازہ لگانا ہے تو وزیراعظم نے ایران میں کہا تھا کہ پاکستان کی طرف سے در اندازی ہوتی ہے، کیا یہ ریاست مخالف بیان نہیں ہے؟ کونسل فار فارن ریلیشن میں عمران خان نے کہا تھا کہ پاکستان کی آرمی نے القاعدہ کو ٹریننگ دی، اگر یہ ریاست مخالف بیان نہیں تو کس کو کہیں گے؟
خرم دستگیر نے کہا کہ پاکستان کی رٹ کو چیلنج کرنے والے تو دندناتے پھر رہے ہیں۔ آئین پر عملداری کرنے والوں کو ریاست مخالف کہا جا رہا ہے۔ آئین پاکستان پر عملداری کا مطالبہ ریاست مخالف نہیں ہے۔