اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے متعلق بیان پر اپوزیشن نے رد عمل دیتے ہوئے فوری طورپر پارلیمان کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ٹی ٹی پی سے حکومتی مذاکرات کو خفیہ رکھنا مناسب نہیں، یہ حساس قومی معاملہ ہے ،نواز دور میں مذاکرات کی منظور پارلیمنٹ سے لی گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے خود عمران خان کے گھر جاکر مذاکرات کی تفصیل سے آگاہ کیا تھا، قوم اور پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیے بغیر ٹی ٹی پی سے مذاکرات اور عام معافی کی پیشکش نے کئی سوالات اٹھا دیے، یہ حساس قومی معاملہ ہے جس کے بارے میں مذاکرات کو خفیہ رکھنا انتہائی نامناسب ہے۔
دوسری طرف پاکستان پیپلز پارٹی نے پارلیمان کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کا ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا بیان انتہائی حساس ہے، وزیراعظم نے انٹرویو میں ٹی ٹی پی کو معاف کردینے کا بیان دیا ہے، ٹی ٹی پی کو معاف کرنے کا بیان شہداء کے ورثا کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے ، ٹی ٹی پی سے مذاکرات سے متعلق پارلیمان کو بائی پاس کیا گیا ہے۔
پی پی رہنما شازیہ مری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ہتھیار پھینکے کی صورت میں ٹی ٹی پی کو معاف کرنے کا بھی بیان دیا ہے، پارلیمان کے اعتماد میں لئے بغیر اتنا بڑا اقدام اٹھانے کی مذمت کرتے ہیں، وزیراعظم کا بیان انتہائی حساس اور کئی سوالات کو جنم دیتا ہے، طالبان سے کس بنیاد اور کن شرائط پر مذاکرات کئے جا رہے ہیں؟ ٹی ٹی پی سی مذاکرات سے ملک کی پارلیمان کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا گیا؟