لاہور:(دنیا نیوز)وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی اجازت سے سرمایہ کاری کیلئے کمپنیاں ضرور کھلی تھیں لیکن دوہزار چودہ،پندرہ کے درمیان بند ہوگئیں، ان کمپنیوں کا کوئی اکاؤنٹ کھلا نہ ہی کوئی ٹرانزیکشن کی گئی،کمپنیاں اس وقت کھلیں جب طارق ملک بن لادن کیلئےکام کرتےتھے۔
دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ میرے بینک میں سرمایہ کاری کیلئےانہوں نےباقاعدہ اجازت لی تھی، کمپنیوں کاکوئی اکاؤنٹ نہیں کھلانہ کوئی ٹرانزیکشن ہوئی، کمپنیاں ضرورکھلی تھیں جواسٹیٹ بینک کی اجازت سےسرمایہ کاری کرتی تھیں۔
شوکت ترین کامزید کہنا تھاکہ کمپنیاں 2014-15 کےدرمیان بندہوگئی تھیں، دبئی کی کمپنی نے میرے بینک میں سرمایہ کاری کیلئےدلچسپی ظاہرکی۔
انہوں نے کہا کہ کمپنیوں کےبینک اکاؤنٹس نہیں کھلے، میں نےجب کچھ غلط نہیں کیاتوہروقت تیارہوں، میرےپاس دستاویزی ثبوت موجودہیں، جبکہ وزیراعظم عمران خان کوبتایامیرےتمام اثاثےڈکلیئرڈہیں۔
خیال رہے کہ عالمی دنیا میں ہلچل مچانے والے پانامہ پیپرز کی طرز پر ایک اور عالمی سکینڈل سامنے آنے والا ہے۔ آئی سی آئی جے آج رات گیارہ اعشاریہ 9ملین دستاویزات شائع کرے گی۔ ایک عالمی تحقیقات جو 2016ء کے پاناما پیپرزکوبھی پیچھے چھوڑدے گی، اس تحقیقات میں 117 ممالک کے 600 صحافیوں، 150میڈیا تنظیمیوں نے حصہ لیا۔