اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دورہ افغانستان کے دوران افغان حکام نے دوٹوک الفاظ میں باور کرایا ہماری سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کی ہرگزاجازت نہیں دیں گے۔
دورہ کابل کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی میزبانی میں افغانستان سے متعلق ہونے والی میٹنگ میں ہمسایہ ملک کی طرف سے دعوت نامہ آچکا ہے، ہم نے فیصلہ کرنا ہے شرکت کرنی ہے یا نہیں، بھارت کے ساتھ تعلقات میں سرد مہری ہے، مناسب وقت پر فیصلہ کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈی جی آئی ایس آئی نے دورے میں انٹیلی جنس وفد سے ملاقات کی۔ ہماری خواہش ہے مہاجرین واپس جائیں، طالبان حکومت مالی مشکلات سے دوچارہیں، اس ماحول میں مہاجرین واپس چلے جائیں جائزتوقع نہیں ہو گی، افغانستان میں حالات نارمل ہیں، ہمیں خوف کا عالم دکھائی نہیں دیا، کابل ایئرپورٹ پربھی حالات معمول کے مطابق تھے۔ حامد کرزئی، عبداللہ عبداللہ اورگلبدین حکمت یارکے ساتھ ٹیلی فونک گفتگوبھی ہوئی ہے۔ افغان حکام کیساتھ طویل اور مفید نشست رہی، ملاقاتوں میں افغان امن، تجارت، دفاع اور نقل وحمل سے متعلقہ امور پر گفتگو ہوئی۔ افغان عبوری حکومت کے وزیراعظم ملاحسن آخوند سمیت افغان طالبان قیادت سے ملاقاتیں کیں۔ افغان کاروباری شخصیات کے لیے 5 سالہ ویزہ کی سہولت کا اختیار کابل میں پاکستانی سفارتخانے کو دیا گیا ہے، اگلی نشست 27 اکتوبر کو تہران میں متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغان نائب وزیراعظم کا وزیر خارجہ اور وفد کے اعزاز میں ظہرانہ
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان کی معاونت کے لیے 5 ارب روپے کی امدادی اشیا فراہم کرے گا، افغانستان میں سالوں کا بگاڑ چند ہفتوں میں ٹھیک نہیں ہو گا، سمت درست ہو تو آہستہ آہستہ پیشرفت ہوسکتی ہے، طالبان حکومت کوابھی تک دنیا میں کسی نے تسلیم نہیں کیا، افغان حکومت کی خواہش ہے ان کی حکومت کوتسلیم کیا جائے، بحیثیت خیرخواہ ہونے کے ناطے افغان حکام کو عالمی برادری کی توقعات کے بارے میں بتایا، اگرافغان حکومت عالمی برادری کی توقعات پرپیشرفت کرتی ہیں توافغان حکومت کے لیے آسانی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ طالبان سمجھتے ہیں پاکستان ان کے لیے نرم گوشہ رکھتا ہے، وفود کے آنے جانے سے ماحول سازگاربنے گا، افغان، طالبان، تاجک کو میز پر بٹھا کر گفتگو کے ذریعے غلط فہمیوں کو دور کریں گے۔ افغان قیادت نے مشکل وقت میں ساتھ دینے پر پاکستان کے تعاون کو سراہا، پیدل بارڈر کراسنگ کے وقت کو 12 گھنٹے کردیا ہے، ٹریڈ کی حد تک بارڈر چوبیس گھنٹے کھلا رہے گا، 24 گھنٹے بارڈرکھلنے سے افغانستان اور پاکستان کو فائدہ ہو گا، میڈیکل، ایمرجینسی کیس والوں کو آن آرائیول ویزا دیا جائے گا، آن لائن ویزا کے اجرا سے بہت آسانی ہوئی ہے۔