لندن: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں پاکستان کی اولین ترجیح افغانستان کو پنپتے ہوئے انسانی بحران سے بچانا ہے۔ موجودہ حالات میں ضرورت اس بات کی ہے کہ عالمی برادری ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے، افغانستان کو تنہا نہ چھوڑے۔
لندن میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے دورہ برطانیہ کے دوران برطانوی ہم منصب لِزٹرس کے ساتھ ملاقات کی، ملاقات برطانوی دفتر خارجہ میں ہوئی۔ ملاقات کے دوران پاک، برطانیہ دو طرفہ تعلقات، باہمی دلچسپی کے کثیرالجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ اور علاقائی سلامتی سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے دوران وزیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج کے 3 ہزار سے زائد جنگی جرائم کے ٹھوس اور ناقابلِ تردید شواہد پر مبنی دستاویزی ثبوت ڈوزیئر برطانوی ہم منصب کو پیش کیا ۔ مقبوضہ کشمیر کے علاوہ دونوں وزرائے خارجہ کے مابین افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔
وزیر خارجہ نے پاک، برطانیہ، سٹریٹیجک مذاکرات کے پانچویں جائزہ اجلاس کے حوالے سے برطانوی وزیر خارجہ کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جسے انہوں نے شکریہ کے ساتھ قبول کیا۔
واضح رہے کہ پچھلے ایک ماہ کے دوران، یہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان وزرائے خارجہ کی سطح پر ہونیوالی دوسری ملاقات ہے۔ شاہ محمود نے برطانوی وزیر خارجہ کو منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی۔
انہوں نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے استحکام کیلئے، برطانوی ہم منصب کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عندیہ دیا تاکہ دو طرفہ سٹریٹیجک تعلقات کو اگلے مرحلے تک لے جانے کیلئے مشترکہ کوششیں بروئے کار لائی جا سکیں۔
انہوں نے برطانوی ہم منصب کو مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم اور خطے کے امن کو درپیش خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے حوالے سے برطانوی پارلیمنٹ میں مباحثے کا انعقاد، قابلِ تحسین ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ برطانیہ نہتے کشمیریوں کو بھارتی مظالم سے نجات دلانے اور ان کے جائز حق حق خود ارادیت کے حصول کیلئے موثر کردار ادا کریگا۔
افغان صورتحال سے متعلق بات کرتے ہوئے شاہ محمود نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں پاکستان کی اولین ترجیح افغانستان کو پنپتے ہوئے انسانی بحران سے بچانا ہے۔ پاکستان نے کابل سے دس ہزار سے زائد غیر ملکی شہریوں کو بحفاظت نکالنے میں معاونت فراہم کی۔ موجودہ حالات میں ضرورت اس بات کی ہے کہ عالمی برادری ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہوئے، افغانستان کو تنہا نہ چھوڑے۔ عالمی برادری، افغانستان کو انسانی بحران سے بچانے کیلئے ان کی انسانی و معاشی معاونت کو یقینی بنائے۔