اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی اہمیت سے انکار کرنا حقائق سے آنکھیں چرانے کے مترادف ہوگا۔
خیال رہے کہ امریکی سینیٹ میں پیش کیے گئے افغانستان کاؤنٹرٹیررازم، اوورسائٹ اینڈ اکاؤنٹیبلٹی ایکٹ‘ نامی بل میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ 2001 سے لے کر 2020 کے دوران طالبان کو مدد فراہم کرنے والے ریاستی اور غیر ریاستی عناصر کے کردار کا جائزہ لیا جائے۔
دنیا نیوز کے پروگرام ’دنیا کامران خان کے ساتھ‘ میں میزبان سینئر صحافی کامران خان کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ کمیونیکشن کوبڑھا رہے ہیں، واشنگٹن میں ابھی تک لوگ ذہنی طورپرافغانستان کی بدلتی صورتحال کوسمجھ نہیں پائے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی اپوزیشن موقع غنیمت سمجھ کراپنی حکومت پریلغارکررہی ہے۔ ری پبلکن پارٹی نے سینیٹ میں بل پیش کیا ہے، ری پبلکن پارٹی کے بل کا بنیادی مقصد افغانستان کے بارے میں معلومات حاصل کرنا ہے، ابھی تک بل پرحکومتی پارٹی نے اپنی رائے کا اظہارنہیں کیا، امریکی سینیٹ میں پیش ہونے والے بل پر ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا افغانستان میں مخلوط حکومت چاہتا ہے۔ پاکستان افغانستان کا پڑوسی ہے، ہماری اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا، پاکستان اورامریکا کا افغانستان میں ایک مقصد ہے۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ امریکی وزیرخارجہ انتھونی بلنکن سے ملاقات میں طے پایا تھا مشاورت کا عمل جاری رکھیں گے، مستقبل قریب میں سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ سے ایک شخصیت پاکستان کا دورہ کریں گی۔ پاکستان کی اہمیت سے انکار کرنا حقائق سے آنکھیں چرانے کے مترادف ہوگا۔ ابھی ہمیں افغان حکومت کودیکھنا ہوگا ہمسایہ ملکوں سے کیا سلوک کرتے ہیں، بہت سی پیچدیدگیاں ہیں ہمیں افغان حکومت کودیکھنا ہوگا۔
اس سے قبل ترجمان دفترخارجہ عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ امریکی سینیٹ میں مسودہ قانون میں پاکستان کے بارے میں ذکر مکمل طور پر بلاجواز ہے، تمام حوالہ جات پاک، امریکا تعاون کی روح کے منافی ہیں۔
عاصم افتخار نے کہا کہ واشنگٹن میں میڈیا، کیپیٹل ہل پر امریکی انخلا پربحث دیکھی ہے، امریکی سینیٹ میں ریپبلکنز کے گروپ کا پیش کردہ مسودہ قانون اسی بحث کا رد عمل لگتا ہے۔ مسودہ قانون میں پاکستان کے بارے میں ذکر مکمل طور پر بلاجواز ہے، پاکستان کے بارے میں تمام حوالہ جات پاک، امریکا تعاون کی روح کے منافی ہیں، پاکستان نے 2001ء سے افغانستان پر امریکا کے ساتھ مسلسل تعاون کیا۔ پاکستان نے افغان امن عمل میں سہولت، افغانستان سے امریکا سمیت غیرملکی انخلاء میں مدد کی۔
عاصم افتخار کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان نے متواتر کہا کہ افغان تنازعہ کا کوئی فوجی حل نہیں، بل کی صورت ایسا جبری نقطہ نظر کسی صورت معاون نہیں، افغانستان میں طویل مدتی پائیدار امن کا واحد طریقہ مل بیٹھنا اور مذاکرات ہیں۔ پاکستان، امریکا پائیدار سیکورٹی تعاون خطے کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے ناگزیر ہے، پاک، امریکا تعاون مستقبل میں دہشتگردی کے کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے اہم ہے، ایسی مجوزہ قانون سازی جیسے اقدامات نامعقول اور غیر نتیجہ خیز ہیں۔