حکومت اور کالعدم ٹی ایل پی کےدرمیان معاہدہ طے پا گیا: مفتی منیب الرحمان

Published On 31 October,2021 11:37 am

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سابق چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت اور کالعدم جماعت ٹی ایل پی کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے۔

اسلام آباد میں حکومتی مذاکراتی ٹیم کے اراکین وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمن کا کہنا تھا کہ حکومت اور کالعدم جماعت کےدرمیان معاہدے کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ یہ کسی کی فتح یا شکست نہیں، معاہدے پر سعد رضوی کی حمایت بھی حاصل ہے، مذاکرات جبر کی بجائے آزادانہ ماحول میں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر مملکت علی محمد خان کی سربراہی میں اسٹیئرنگ کمیٹی بنائی گئی ہے، کالعدم ٹی ایل پی کی جانب سے بھی 2 ارکان کمیٹی کے رکن ہونگے، اسٹیئرنگ کمیٹی معاہدے پر عملدرآمد کی نگرانی کرے گی، کمیٹی آج سے فعال ہو جائے گی۔

بعدازاں صحافی کی جانب سے مفتی منیب الرحمان سے سوال کیا گیا کہ کیا کالعدم لفظ نیکٹا کی فہرست سے نکل جائے گا ؟جس پر انہوں نے جواب دیا کہ عنقریب آپ اسے آئین کے دائرے میں فعال جماعت دیکھیں گے۔

دھرنا کب ختم ہوگا کے سوال پر معروف عالم دین نے جواب دیا کہ سب ٹھیک ہوجائے گا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ہم نےدانشمندی سےمسئلہ حل کرنےکوترجیح دی، امن اور بہتری کا راستہ تلاش کیا۔ سڑکوں پر رکاوٹیں، معصوم جانوں کا ضیاع دیکھا، لوگوں کو زخمی ہوتے اور املاک کو نقصان پہنچتے بھی دیکھا، معاملہ طوالت اختیار کرتا تو بڑا نقصان ہو سکتا تھا۔

دوسری جانب کالعدم جماعت کے احتجاج کے سبب راستے تاحال بند ہیں، جی ٹی روڈ پر بھی جگہ جگہ رکاوٹیں موجود ہیں۔ وزیرآباد، گجرات، کھاریاں، سرائے عالمگیر اور جہلم کے زمینی راستے منقطع ہو کر رہ گئے۔ تعلیمی ادارے، مارکیٹیں اور بازار بند ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اس معاملے سے متعلق اپنے بیان میں کہا تھا کہ اگر عدالتیں سعد رضوی کو رہا کرتی ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا، فرانس کے سفیر کو نکالنا مسئلے کا حل نہیں، دنیا کو توہین رسالتﷺ سے متعلق سمجھانا ہوگا، دنیا کو بتانا ہوگا توہین رسالت ﷺ سے اربوں مسلمانوں کے دل دکھتے ہیں، عشق رسول ﷺ سارے مسلمانوں میں موجود ہے، حکومت لانگ مارچ پر تشدد نہیں کرنا چاہتی، فائرنگ مظاہرین کی جانب سے کی گئی، پولیس نے تشدد کا راستہ نہیں اپنایا۔

 

 

Advertisement