لاہور: (دنیا نیوز) تحریک لبیک پاکستان کیساتھ کالعدم کا سٹیٹس ہٹانے کی سفارش کر دی گئی جبکہ پنجاب کابینہ کے ارکان کی مطلوبہ تعداد نے پابندی ختم کرنے کی حمایت کردی۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ساتھ کالعدم کے لفظ کو ہٹایا جائے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے بھجوائی گئی سمری کی ابتدائی منظوری دیدی گئی۔
سمری کی منظوری کے بعد اب وفاق سے ٹی ایل پی پر پابندی ہٹانے کی سفارش کی جائے گی، سمری کے حق میں کم ازکم 18 وزراء کی حمایت درکار تھے، وزراء کی مطلوبہ تعداد نے سرکولیشن سمری پر پابندی ہٹانےکی منظوری دی۔ پنجاب کابینہ کی تحریری سفارشات ملنے کے بعد وفاقی حکومت اگلا قدم اٹھائے گی۔
خیال رہے کہ چند روز قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر مملکت علی محمد خان کی سربراہی میں حکومتی ٹیم نے تحریک لبیک پاکستان کے معاملے پر مفتی منیب الرحمان سمیت دیگر علما سے مذاکرات کیے تھے۔
اس سے قبل کالعدم ٹی ایل پی اور حکومت کے درمیان معاہدے پر عملدرآمد سے متعلق پنجاب سب کیبنٹ کمیٹی امن و امان اجلاس میں 100 مزید کارکن رہا کرنے کی منظوری دے دی گئی۔
ذرائع محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق کالعدم تنظیم کے 90 افراد کے نام فورتھ شیڈول کی فہرست سے خارج کرنے کی منظوری دیدی گئی، 7 اے ٹی اے کے تحت درج 4 ایف آئی آرز سے بھی نام خارج کرنے کی منظوری دیدی گئی۔
ذرائع حکومتی کمیٹی کے مطابق اجلاس کی سربراہی صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے کی۔ اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ ظفر نصراللہ، آئی جی پنجاب راؤ سردار اور دیگر شریک ہوئے۔ اجلاس میں کالعدم تنظیم سے متعلق اسٹیرنگ کمیٹی کے فیصلوں سے متعلق جائزہ لیا گیا۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق اجلاس میں فورتھ شیڈول میں شامل افراد کی مانیٹرنگ سے متعلق اہم احکامات جاری کئے گئے، کالعدم تنظیم کے متعدد افراد کو فورتھ شیڈول کی فہرست سے نکالنے کی منظوری دیدی گئی ہے۔
یاد رہے کہ تین روز قبل سابق چیئر مین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمان نے کہا تھا کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کا مطالبہ نہیں کیا، حکومتی لوگ جھوٹ بولنا شروع کردیں تو اعتماد کیسے قائم ہوگا۔
مفتی منیب الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر کے علماء نے کہا مذاکرات میں اپنا کردار ادا کریں۔ ہمیں ریاستی استعمال کی دھمکیاں نہ دی جائیں، ہر شخص جانتا ہے حکومت کے پاس طاقت بھی ہوتی ہے جس کا غیر محتاط استعمال حکومت کے لیے تباہ کن ہوتا ہے، ہم اپنے طور پر پیغام دے رہے تھے، ہفتے کے روز رابطہ قائم ہوا، ہم اسلام آباد گئے، سب کی کوشش تھی یہ کام حکمت سے پس پردہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ فرانسیسی سفارتخانہ بند،فرانسیسی سفیرکوبھیج دو،یورپی یونین سےتعلقات توڑدویہ سراسرجھوٹ تھا،جب حکومت کے بااختیارلوگ عوام میں جھوٹ بولنا شروع کردیں توکسی پراعتماد کیسے قائم ہو۔ ہمارے لیے اسی صورت معاہدہ قبول تھا جب پوری طرح عملدرآمد کی پوری ضمانت ہو، مذاکرات کی بارہ،بارہ گھنٹے کی نان اسٹاپ میراتھون ایکسائزتھی۔ مذاکرات کے دوران صرف نمازکا وقفہ ہوتا تھا۔ منظرپراپنی کارستانیاں دکھانے والوں کا معاہدے سے تعلق نہیں تھا۔