سری لنکن فیکٹری منیجر کا قتل: 13 مرکزی ملزمان سمیت 120 سے زائد افراد گرفتار

Published On 04 December,2021 03:13 pm

لاہور: (دنیا نیوز) سری لنکن شہری کے قتل میں ملوث 13 مرکزی ملزمان سمیت 120 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ سیلفی لینے، ویڈیو بنانے اور پتھر لاکر دینے والے ملزمان بھی قانون کے شکنجے میں آگئے۔

ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور نے آئی جی پنجاب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سیالکوٹ میں مبینہ توہین مذہب پر سری لنکن فیکٹری منیجر کا قتل کیا گیا، واقعے میں ملوث افراد کی گرفتاریاں جاری ہیں، 13 مرکزی ملزمان سمیت 118 افراد گرفتار ہوچکے، 24 گھنٹے میں 200 سے زائد مقامات پر چھاپے مارے گئے، انصاف نہ صرف ہوگا بلکہ ہوتا نظر آئے گا۔

آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ پولیس نے موقع پر پہنچ کر صورتحال کو کنٹرول کیا، پولیس کی مدعیت میں دہشتگردی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

ڈیڈ باڈی لاہور منتقل، 6 دسمبر کو سری لنکا روانہ ہو گی

دوسری طرف پریانتھا کمار کی ڈیڈ باڈی کو ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن نے پولیس کی سکیورٹی میں لاہور منتقل کیا، جس کی نجی ہسپتال میں انٹرنیشنل پروٹوکول برائے ٹرانسفر آف باڈی کے تحت پیکنگ کی جائے گی، اس مرحلے کے بعد اسلام آباد منتقل کیاجائےگا پریانتھا کمار کی دیڈ باڈی 6 دسمبر کو سری لنکا روانہ کی جائے گی۔

ابتدائی رپورٹ وزیراعلیٰ کو پیش، 120 سےزائد گرفتار

دوسری طرف وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارکو سیالکوٹ واقعہ کی ابتدائی رپورٹ پیش کر دی گئی، واقعہ میں ملوث 120سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے، واقعہ میں ملوث دیگر افرادکی فوٹیج کی مدد سے شناخت کا عمل جاری ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ واقعہ میں ملوث دیگر ملزمان کو جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے- قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے چالان جلد عدالت میں پیش کیاجائے- ملزمان نے غیرانسانی فعل کا ارتکاب کیا- ملزمان قرارواقعی سزا سے نہیں بچ پائیں گے- اس واقعہ کے حوالے سے ہونے والی پیشرفت کا خود جائزہ لے رہا ہوں۔

اس سے پہلے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ سیالکوٹ کے دردناک واقعہ پر ہر پاکستانی افسردہ ہے، غیر ملکی شہری کو جلانے کا واقعہ انتہائی دلخراش اور قابل مذمت ہے، ذمہ دار عناصر انسان کہلانے کے حقدار نہیں، ملزمان عبرتناک سزا سے نہیں بچ پائیں گے، انصاف ہر صورت ہوگا اور ہوتا ہوا نظر بھی آئے گا۔

عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ درندگی کا مظاہرہ کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں، ملزمان کو قانون کے مطابق سخت ترین سزا دلائی جائے گی، اسلام امن اور آشتی کا دین ہے، دین اسلام میں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں۔

پولیس موقف

پولیس نے بتایا کہ پریانتھا کے خلاف ورکرز اور سپروائزر نے مالکان سے کئی بارشکایت بھی کی تھی جبکہ واقعے کے روز پریانتھا کمارا نے پروڈکشن یونٹ کا اچانک دورہ کیا تھا جہاں ناقص صفائی پرپریانتھا کمارا نے ورکرزاورسپروائزرکی سرزنش کی تھی۔

پولیس کے مطابق فیکٹری منیجر پریانتھا کمارا نے ورکرزکودیواروں پررنگ کیلئے تمام اشیا ہٹانے کا کہا تھا اور مقتول منیجر خود بھی دیواروں سے چیزیں ہٹاتارہا، اسی دوران مذہبی پوسٹر بھی اتارا جس پر ورکرز نے شورمچایا تو مالکان کے کہنے پر پریانتھا کمارا نے معذرت کرلی تھی۔

پولیس تحقیقات کے مطابق جس سپروائزر کی پریانتھا نے سرزنش کی اسی نے بعد میں ورکرز کو اشتعال دلایا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ پریانتھا کمارا فیکٹری میں بطورجنرل مینجرپروڈکشن ایمانداری سے کام کرتا تھا اور فیکٹری قوانین پر سختی سے عمل درآمدر کراتا تھا جس پر فیکٹری مالکان بھی اس کےکام سے خوش تھے۔

 رپورٹ وزیراعظم کو پیش

اس سے قبل پنجاب حکومت نے ابتدائی رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کر دی، جس میں بتایا گیا کہ مرکزی ملزمان سمیت اب تک 112 ملزمان گرفتار کئے جا چکے ہیں، سیالکوٹ میں ایسے افراد جنہوں نے اشتعال دلایا، ان کو بھی گرفتار کر لیا، پولیس نے مرکزی ملزمان کی گرفتاری کر کے مزید تحقیقات شروع کر دیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ملزمان کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا تاکہ مزید تحقیقات کی جا سکیں، فیکٹری مینیجرز کی معاونت سے واقعہ میں ملوث افراد کی شناخت کی گئی۔

رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو ارسال

سانخہ سیالکوٹ کی رپورٹ وزیر اعلی پنجاب کو ارسال کر دی گئی، جس میں بتایا گیا کہ مار پیٹ کا واقعہ صبح گیارہ بجے شروع ہوا، گیارہ بج کر 25 منٹ پر 3 اہلکار موقع پر پہنچے، واقعے سے کچھ دیر قبل ورکرز کو ڈسپلن توڑنے پر فارغ کیا گیا، مینجر کے سخت ڈسپلن اور کام لینے پر ورکرز پہلے سے غصے میں تھے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ چند غیر ملکیوں کمپنیوں کے وفد نے فیکٹری کا دورہ کرنا تھا، مینجر نے ورکرز کو کہا سب مشینیں صاف ہونی چاہیے، مینجر نے مشین پر لگے اسٹکیرز ہٹنانے کا کہا، مبینہ طور پر جب فیکٹری ملازمین نے اسٹکر نہیں ہٹایا تو منیجر نے خود ہٹا دیا، بادی النظر میں ورکرز نے اسٹیکرز کا بہانہ بنا کر تشدد کیا، اسٹیکرز پر مذہبی تحریر درج تھی، واقعہ کے وقت فیکٹری مالکان غائب ہوگئے۔

سیالکوٹ:رپورٹ کے مطابق بادی النظر میں ورکرز نے اسکٹیرز کا بہانہ بنا کر تشدد کیا سیالکوٹ:اسٹکیرز پر مزہبی تحریر درج تھی۔گرفتار ورکرز سیالکوٹ:واقعہ کے وقت فیکٹری مالکان غائب ہو گے۔

وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت

وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کا کہنا ہے کہ اب تک کی تحقیقات سے متعلق ابتدائی رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو بھجوا دی ہے، واقعہ کے ذمہ داران کے خلاف سخت ترین کارروائی عمل میں لائی گی، واقعہ کے محرکات میں توہین مذہب کے ساتھ انتظامی پہلاؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے، سیالکوٹ اور گردونواح میں گرجا گھروں اور غیر ملکی فیکٹری ورکرز کی سیکیورٹی سخت کر دی ہے۔

فواد چودھری

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ سیالکوٹ واقعہ بے حسی اور بڑے طوفان کا پیش خیمہ ہے، ہمارے سامنے ملکوں میں خون کے دریا بہہ گئے، ہم نے معاشرےمیں ٹائم بم لگا دیئے ہیں، ان بموں کو ناکارہ نہ کیا تو پھٹیں گے ہی اور کیا کریں گے، وقت ریت کی طرح ہاتھوں سے نکل رہا ہے، بہت توجہ چاہیئے۔

شاہ محمود قریشی

وفاقی وزیر خاارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سیالکوٹ واقعہ باعث ندامت ہے جس کا وزیراعظم عمران خان نے سخت نوٹس لیا ہے اور وہ اس معاملہ کی خودنگرانی کر رہے ہیں اس طرح آرمی چیف کا نقطہ نظر بھی واضح ہے جبکہ وزیراعلی ٰپنجاب سردار عثمان بزدار نے بھی فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے توقع ہے کہ ہم جلد اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ واقعہ کے پیچھے کیا حقیقت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سری لنکا کے ہائی کمیشن کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں جنہوں نے پاکستان کے موقف اور فوری کارروائی کو سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے بارے میں پورے طبقے یا ملک پر انگشت نہیں اٹھائی جا سکتی۔ انہوں نے یقین دہانی کروائی ہے کہ واقعہ کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا، اس واقعہ سے سری لنکا کے ساتھ پاکستان کے تعلقات ہرگز خراب نہیں ہوں گے۔ سیالکوٹ واقعہ میں ہلاک ہونے والے شخص کی سری لنکن فیملی سے رابطہ کیا گیا ہے ۔

 

Advertisement