اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ سانحہ سیالکوٹ سیاسی نہیں بلکہ سوسائٹی کا معاملہ ہے، طاقت کا استعمال صرف ریاست کا اختیار ہے اور بندوق کے زور پر بات نہیں منوائی جاسکتی، وزارت داخلہ سے پوچھا جائے اس نے کیا اقدامات کیے۔
دنیا نیوز کے پروگرام ’اختلافی نوٹ‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ماڈرن اسلامک اسٹیٹ کا مطلب کوئی مذہبی جماعت نہیں پارلیمان فیصلہ کرے گی، پارلیمان نے جواس حوالے سے کردارادا کرنا تھا اب تک نہیں کرسکی، افغانستان کی طویل لڑائی کے اثرات بھی پاکستان میں آئے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ سوسائٹی کو زہرآلود کرنے والے ہیں۔ یہ کسی حکومت یا پارٹی نہیں، سوسائٹی کا مسئلہ ہے، اگر ان کے خلاف ایکشن ہو گا تو فریڈم آف سپیچ کی بات جائے گی۔ سوال یہ ہے کوئی ایسے مذاکرات نہیں کرنے چاہئیں جس سے ریاست کمزورہو، ریاست کا ایک ہی کام ہے کہ اپنی پرائیوٹائز نہ کرے، ریاست کوطاقت کا اختیارواپس لینا ہوگا، یہ ممکن نہیں ہم گروہوں میں یہ اختیار بانٹ دیں اور مظاہرین طاقت سے اپنا نقطہ نظر منوانے کی کوشش کرے، جب آپ کسی کو بات ہی نہ کرنے دیں گے توپھربات کون کرے گا؟ ریاست ایسے گروہوں کونکیل ڈالے لیکن اس حوالے سے ابھی تک ہمارا ریکارڈ اچھا نہیں۔ ریاست پہلے مال وجان کی حفاظت کو یقینی بنائے، اس کے علاوہ اور کوئی کام نہیں۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک سکول (اے پی ایس) کے بعد تمام سیاسی جماعتوں نے سر جوڑے تھے، اگرنیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد نہیں کریں گے تو پھرکمزورہونگے۔ سانحہ سیالکوٹ پر وزارت داخلہ سے پوچھا جائے کیا اقدامات کیے گئے، پاکستان میں ہر شخص کو ہر بات کہنے کی آزادی ہے، ملک میں نفرت انگیزبیانات دینے والوں کے خلاف کوئی قانون نہیں، پرابلم یہ ہے آپ اپنی بات بندوق کے ذریعے نہیں منواسکتے۔ طاقت کا استعمال صرف ریاست کے پاس ہونا چاہیے۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ سانحہ سیالکوٹ کسی حکومت، پارٹی نہیں یہ سوسائٹی کا معاملہ ہے، یہ مسئلہ کسی سیاسی جماعت یا اپوزیشن کا نہیں بلکہ معاشرتی طور پر بہت بڑا مسئلہ ہے، سوسائٹی میں ہر شخص کو اس حوالے سے اپنا کردارادا کرنا ہوگا۔