لاہور:(دنیا نیوز)غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق این اے 133کے ضمنی الیکشن کا میدان پاکستان مسلم لیگ(ن) کی شائستہ پرویز ملک نے مار لیا جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے اسلم گل دوسرے نمبر پر رہے۔
لاہور کے حلقہ این اے 133 کے ضمنی انتخاب کے بڑے معرکے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے اسلم گل اور ن لیگ کی شائستہ پرویز ملک کے درمیان کڑا مقابلہ دیکھنے کو ملا جبکہ 9امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوگئیں۔
پاکستان مسلم لیگ(ن) کی شائستہ پرویز ملک نے ساڑھے 14ہزار ووٹوں سے کامیابی اپنے نام کی،انہوں نے 46ہزار 811ووٹ حاصل کئے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے اسلم گل 32ہزار 313ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔
فارم47 کے مطابق 254پولنگ سٹینشنز کے نتائج مکمل ہوگئے،حلقے میں 440485 ووٹ میں سے 80997ووٹ کاسٹ ہوئے ، ووٹوں کا ٹرن آوٹ 18.59 فیصد رہا ،50936مرد اور30959 خواتین نے ووٹ کاسٹ کیا جبکہ خارج ہونے والے ووٹوں کی تعداد 898 رہی۔
این اے 133 پرویز ملک کے انتقال کے باعث خالی ہوئی تھی،2018 کے الیکشن میں نواز لیگ کے پرویز ملک 89 ہزار 699 ووٹ لے کر جیتے تھے، پیپلزپارٹی کے اسلم گل نے5 ہزار 585 ووٹ لئے تھے،اس طرح اسلم گل نے اپنے ووٹوں کا ریکارڈ توڑ دیا۔
قبل ازیں پولنگ کا آغاز صبح 8 بجے ہوا جو شام 5بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہا،ضمنی الیکشن میں مجموعی طور پر 11امیدوار میدان میں رہے، پی ٹی آئی امیدوارجمشید چیمہ کے کاغذات نامزدگی مستردہوگئے تھے، نشست ن لیگ کے پرویز ملک کی وفات کے باعث خالی ہوئی۔
حلقے میں 254 پولنگ سٹیشنز قائم کئے گئے جن میں سے 34 حساس اور 21 کو حساس ترین قرار دیا گیا تھا۔ ووٹرز کی تعدا د4 لاکھ 40 ہزار 485 ہے جن میں سے مرد ووٹرز کی تعداد 2لاکھ 33ہزار 558 جبکہ خواتین ووٹرزکی تعداد 2 لاکھ 6ہزار927 ہے۔ این اے 133 میں 2 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات کئے گئے ۔
این اے ایک سو تینتیس میں ضمنی انتخاب میں ٹرن آؤٹ کم رہا، جیالے اور متوالے پریشان دکھائی دیئے جبکہ شہبازشریف، مریم نواز اور حمزہ شہباز کے رہنماؤں سے رابطے اورصورتحال کی لمحہ بہ لمحہ مانیٹرنگ کی ،آصف زرداری اور بلاول بھٹو بھی رپورٹس لیتے رہے۔
این اے 133 ضمنی انتخاب میں ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑا دی گئیں، ووٹر موبائل فون لے کر پولنگ بوتھ میں داخل ہو گیا تھا۔
این اے 133 ضمنی انتخاب میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیاں بھی دیکھنے میں آئیں، پیپلز پارٹی کا ووٹر موبائل لیکر پولنگ بوتھ میں داخل ہوا، بیلٹ پیپر پر پیپلز پارٹی کے انتخابی نشان تیر پر ٹھپہ لگایا اور دیدہ دلیری سے اپنی سیلفی بھی بنالی۔
مریم کالونی بلاک ون میں جیالے اور متوالے آمنے سامنے آگئے،کارکنوں نے ایک دوسرے پر دھاندلی کے الزام عائد کئے جبکہ جھگڑے میں دونوں پارٹیوں کے کچھ کارکن زخمی ہوگئے۔
لاہور کے حلقہ این اے 133کے ضمنی انتخاب میں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ(ن) کے کارکنوں میں جھگڑا ہوگیا جبکہ مسلم لیگ ن کے کارکنوں نے پیپلزپارٹی کے کارکنوں کے خلاف الیکشن کمیشن کو درخواست دے دی ہے۔
یوسی 232 گورنمنٹ لال ہائی سکول 15 بی ون ٹاؤن شپ پیپلز پارٹی کے امیدوار اسلم گل کی آمد پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے کارکنان آمنے سامنے آئے ، کارکنوں کے درمیان شدید نعرے بازی ہوئی جبکہ دونوں جانب سے ایک دوسرے پر الزامات عائد کئے گئے،حالات کشیدہ ہونے پر پولیس نے مداخلت کرتےہوئے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے کارکنوں کو نعرے بازی سے روک دیا اورپولیس نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے مزید اہلکار تعینات کر دیئے گئے تھے۔
قبل ازیں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 133کے ضمنی انتخاب کے دوران ن لیگی امیدوار شائستہ پرویز ملک نے پولنگ سٹاف کے خلاف ریٹرننگ آفیسر کو درخواست دی۔
شائستہ پرویز ملک کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ گورنمٹ گرلز ہوئی سکول بہاری کالونی کے پولنگ سٹیشنز 232، 233، 234 پر پریزائیڈنگ افسران ووٹروں کو پیپلز پارٹی کے امیدوار کے حق میں ووٹ ڈالنے کے لئے مجبور کر رہے ہیں۔
درخواست گزار نے کہا تھا کہ ہمارے پولنگ ایجنٹس نے موقع پر موجود ایس ایچ او کو بھی شکایت کر دی ہے اور زمہ داران کے خلاف ایکشن لیا جائے۔