لاہور: (دنیا نیوز) خیبرپختونخوا کے بعد پنجاب کے تمام رہائشیوں کے لیے ہیلتھ انشورنس پروگرام کا اجراء کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ معاشرے میں فلاح کا سب سے بڑا کام مفت علاج کی سہولت ہے۔
پنجاب میں نیا پاکستان صحت کارڈ پروگرام کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ صحت کارڈ پرعثمان بزدار، ڈاکٹریاسمین راشد کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جب میں نے ان کوپنجاب کو ہیلتھ کارڈ دینے کا کہا تودونوں کوبڑا جھٹکا لگا، عثمان بزدارکا سب سے زیادہ پسماندہ علاقے سے تعلق ہے، 3سالوں میں440ارب ہیلتھ انشورنس پرخرچ ہونگے۔ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا، ہیلتھ کارڈ سے غریب لوگوں کو فائدہ ہو گا۔ یہ ہیلتھ انشورنس نہیں ہیلتھ سسٹم ہے۔ صحت کارڈ فلاحی ریاست کی جانب ایک لینڈ مارک ہے۔ کسی غریب کے گھر کینسر کا مریض ہو تو وہ مقروض ہو جاتے تھے۔ ہم نے شوکت خانم ہسپتال بنایا پھر غریبوں نے وہاں سے علاج کروایا۔ غریب شوکت خانم ہسپتال سے علاج کرا کر ٹھیک ہو کر دعائیں دیتے تھے۔ بیماری آئے اور علاج کے لیے پیسے نہ ہوں وہ سب سے مشکل وقت ہوتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ احساس راشن کارڈ کے ذریعے غریبوں کوسبسڈی دیں گے، آٹا،گھی،دالوں پر30فیصد رعایت ملیں گی، پوری دنیا میں اس وقت مہنگائی ہے، مشکل وقت میں عوام کے لیے آسانیاں پیدا کریں گے، 47ارب کی 62لاکھ طلبا کواسکالرشپس دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ زیادہ تر لوگوں کو ریاست مدینہ کی سمجھ نہیں، لوگوں کی آگاہی کے لیے رحمت للعالمین اتھارٹی بنائی۔ جب نبی ﷺ نے ریاست کی سربزراہی سنبھالی تو مسلمان غریب تھے، غربت کی انتہا کے باوجود نبی ؐ نے فیصلہ کیا فلاحی ریاست بنائیں گے، نبی ؐ نے دنیا کی تاریخ کی پہلی فلاحی ریاست بنائی، ہم 74 سال سے انتظار کر رہے تھے پیسہ آئے گا تو فلاحی ریاست بنائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ کورونا آیا تو اپوزیشن نے لاک ڈاؤن نہ لگانے پر تین ماہ بھلا برا کہا، کسی نے توکہا اگرکوئی کورونا سے مرے تومیرے اوپرمقدمہ درج کرنا چاہیے، میں پوچھتا تھا لاک ڈاؤن لگایا تو دیہاڑی دار لوگوں کا کیا بنے گا، پیسے والے لوگوں کو غریبوں کی فکر ہی نہیں، دنیا میں آج پاکستان کی مثال دی جاتی ہے، ہماری پالیسی کو دنیا بھر میں سراہا جاتا ہے، جب کوئی کام دل سے کیا جائے تواللہ کی برکت شامل ہوجاتی ہے۔ عالمی ادارے نے 172 ممالک کو بتایا کہ پاکستان نے اپنی معیشت کو کورونا سے کیسے بچایا۔ بھارت ایران میں کورونا سے کتنے لوگ مرے اور معیشت کو نقصان پہنچا۔ ہم نے اپنے کمزورطبقے کوبچایا اللہ نے کرم کیا۔ چین نے ووہان صوبے میں لاک ڈاؤن لگایا توہرگھرکھانا پہنچایا تھا، عالمی ماہرین نے کورونا کی پالیسی کو سراہا۔
ملک میں ناانصافی اور غیر مساوی ترقی سے انتشار پھیلتا ہے، وزیراعظم
Prime Minister @ImranKhanPTI at the #MargallaDialogue21 earlier today: pic.twitter.com/7xOlq4mGf0
— PTI (@PTIofficial) December 13, 2021
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کرپشن قانون کی حکمرانی نہ ہونےکی علامت ہے، قانون پرعمل نہ ہونے سے کرپشن جنم لیتی ہے۔
اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ایک وقت تھا جب کہا جا رہا تھا پاکستان ایشیا کا کیلیفورنیا بننے جا رہا ہے، پاکستان ایشیا میں بڑی تیزی سے ترقی کر رہا تھا، پھر ہم نے اپنے ملک کا زوال بھی دیکھا، مسائل کے حل کیلئے ہمیں لیڈر شپ کی کمی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کرپشن قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی علامت ہے، تمام مسائل کا حل قانون کی حکمرانی میں ہے، جمہوریت وہیں مستحکم ہوتی ہے جہاں قانون کی حکمرانی ہوتی ہے، قانون کی حکمرانی جرائم پیشہ افراد کو آگے بڑھنے سے روکتی ہے، کسی بھی ملک میں قانون پر عمل نہ ہونے سے نقصان ہوتا ہے، قانون پرعمل نہ ہونے سے کرپشن جنم لیتی ہے، مسائل کی سب سے بڑی وجہ قانون کی حکمرانی کا نہ ہونا ہے،
عمران خان نے کہا کہ کوئی مذہب دہشتگردی کی اجازت نہیں دیتا، دنیا بھر میں اسلاموفوبیا کے ذمہ دار ہم نہیں ہیں، مغرب میں تھنک ٹینکس کہتے تھے پاکستان خطرناک ملک ہے، ہمارے ملک کی بہتر انداز میں ترجمانی نہیں کی گئی، کوئی بھی شخص آسانی سے پاکستان کے اچھے اور برے ہونے کی رائے دے دیتا ہے، دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان نے 80 ہزار جانوں کی قربانی دی ہے، ہمیں اپنے ملک کی دفاع کے لیے بہتر انداز میں موقف اپنانے کی ضرورت ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ کوئی بھی ملک محفوظ نہیں ہوسکتا جہاں چھوٹا سا طبقہ امیر ہوتا جائے اور باقی لوگ پیچھے رہ جائیں، وہ بھی ملک محفوظ نہیں ہوتا جہاں ایک علاقہ، یا دو تین شہروں میں ترقی ہو لیکن باقی ملک یا صوبہ پیچھے رہ جائے، انتشار کی یہی وجہ ہوتی ہے، ناانصافی اور غیر مساوی ترقی کی وجہ سے لوگ کھڑے ہوجاتے ہیں۔