امن دشمنوں کیخلاف آپریشن، پاک فوج کے دو جوان فرض پر قربان

Published On 05 January,2022 10:38 pm

راولپنڈی: (دنیا نیوز) امن دشمنوں کیخلاف آپریشن کے دوران پاک فوج کے دو جوان فرض پر قربان ہو گئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق سکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے ضلع ٹانک، ڈی آئی خان اور کوٹ کلی جنوبی وزیرستان میں دہشتگردوں کی موجودگی کی اطلاع پر آپریشن کیا۔

آپریشن کے دوران فائرنگ کا تبادلہ ہوا، اس دوران 2 دہشتگرد مارے گئے جبکہ 3کو گرفتار کر لیا جبکہ ایک دہشتگرد نے دورانِ آپریشن خود کو سکیورٹی حکام کے حوالے دیا، دہشت گردوں سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کر لیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن کےدوران 2 جوان شہید ہوئے، شہید ہونے والوں میں سپاہی فرید اللہ اورسپاہی شعیب حسن شامل ہیں۔

کالعدم تحریک طالبان کیخلاف آپریشن جاری ہے: ترجمان پاک فوج 

اس سے قبل ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف آپریشن ہو رہا ہے، موجودہ افغان حکومت کی درخواست پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کا آغاز کیا گیا لیکن کچھ چیزیں ناقابل قبول تھیں، تنظیم غیر ریاستی عنصر ہے جو پاکستان میں کوئی بڑا حملہ نہیں کر سکی۔ کالعدم ٹی ٹی پی میں اندورنی اختلافات بھی ہیں جبکہ افغان حکومت کو کہا ہے کہ اپنی سرزمین کو ہمارے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے حالیہ مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہورہےنہ ان کے ساتھ اب جنگ بندی کا کوئی معاہدہ ہے،آپریشن جاری ہے

ترجمان پاک فوج کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ نو دسمبرکوختم ہوگیا۔جنگ بندی کایہ معاہدہ غیرریاستی جنگجوعناصر کے ساتھ مذاکرات سے قبل موجودہ افغان حکومت کی درخواست پراعتماد سازی کےلیے اٹھایا گیا۔

میجر جنرل بابرافتخار کاکہنا تھا موجودہ افغان عبوری حکومت کا تقاضہ تھا کالعدم ٹی ٹی پی ان کی سرزمین استعمال نہ کرے اسی لیے طالبان حکومت نے کہا کہ وہ ٹی ٹی پی کو مذاکرات کی میز پر لائیں گےاور ان سے کہیں گے کہ وہ پاکستان کے مطالبات مانیں لیکن ظاہر ہے کہ یہ چیزیں اب تک طےنہیں ہوئیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کوئی اکائی نہیں ہے۔اس میں اندرونی اختلافات ہیں۔ کچھ مسائل اورکچھ شرائط تھیں جن پر ہماری طرف سے کوئی بات چیت نہیں کی جا سکتی تھی اس لیے اس وقت کوئی جنگ بندی نہیں ہے۔ ہم آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس وقت تک آپریشن جاری رکھیں گے جب تک دہشت گردی کی لعنت سے چھٹکارا حاصل نہ کرلیں۔

انہوں نے کہا کہ 2021 کے دوران مغربی سرحد پر سیکیورٹی کی صورتحال چیلنجنگ رہی، افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے اثرات پاکستان کی سیکیورٹی پر پڑے، مغربی سرحدی انتظام، خاص طور پر پاک ۔ افغان سرحد پر کچھ مسائل ہیں جن کو متعلقہ سطح پر حل کیا جا رہا ہے جبکہ پاک ۔ افغان حکومتی سطح پر دونوں طرف ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا سیکیورٹی، بارڈر کراسنگ اور تجارت کو منظم کرنے کے لیے پاک افغان سرحد پر باڑ کی ضرورت ہے، بارڈر مینجمنٹ کے تحت پاک ۔ افغان بارڈر پر باڑ لگانے کا مقصد لوگوں کو تقسیم کرنا نہیں بلکہ دونوں ممالک کی سرحدوں اور لوگوں کو محفوظ بنانا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ باڑ لگانے کا کام 94 فیصد تک مکمل ہو چکا ہے، یہ امن کی باڑ ہے جسے لگانے کے عمل میں ہمارے جوانوں کا خون شامل ہے جس کو ہر صورت میں مکمل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ لوگ مقررہ جگہوں سے سرحد عبور کر سکتے ہیں اور سرحد پر آمد و رفت کا عمل آنے والے مہینوں میں مزید آسان ہو جائے گا۔

حال ہی میں باڑ کو اکھاڑ پھینکنے کے واقعے کو  مقامی مسائل  قرار دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ معاملہ دونوں ممالک کی حکومتوں کے درمیان زیر بحث ہے۔
 

Advertisement