پشاور: (دنیا نیوز) خیبرپختونخوا کے 17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ مکمل تو ہوگیا، لیکن ان کے اختیارات کیا ہوںگے اور ان کا استعمال کیسے کرنا ہوگا، اس بات کا فیصلہ نہ ہوسکا۔
صوبے میں بلدیاتی نمائندوں کے کام کرنے کے طریقہ کاراور ان کے اختیارات کے لیے قواعد وضوابط موجود نہیں، متعلقہ محکموں کی جانب سے سست روی اور غیر ذمہ داری کے باعث معاملات درست ہونے کی بجائے مزید الجھ گئے ہیں۔ نمائندوں کے کام کرنے کا طریقہ کار بھی واضح نہ ہوسکا۔ الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے والے امیدوار بھی پریشانی کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اختیارات اور قواعد وضوابط سے متعلق آگاہی نہیں۔
بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں کامیاب امیدواروں کی حلف برداری سے متعلق معاملات تاحال طے نہیں ہوسکے۔ پہلے مرحلے میں کامیاب امیدواروں سے حلف ابھی لیا جائے یا دوسرے مرحلے میں کامیاب ہونے والوں کیساتھ ملکر ایک ہی بار حلف لیا جائے، تاحال الیکشن کمیشن اور صوبائی حکومت دونوں ہی تذبذب کا شکار ہیں۔ معاون خصوصی بیرسٹر سیف کا کہنا ہے حلف برداری الیکشن کمیشن کا کام ہے۔
بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں اپنے پسندیدہ امیدوار کو ووٹ دیکر کامیاب کرانے والے ووٹرز بھی اپنے مسائل اور مشکلات کے حل کیلئے پر امید ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ حکومت اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے وعدے کو عملی طور پر یقینی بنائے۔
خیبر پختونخوا میں بلدیاتی الیکشن کے پہلے مرحلے میں غیر حتمی نتائج کے مطابق جے یوآئی 23 سیٹوں کے ساتھ پہلے نمبر پر، پی ٹی آئی 19 سیٹوں کے ساتھ دوسرے اور آزاد امیدوار 9 سیٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی 66 تحصیلوں میں 7، پاکستان مسلم لیگ ن 3، پاکستان پیپلز پارٹی ایک، تحریک اصلاحات پارٹی دو اور جماعت اسلامی بھی دو نشست حاصل کرچکی ہے۔
لوکل گورنمنٹ 2013 ایکٹ کے تحت 23 محکمے مقامی حکومتوں کے ماتحت تھے لیکن اب اس میں ترمیم کر کے اداروں کی تعداد میں کمی لائی گئی ہے اور اب 6 محکمے مقامی حکومتوں کے تحت کیے گئے ہیں جبکہ مقامی حکومتوں کو صوبائی ترقیاتی بجٹ کا 20 فیصد فراہم کیا جائے گا۔