اسلام آباد:(دنیا نیوز) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ اور امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اگلے دو سے تین دن بہت اہم ہیں، تحریک عدم اعتماد آئندہ 48 گھنٹے میں لائیں گے، عدم اعتماد کی تحریک کی سو فیصد کامیابی کا یقین ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن قیادت اپنا ہوم ورک مکمل کرچکی ہے۔اگلے 2 سے 3 دن بہت ہی اہم ہیں، ہوسکتا ہے اگلے 48 گھنٹوں میں بڑی خوشخبری آجائے گی۔
پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہوں، حکومتی اتحادیوں سے بھی ہم سب رابطے میں ہیں۔ تحریک عدم اعتماد اور اجلاس کی ریکوزیشن دونوں ہی پر غور ہورہا ہے، ہماری لیگل ٹیم رابطے میں ہے، سارے امور کو دیکھا جارہا ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد کسے کیا ملے گا؟
اس پر جواب دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کیا آپ کو سب کچھ بتادیں؟ اتنا کافی ہے اب اپوزیشن میں کسی نکتے پر کوئی اختلاف نہیں۔ اپوزیشن تمام حل طلب امور پر اتفاق رائے کرکے بہت آگے پہنچ چکی، اپوزیشن نے اپنے تمام اراکین اسمبلی کو اسلام آباد فوری پہنچنے کی ہدایت کردی۔
فضل الرحمن نے مزید کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کا مجھ سے کوئی رابطہ نہیں ہے، اپوزیشن جماعتوں کا موجودہ حکومت کو گرانے پر اتفاق ہے۔ حکومت گرانے کے بعد نئی حکومت کے قیام سے متعلق ابھی کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ جب وہ مرحلہ آئے گا تو اس پر بھی فیصلہ کر لیا جائے گا، ہمارا فوکس ہے کہ خزاں جائے، بہار آئے یا نہ آئے، ہم عدم اعتماد سے پہلے کسی داخلی تنازعے میں نہیں پڑنا چاہتے، اگلے 48 گھنٹوں میں تحریک عدم اعتماد لائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں حکومت کی اتحادیوں پر انحصار نہیں کر رہی۔ ہمارا انحصار انفرادی شخصیات پر ہے۔ ہمارے پاس تحریک کی کامیابی کے لیے نمبرز پورے ہیں، امپائر بظاہر نیوٹرل نظر آ رہے ہیں۔ ہم نے امپائر سے کوئی مدد نہیں لینی۔ ہم نے امپائر سے حکومت کی سپورٹ ختم کرانا تھی۔ اب سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر اعتماد کر رہی ہیں کیونکہ اب اپوزیشن جماعتوں کی ضرورت کامن ہو گئی ہے۔ عدم اعتماد کی تحریک کی سو فیصد کامیابی کا یقین ہے۔ حکومتی اتحادیوں سے بھی اپوزیشن جماعتیں رابطے میں ہیں۔
تحریک عدم اعتماد
واضح رہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے گزشتہ ماہ 11فروری کو حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا تھا۔
مولانا فضل الرحمٰن نے پی ڈی ایم اجلاس کے بعد اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ہم اس ناجائز حکمران کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائیں گے اور اس سلسلے میں حکومت کی حلیف جماعتوں سے بھی رابطے کریں گے کہ وہ اپنا اتحاد ختم کریں۔
تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے اکابرین کے درمیان اہم ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
گزشتہ ہفتے پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے ان کے ماڈل ٹاؤن میں واقع گھر پر ملاقات کی تھی جبکہ ان کے بڑے بھائی اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعےملاقات میں شرکت کی تھی۔
پی پی پی رہنماؤں کی آمد سے قبل مولانا فضل الرحمٰن نے بھی شہباز شریف سے علیحدہ ملاقات کی تھی جس میں دونوں رہنماؤں نے اراکین کی تعداد سے متعلق تفصیلی گفتگو کی گئی تھی۔
اپوزیشن کا اقدام کامیاب ہونے کی صورت میں پی پی پی چیئرمین بلاول پہلے ہی شریف خاندان کو وزارت عظمیٰ کی پیشکش کر چکے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا تھا کہ وزارت عظمیٰ ان کی پارٹی کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہے کیونکہ موجودہ حکومت کی برطرفی نئے انتخابات کی راہ ہموار کردے گی۔