لاہور: (دنیا نیوز) ملک میں موجودہ سیاسی سرگرمیاں تیز ہونے اور تحریک عدم اعتماد کے اعلان کے بعد عمران خان بھی متحرک ہو گئے، چودھری برادران سے ملاقات کی۔ اس دوران انہیں یقین دلایا گیا کہ ہم آپ کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہوں گے۔
وزیراعظم عمران خان چودھری برادران کی رہائشگاہ پہنچے تو مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین اور سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی سے ملاقات کی، ملاقات میں وفاقی وزیر چودھری مونس الہی، چودھری سالک، شافع حسین، حسین الٰہی، منتہیٰ اشرف، محمد خان بھٹی، طارق بشیر چیمہ بھی شریک ہوئے۔
حکومتی وفد میں وزیراعلیٰ سردار عثمان بزرار، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری، وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر، وفاقی وزیر تعلیم، شفقت محمود، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار، پی ٹی آئی ایم این اے عامر ڈوگر، مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔
اس دوران عمران خان نے مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین کی خیریت دریافت کی اور سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم اور چودھری برادران کی ملاقات#DunyaVideos #DunyaNews pic.twitter.com/iW9WAY65fL
— Dunya News (@DunyaNews) March 1, 2022
ملاقات کی اندرونی کہانی
دوسری طرف وزیراعظم عمران خان اور چودھری برادران کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔ جس میں چودھری برادران نے یقین دلاتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہوں گے۔
چودھری برادران کا کہنا تھا کہ 14 سال بعد شہباز شریف کو ہمارا خیال آگیا، شہباز شریف کو بتا دیا تھا عمران خان کو ہٹا نہ سکے تو وہ پہاڑ پر اور ہم زمین کے نیچے دھنس جائینگے، ایسی چال کا کیا فائدہ جس کی کامیابی کا کوئی چانس ہی نہ ہو، آپ کے ساتھ سیاست کریں گے، عدام اعتماد کی باتیں افسانے ہیں۔
اس دوران وزیراعظم نے چودھری برادران کو روس اور چین کے دورے پر اعتماد میں لیا اور کہا کہ بہت لوگ کہہ رہے تھے روس نہ جائیں جس پر میں نے جواب دیا اب دورہ کینسل کرنا نامناسب ہو گا۔
وزیراعظم کی چودھری شجاعت کی جلد صحت یابی کیلئے دعا
وزیراعظم نے کہا کہ دعاگو ہوں اللہ تعالیٰ چودھری شجاعت حسین کو جلد مکمل صحت یابی عطا فرمائے۔ اس دوران مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے عمران خان کا شکریہ ادا کیا۔
شہباز شریف کو اپنے مطلب کے لیے چودھری صاحب یاد آ گئے: وزیراعظم
وزیر اعظم عمران خان نے روانگی سے قبل چودھری پرویز الہی سے الگ گفتگو کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ شہباز شریف کو اپنے مطلب کے لیے چودھری صاحب یاد آگئے۔ یہ لوگ ملک میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ شہبازشریف ہمارے گھر آئے، انہیں خوش آمدید کہنا ہماری خاندانی روایات ہیں، شہباز شریف نے جو سیاسی پیشکش کی اس کا ہم جواب نہیں دیا، وزیراعظم صاحب ملک میں مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے اس پر کنٹرول کریں، آپ نے پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں جو کمی کی ہے اس پر عملدرآمد کو بھی یقینی بنائیں۔
عمران خان کا دیگر اتحادی جماعتوں سے ملاقات کا فیصلہ
دوسری طرف عمران خان سیاسی صورت حال کے تناظر میں تیزی سے سیاسی کارڈز کھیلنے لگے، وزیراعظم اتحادی جماعتوں کے محاذ پر متحرک ہوئے ہیں اور عوامی ریلیف کے اقدامات میں بھی وزیر اعظم نے سب کو حیران کردیا۔
عمران خان نے مسلم لیگ ق سے رابطوں کے بعد دیگر اتحادیوں سے بھی ملاقات کا فیصلہ کیا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)، بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماؤں سے بھی جلد ملاقات کا امکان ہے۔
اُدھر وزیر اعظم نے اپنی جماعت کے اراکین پارلیمنٹ سے بھی رابطے تیز کردئیے، دورہ لاہور کے دوران وزیر اعظم کی پنجاب کے چار ڈویژن کے اراکین پارلیمنٹ سے طویل ملاقات ہوئی، اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو غیر فعال کرنے کے لیے وزیراعظم نے خود رابطوں کا محاز سنبھال لیا۔
پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن دونوں نہیں چاہتیں پرویزالٰہی وزیراعلیٰ بنے: چودھری شجاعت
چودھری شجاعت نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن دونوں نہیں چاہتیں پرویزالٰہی وزیراعلیٰ بنے، دونوں کو خدشہ ہے جو لوگ ان جماعتوں میں گئے ہیں وہ واپس ق لیگ میں نہ آجائیں۔
چودھری شجاعت اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ ملاقات میں چودھری پرویز الٰہی کی شیروانی کا تذکرہ ہوا، ایک ذمہ دار نے چودھری شجاعت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کیا آپ چودھری پرویز الہی کو پنجاب کے وزیر اعلی کی شیروانی پہنا رہے ہیں ؟ جس پر چودھری شجاعت نے کہا کہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن دونوں نہیں چاہتیں کہ پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ بنے، دونوں جماعتوں کو خدشہ ہے جو لوگ ان جماعتوں میں گئے ہیں وہ واپس ق لیگ میں نہ آجائیں۔
سربراہ مسلم لیگ ق نے کہا کہ دونوں جماعتوں کو یہ خدشہ ہے ق لیگ دوبارہ سے مضبوط نہ ہو جائے، معاملہ طے ہو تو شیروانی تیار ہونے میں کونسا وقت لگتا ہے۔
تحریک عدم اعتماد
خیال رہے کہ ملک میں سیاسی محاذ سرگرم ہے جس کے باعث متحدہ اپوزیشن وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے لیے سرگرم ہے جس کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین اسمبلی، جہانگیر ترین گروپ، حکومتی اتحادیوں سے مشاورت کر رہے ہیں۔
چند روز قبل پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد شہباز شریف، امیر جمعیت علمائے اسلام اور پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان ، سابق صدر آصف علی زرداری، ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز کے درمیان اہم ملاقاتیں ہوئی ہیں جس میں اعلان کیا گیا تھا کہ سب سے پہلے وزیراعظم کو گھر بھیجا جائے گا اور آئندہ وزیراعظم شہباز شریف ہوں گے۔
یہ بھی کہا جارہا ہے کہ سیاسی صورت حال کے پیش نظر ہی وزیراعظم نے گزشتہ روز اپنے پرانے ساتھی جہانگیر ترین سے بھی ٹیلی فونک رابطہ کیا اور صحت سے متعلق دریافت کیا تھا۔