اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اب میں عمران خان کو ایک دن بھی چین سے نہیں بیٹھنے دوں گا، عدم اعتماد اس لشکر کا جمہوری ہتھیار ہے۔
وفاقی دارالحکومت کے ڈی چوک میں عوامی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے جیالوں کو سلام پیش کرتا ہوں، یہ بہادر اور وفادار لوگ 10 دن سے سلیکٹڈ سرکار کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، کراچی سے 27 فروری کو نکلے اور پھر تعداد میں اضافہ ہوتا رہا، آج ہم ڈی چوک بھی پہنچ گئے، جیالے جو کہتے ہیں وہ کر کے دکھاتے ہیں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے بلاول کا کہنا تھا کہ آپ 3 سال سے اس کٹھ پتلی سے ٹکرا رہے ہو، ہم نے اسے پہلے دن ہی بے نقاب کر دیا تھا، یہ الیکٹڈ نہیں سلیکٹڈ ہے، اب میں عمران خان کو ایک دن بھی چین سے نہیں بیٹھنے دوں گا، عدم اعتماد اس لشکر کا جمہوری ہتھیار ہے، کٹھ پتلی کو اس قوم پر مسلط کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن نے وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی
انہوں نے کہا کہ ہمیں غیر جمہوری طریقے سے مسلط ہونے والے کٹھ پتلی کو گھر بھیجنا ہے، عمران خان سے پورے پاکستان کا اعتماد اٹھ چکا ہے، اب وقت آ چکا ہے پارلیمان کا اعتماد بھی اس سے اٹھ جائے، پہلے بھی یوسف رضا گیلانی کو اسمبلی سے جتوا کر تاریخ رقم کی تھی، وزیراعظم کے پسینے چھوٹ رہے ہیں، گالیاں دینے پر مجبور ہو گیا، عوام کو کہتا تھا کہ مہنگائی ہے مگر گھبرانا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اب تو عدم اعتماد کی تحریک پیش ہو گئی، ہم نے جمہوری حملہ کر دیا ہے، وزیراعظم صاحب گھبرانے کا وقت آ گیا ہے، ہماری عمران خان سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں، انہوں نے جمہوریت کا جنازہ نکال دیا ہے۔ پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل عوام دشمن اور غریب دشمن ڈیل ہے، ہماری بات نہیں مانی گئی اور پھر بوجھ عام آدمی پر آگیا، تم سب صوبوں کے حقوق پر ڈاکے مارنے کی کوشش کررہے ہو، ہم جمہوریت پر ڈاکہ برداشت نہیں کر سکتے،
بلاول بھٹو نے کہا کہ اس شخص نے پاکستان کے عوام کا معاشی قتل کیا، اس کی معاشی پالیسی عام آدمی کو تکلیف اور امیر کو ریلیف پہنچانا ہے، قائد عوام نے روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس شخص نے ملک کی خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچایا، اس شخص نے پاکستان کو دنیا میں تنہا کر دیا، اس شخص نے سی پیک کو بھی سبوتاژ کرنے کی کوشش کی، قائد عوام نے اس پارٹی کی بنیاد کشمیر کاز پر رکھی تھی، کشمیر کے مسئلے پر قومی اتفاق رائے بنانا اس کا کام تھا جو نہیں ہوا، ہم دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کو برداشت نہیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کامیاب اور 172 سے زائد ووٹ لیں گے: متحدہ اپوزیشن پر امید
پی پی چیئر مین کا کہنا تھا کہ اس نے رات کے اندھیرے میں دہشت گردوں سے ڈیل کرنی شروع کر دی، ہم یہ برداشت نہیں کر سکتے، اب نوجوانوں کا وقت ہے، پوری قوم ایک پیج پر آ چکی ہے، ہم قائد عوام کا جمہوری پاکستان بنانے نکلے ہیں، ہم شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے نامکمل مشن کو مکمل کرنے نکلے ہیں، ہم سارے صوبوں کو اپنے وسائل کا مالک بنانا چاہتے ہیں۔
عمران خان کو بہت جلد میں باہر نکال دوں گا: آصف زرداری
اس موقع پر سابق صدر آصف علی زرداری نے کہاکہ جیالے کی خاص پہچان ہے، آپ کی محبت دیکھ کر میرا دل بہت خوش ہوا، آج بلاول کے ساتھ آپ کا پیار اور محبت دیکھی، وقت آگیا ہے سلیکٹڈ کو باہر نکالیں گے، جمہوری قوتوں کو مل کر ملک کو آگے لے جانا پڑیگا، مائنس سلیکٹڈ ، اس کو باہر نکالیں گے اور آپ کی حکومت لائیں گے، عمران خان کو بہت جلد میں باہر نکال دوں گا، اگر اس کو رہنے دیا تو نہ آنے والی نسلیں معاف کریں گی، نہ ہماری قبریں، جمہوری قوتوں کو مل کر ملک کو آگے لے جانا پڑےگا، لانگ مارچ کر لیا، عدم اعتماد بھی کر لیا، اب یہ بھی کر کے دکھائیں گے۔
اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد شہباز شریف اور پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ موجودہ صورتحال میں ہم اپوزیشن کے دوستوں نے سوچا کہ اب نہیں تو کبھی نہیں کیونکہ یہ سلسلہ چلتا جا رہا ہے اور یہ اتنا خراب ہو جائے گا کہ اس کو کوئی بنا بھی نہیں سکے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس لیے ہم سب مل کر بیٹھے، مشاورت کی اور اس نتیجے پر پہنچے کہ کوئی اکیلی جماعت پاکستان کو اس مشکل سے نہیں نکال سکتی، ہمیں مل کر ساتھ کام کرنا پڑے گا اور ان دوستوں کو بھی دعوت دیں گے جو ہم سے دور ہیں، ہم سب مل کر پاکستان کو اس مشکل سے آزادی دلائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ ہم 172ارکان کو ایوان میں لائیں گے اور اس کے ساتھ ساتھ ان سے 172 سے زائد ووٹ لیں گے، صرف ہم نہیں بلکہ کئی دوست بیزار ہیں، اسمبلی میں بیٹھے ہوئے لوگ بھی اپنی پارٹی اور ان کے اپنے دوست بیزار ہیں، ان کو اپنے حلقوں میں جانا ہے تو وہ کیا جواب دیں گے۔
انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ جس طرح 1989 میں غلام اسحٰق خان اور اسٹیبلشمنٹ کی مخالفت کے باوجود تحریک عدم اعتماد کو کامیاب نہیں ہونے دیا تھا، وہ الگ بات کہ غلام اسحٰق خان نے اسمبلی تحلیل کردی تھی تاہم اب اس صدر کے پاس میں نے وہ طاقت ہی نہیں چھوڑی ہے کہ وہ کوئی اسمبلی تحلیل کر سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صحافی چاہ رہے ہیں کہ میں انہیں ارکان کی تعداد بتادوں، پوچھتا ہوں کہیں توآپ کو سب کے نام ہی نہ بتادوں؟ اس پر پورا ہال قہقہے سے گونج اٹھا۔