اسلام آباد:(دنیا نیوز) اٹارنی جنرل خالد جاوید نے کہا ہے کہ ووٹ جماعت کی امانت ہے، پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ نہیں دیا جاسکتا، آرٹیکل 63 اے کے تحت نا اہلی تاحیات ہونی چاہیے۔
اٹارنی جنرل کے صدارتی ریفرنس سے متعلق تحریری جواب کے مطابق عام شہری اور رکن پارلیمنٹ کے ووٹ کا حق مختلف ہے، رکن پارلیمنٹ پارٹی پالیسی پر عملدرآمد کا پابند ہوتا ہے، پارٹی سے ناراض ممبر استعفیٰ دے کر واپس الیکشن لڑ سکتا ہے۔
خالد جاوید نے اپنے تحریری جواب میں مزید کہا کہ پیسے لیکر پارٹی کیخلاف ووٹ دینے والا کبھی عوام کی نمائندگی نہیں کر سکتا، ووٹ جماعت کی امانت ہے، پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ نہیں دیا جاسکتا، آرٹیکل 63 اے کے تحت نااہلی تاحیات ہونی چاہیے، ملکی یا غیر ملکی عناصر ایم این ایز کو خرید کر حکومت گرانا چاہتے ہیں، اس طرح حکومتیں گرانے سے عوام کا پارلیمانی جمہوریت سے اعتماد اٹھ جائے گا۔
صدارتی ریفرنس ہے کیا؟
حکومت کی جانب سے دائر کیے جانے والے صدارتی ریفرنس میں سپریم کورٹ سے چار سوالات پر رائے مانگی گئی ہے۔ ریفرنس میں پوچھا گیا ہے کہ کوئی رکن اسمبلی پارٹی پالیسی سے انحراف کرتے ہوئے ووٹ دے تو کیا اسے رکن کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکتی؟ اسے ڈی سیٹ نہیں کیا جاسکتا؟
سپریم کورٹ سے یہ رائے مانگی گئی ہے کہ کیا ایسے رکن جو پارٹی پالیسی سے انحراف کریں اور پالیسی کے خلاف ووٹ دیں تو کیا ان کے ووٹ کو شمار کیا جائے گا؟ سپریم کورٹ سے پوچھا گیا ہے کہ کیا جو وفاداری تبدیل کرتے ہوئے رکن پارٹی پالیسی کے خلاف جائے اور ثابت ہو کہ اس نے آرٹیکل 63 اے کی خلاف ورزی کی ہے تو کیا اسے رکن کو تاحیات نا اہل قرار دیا جائے گا؟
چوتھے سوال میں عدالت سے رائے مانگی گئی ہے ہارس ٹریڈنگ اور فلور کراسنگ کو روکنے کے لیے موجودہ آئینی ڈھانچے میں کون سے اقدامات اٹھائے جاسکتے ہیں جس سے فلور کراسنگ کو روکا جاسکے۔