لاہور: (ویب ڈیسک) متحدہ اپوزیشن کی طرف سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آنے کے بعد سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 95 کے مطابق کارروائی چلاؤں گا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے لکھا کہ میں ملکی قومی اسمبلی کا نگراں ہونے کے ناطے اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کروں گا اور آئین کے آرٹیکل95 اور قومی اسمبلی کے رولز آف بزنس 2007 کے رول 37 کے تحت کارروائی ہو گی۔
I as the custodian of the National Assembly of Pakistan will fulfil my constitutional obligations and will proceed in accordance with Article 95 of the Constitution & rule 37 of the Rules of Procedure and Conduct of Business in the National Assembly, 2007.
— Asad Qaiser (@AsadQaiserPTI) March 23, 2022
آرٹیکل 95 کے تحت ووٹ کا حق سیاسی جماعت کا ہوتا ہے، انفرادی ووٹ کی حیثیت نہیں: سپریم کورٹ
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے دو روز قبل سماعت کے دوران ریمارکس دیئے تھے کہ آرٹیکل 17 سیاسی جماعتیں بنانے کے حوالے سے ہے، اس آرٹیکل کے تحت حقوق سیاسی جماعت کے ہوتے ہیں۔
جسٹس منیب اختر نے کہا تھا کہ آرٹیکل 95 کے تحت ووٹ کا حق سیاسی جماعت کا ہوتا ہے جس کے تحت رکن کے انفرادی ووٹ کی حیثیت نہیں، نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کیس میں عدالت ایسی آبزرویشن دے چکی ہے، سیاسی جماعت میں شمولیت کے بعد اجتماعی حق تصور کیا جاتا ہے۔
عدم اعتماد
خیال رہے کہ ان دنوں ملکی سیاسی صورتحال میں گہما گہمی ہے کیونکہ اپوزیشن ارکان نے وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں تحریکِ عدم اعتماد جمع کرائی ہے۔
تحریکِ عدم اعتماد پر ن لیگ، پیپلز پارٹی، اے این پی سمیت 86 اراکین کے دستخط ہیں۔ تحریکِ عدم اعتماد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے سٹاف نے وصول کی۔
اس حوالے سے جہاں وزیراعظم عمران خان کے مخالفین سامنے آرہے ہیں تو وہیں اُن کے حمایتی خوب اُن کا ساتھ دیتے نظر آرہے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کیا وزیرِاعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کروائی گئی تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہوسکے گی یا نہیں۔
نمبر گیم
واضح رہے کہ 8 مارچ کو اپوزیشن ارکان نے اسپیکر آفس میں وزیراعظم کیخلاف تحریک جمع کرائی ہے۔ تحریک قومی اسمبلی کی کل رکنیت کی اکثریت سے منظور ہو جانے پر وزیر اعظم اپنے عہدے پر فائز نہیں رہ سکیں گے۔ اس وقت قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے 172 ووٹ درکار ہیں۔
متحدہ اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کے لیے اتحادی جماعتوں کے ممبران اسمبلی کونشانے پر رکھے ہوئے ہیں۔ اگر اپوزیشن حکومتی اتحادیوں جماعتوں کے 10 ارکان لینے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو تحریک کامیاب ہو جائے گی۔
قومی اسمبلی میں حکمران جماعت پی ٹی آئی کو اتحادیوں سمیت 178 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ ان اراکین میں پاکستان تحریک انصاف کے 155 اراکین، ایم کیو ایم کے 7، بی اے پی کے 5، مسلم لیگ ق کے بھی 5 اراکین، جی ڈی اے کے 3 اور عوامی مسلم لیگ کے ایک رکن حکومتی اتحاد کا حصہ ہیں۔
حزب اختلاف کے کل اراکین کی تعداد 162 ہے۔ ان میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن کے 84، پاکستان پیپلز پارٹی کے 57 اراکین، متحدہ مجلس عمل کے 15، بی این پی کے 4 جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کا ایک رکن شامل ہے۔
قومی اسمبلی میں چار آزاد امیدوار ہیں۔ آزاد امیدواروں میں این اے 48 شمالی وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ، این 50 سے علی وزیر، این اے 218 میر پور خاص سے علی نواز شاہ، این اے 272 گوادر سے آزاد امیدوار میر محمد اسلم بھوتانی شامل ہیں۔
دو آزاد امیدوار اپوزیشن کے حمایت یافتہ ہیں جبکہ دو آزاد امیدواروں کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ وہ حکومتی حمایت یافتہ ہیں۔