ملاکنڈ: (دنیا نیوز) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں، امپائر کی انگلی کے بجائے ووٹ کے انگوٹھے سے مقابلہ کریں گے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں فوری عدم اعتماد کے پراسس کوجمہوری طریقے سے مکمل کیا جائے، عدم اعتماد میں جوجیتے جوہارے،پراسس کومکمل کیا جائے۔
خیبرپختونخوا کے ملا کنڈ ڈویژن میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین کا کہنا تھا کہ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹونے عوام کوووٹ کا حق دلایا تھا، ملا کنڈ کی عوام تین نسلوں سے خدمت کر رہے ہیں، بھٹو نے یہاں کی عوام کو فری پاسپورٹ کا حق دیا تھا، شہید بھٹو نے عوام کی قسمت بدلی، شہید بی بی نے نوجوانوں کو روز گار کے موقع فراہم کیے۔ حکومت کا آئی ڈی پیز کیساتھ سلوک پاکستان کے مفاد میں نہیں ہے، وقت کے فرعون کا مقابلہ کر رہے ہیں، ہم کٹھ پتلی، سلیکٹڈ کا پہلے دن سے مقابلہ کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے خیبرپختونخوا کوشناخت دلائی، اٹھارویں ترامیم سابق صدر نے دی، ملاکنڈ کی عوام کو میرے والد نے دہشت گردی سے نجات دلائی، کچھ قوتیں ملاکنڈ، سوات میں پاکستانی پرچم نہیں دیکھنا چاہتی تھیں، سوات میں پرچم لہرانے کا وعدہ آصف زرداری نے پورا کیا، پیپلزپارٹی دور میں آئی ڈی پیز کا بھی مکمل خیال رکھا گیا تھا۔
پی پی چیئر مین کا کہنا تھا کہ ہم اس غیرجمہوری شخص کا مقابلہ جمہوریت سے کریں گے، امپائرکی انگلی کے بجائے ووٹ کے انگوٹھے سے اس کا مقابلہ کریں گے، ہم کوئی غیر جمہوری کام نہیں کریں گے، میں کالا کوٹ پہن کرعدالت نہیں جاؤں گا، میں گیٹ نمبر 4 نہیں کھٹکھٹاؤں گا، طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں۔ پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کی بنیاد رکھی، اپوزیشن سے کہا ہر میدان میں مقابلہ کر کے اس کو بھگا سکتے ہیں، جیالوں کومبارکباد دیتا ہوں آپ کامیاب ہوچکے ہو۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اکثریت کھو چکے اور حکومت ختم ہو چکی، عمران سابق وزیراعظم بن چکا ہے، بزدل مقابلے سے بھاگ رہا ہے، ہمیں چوہے، چوہے کہنے والا بھاگ رہا ہے، خان توعزت ،غیرت والے ہوتے ہیں، خان تو بہادر یہ کہاں کا خان ہے؟ یہ بنی گالہ، فنی گالہ کا خان ہو سکتا ہے، عمران غیرت ہے تو مقابلہ کرو، بزدل گالی دیتا ہے مرد ہے تومقابلہ کرو۔ چودہ دن کے اندر اجلاس بلانا پڑتا ہے، پہلے پارلیمنٹ لاجز، پھر سندھ ہاؤس میں حملہ کیا گیا، یہ بیچارے سپیکر کو آئین توڑ کر آرٹیکل 6 میں پھنسا رہا ہے، کیا آپ بزدل عمران کو بھاگنے دیں گے، عمران بھاگنے کے بجائے کل عدم اعتماد کا اجلاس بلاؤ، جلسے کرنے کے بجائے 172 اراکین کا اسمبلی میں جلسہ کرو، وزیراعظم ہو کر ہمیں اردوسکھانے کی کوشش کررہا ہے، اردوہماری قومی زبان ہے سب چاہتے ہیں اچھی اردوبولیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم چاہتی ہے وزیراعظم مہنگائی کی طرف دھیان دیں۔ وزیراعظم کے منہ سے مولانا فضل الرحمان کے خلاف ایسی باتیں اچھی نہیں لگتیں، گالی دینے کا مطلب ہارنے والے شخص کی نشانی ہے، ڈیزل، ڈیزل کہنے والے کو پٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ نظرنہیں آتا۔ وزیراعظم کہتا ہے اسے مہنگائی کی پرواہ نہیں، شہبازشریف صاحب پر بوٹ پالش کا الزام لگاتا ہے، عمران خان نے تو پورے سمندر کا بوٹ پالش کردیا، مدینہ کی ریاست کی بات کرنے والا اسی زبان سے گالی نکالتا ہے، مدینہ کی ریاست جادو پرچل رہی ہے، آپ کی ریاست عوام دشمن ریاست ہے۔
بلاول کا کہنا تھا کہ عمران اوربھارت کی خارجہ پالیسی ایک ہی ہے، اس سے بڑی سازش اور کیا ہوتی ہے، وزیراعظم مودی کا چیف الیکشن کمپین افسربن جاتا ہے، کہتا تھا مودی جیتے گا تو بڑا اچھا ہو گا، کیا یہ کوئی سازش نہیں تھی؟ کشمیرکا سودا کیا سازش نہیں ہے؟ یہ کیسے کہہ سکتا ہے بھارت کی فارن پالیسی کامیاب ہے، وزیراعظم ہوتے ہوئے اس نے یہ بیان کیوں دیا، اس کی خارجہ، سیاسی پالیسی بھارت سے ملتی جلتی ہے، بھارت اگرسی پیک کوسبوتاژ توعمران بھی یہی کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ علیمہ باجی نے سلائی مشینوں کے ذریعے اربوں کی جائیدادیں خریدیں، یہ ہمارے کسی الزام کا جواب نہیں دیتے، اس نے کرپشن کے سارے ریکارڈ توڑ دیئے۔ اپنی شکست دیکھ کر اب اداروں پرحملے کرنے کی کوشش کررہا ہے، سابقہ الیکشن میں ہرادارہ متنازع ہوا، عمران خان ہرادارے کواپنی ٹائیگرفورس بنانا چاہتا ہے ایسا نہیں ہونے دیں گے، یہ نیب،عدلیہ کو ٹائیگرفورس کی طرح بنانا چاہتا ہے، یہ چاہتا ہے ہرادارہ ٹائیگرفورس کی طرح کام کرے، اداروں کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ عمران خان کومعلوم ہے شفاف الیکشن میں شکست ہوگی، یہ چاہتا ہے اگراسے نہ کھیلنے دیا توکسی اورکوبھی کھیلنے نہیں دے گا، یہ ملک کسی ایک شخص کا نہیں سب کا ہے، یہ آج تک نہیں بتا سکا یہ کس کوجانورکہہ رہا تھا، ہم سمجھتے ہیں ہمارا وزیراعظم جانوراورجنگل کا قانون چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد میں ووٹ سے حساب لیں گے۔ اب ہم نے اپنے ووٹ سے حساب لینا ہے، اگریہ جیتے گا تودھاندلی کے ذریعے جیتے گا، یہ 2018 نہیں، اب کوئی سلیکشن نہیں ہو گی نا کوئی آپ سے ہاتھ ملانے کو تیار نہیں، کہتا ہے جو ممبر ساتھ نہ دے اس کے بچے سکول نہیں جا سکیں گے، آپ تو وزیراعظم ہوتے ہوئے کوئی ضمنی الیکشن نہ جیت سکا، عوام مہنگائی کے خلاف ہمارا ساتھ دیں گے، یہ شخص جائے گا توپاکستان ترقی کرے گا۔