آرٹیکل 63 اے کی تشریح، صدارتی ریفرنس کے لیے لارجر بینچ تشکیل

Published On 22 March,2022 07:12 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے دائر صدارتی ریفرنس کے لیے لارجر بینچ تشکیل دے دیا ہے۔

واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے سپریم کورٹ بار ایسوی ایشن کی درخواست اور حکومت کی جانب سے دائر صدارتی ریفرنس پر سماعت کرتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے لارجر بینچ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

عدالت نے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ وہ آرٹیکل کا بغور مطالعہ کر کے آئیں جبکہ حکومتی اتحادی اگر مناسب سمجھیں تو اپنی گزارشات دے سکتے ہیں۔

اُدھر سپریم کورٹ کی کاز لسٹ کے مطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ 24 مارچ کو صدارتی ریفرنس کی سماعت کرے گا۔

لارجر بنچ میں جسٹس اعجاز الاحسن کے علاوہ جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل شامل ہیں۔

اسمبلی اجلاس تاخیر سے بلانے پر عدالت کو کوئی دلچسپی نہیں: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں کو جلسوں سے روکنے کی درخواست پر سماعت کا حکمنامہ بھی جاری کردیا ہے جس میں بتایا گیا کہ اسمبلی اجلاس تاخیر سے بلانے پرعدالت کی کوئی دلچسپی نہیں۔

عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ صدارتی ریفرنس پر سماعت اہم ہے تاہم وقت کی بھی تنگی ہے،تمام سیاسی جماعتوں کے وکیل 24 مارچ تک تحریری دلائل جمع کرائیں، تحریری دلائل جمع ہونے سے زبانی دلائل جلد مکمل ہوسکیں گے۔

عدالت نے صدارتی ریفرنس پر معاونت کیلئے سپریم کورٹ بار کو بھی نوٹس جاری کردیا۔ تحریک عدم اعتماد جمع کرانے والی جماعتوں کو بھی نوٹس جاری کردیا تاہم سپریم کورٹ نے حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کو نوٹس جاری نہیں کئے اور حکمنامے میں بتایا کہ کوئی اتحادی جماعت موقف دینا چاہے تو وکیل کے ذریعے دے سکتی ہے۔

صدارتی ریفرنس

واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے دائر کیے جانے والے صدارتی ریفرنس میں سپریم کورٹ سے چار سوالات پر رائے مانگی گئی ہے۔

ریفرنس میں پوچھا گیا ہے کہ کوئی رکن اسمبلی پارٹی پالیسی سے انحراف کرتے ہوئے ووٹ دے تو کیا اسے رکن کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکتی؟ اسے ڈی سیٹ نہیں کیا جاسکتا؟

سپریم کورٹ سے یہ رائے مانگی گئی ہے کہ کیا ایسے رکن جو پارٹی پالیسی سے انحراف کریں اور پالیسی کے خلاف ووٹ دیں تو کیا ان کے ووٹ کو شمار کیا جائے گا؟

سپریم کورٹ سے پوچھا گیا ہے کہ کیا جو وفاداری تبدیل کرتے ہوئے رکن پارٹی پالیسی کے خلاف جائے اور ثابت ہو کہ اس نے آرٹیکل 63 اے کی خلاف ورزی کی ہے تو کیا اسے رکن کو تاحیات نا اہل قرار دیا جائے گا؟

چوتھے سوال میں عدالت سے رائے مانگی گئی ہے ہارس ٹریڈنگ اور فلور کراسنگ کو روکنے کے لیے موجودہ آئینی ڈھانچے میں کون سے اقدامات اٹھائے جاسکتے ہیں جس سے فلور کراسنگ کو روکا جاسکے۔ 

Advertisement