قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس آج پھر ہو گا

Published On 30 March,2022 11:21 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد پیش کیے جانے کے بعد قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس آج پھر ہو گا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کی شام 4 بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا۔ ایجنڈے کے مطابق وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پر بحث کی جائے گی۔

قرارداد کے متن کے مطابق وزیر اعظم عمران خان ایوان کا اعتماد کھو چکے ہیں، عمران خان اب وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائِز نہیں رہ سکتے۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر بحث کا آغاز کریں گے۔

خیال رہے کہ 28 مارچ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی۔

نمبر گیم کی صورتحال پر بات چیت کی جائے تو جمہوری وطن پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہو چکے ہیں، جس کے بعد متحدہ اپوزیشن کو عددی نمبر سے بھی زیادہ تعداد حاصل ہو گئی ہے۔ سندھ ہاؤس میں 196 اراکین اسمبلی نے شرکت کی، اپوزیشن کی طرف سے تمام رہنماؤں سے دستخط لے لیے گئے ہیں۔

اُدھر اسلام آباد کے سندھ ہاؤس میں بڑی بیٹھک ہوئی، جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 22 اراکین اسمبلی نے شرکت کی، شرکت کرنے والوں میں نور عالم خان، افضل ڈھاندلا، نواب شیر وسیر، راجہ ریاض، احمد حسین ڈیہڑ، رانا محمد قاسم نون، عبدالغفار وٹو، سید باسط احمد ، عامر طلال، خواجہ شیراز محمود، سردار ریاض محمود خان، وجیہہ قمر، نزہت پٹھان، رمیش کمار، جویریہ ظفر آہیر، فواد چودھری کے کزن فرخ الطاف، عامر لیاقت حسین اور عاصم نذیر میں شامل تھے۔ 

وزیراعظم اور آرمی چیف کی دو بار ملاقات ہوئی، کسی نے استعفیٰ مانگا نہ دینگے: فواد

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی آرمی چیف سے ملاقات ہوئی ہے، عمران خان سے استعفیٰ مانگا نہ ہی وہ دیں گے۔

ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر اطلاعات نے وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

فواد چودھری نے کہا کہ وفاقی کابینہ اجلاس میں خط رکھا گیا تھا، خط کے مندرجات صحافیوں کے ساتھ شیئر کیے گئے ہیں، خط کو پارلیمان میں ان کیمرہ اجلاس میں لائیں گے، خط کل پارلیمان میں رکھیں گے، عمران خان ملک اور قوم کے لیے لڑیں گے، کسی نے استعفیٰ مانگا اور نہ ہی وہ دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کی خود مختاری کے لیے لڑے گا، آگے جو ایونٹس ہوں گے اس میں اسی کا نقصان ہو گا جو سندھ ہاؤس میں بیٹھیں گے۔ جب گیم پلٹے گی تو سارے دیکھیں گے، اس وقت صورتحال 1992ء کے ورلڈ کپ جیسی ہے، لگ رہا ہے کہ ہم پیچھے ہیں لیکن ہم پیچھے نہیں ہیں۔

صحافی کی طرف سے سوال پوچھا گیا کہ کیا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور عمران خان کی ملاقات ہوئی ہے، اس پر وفاقی وزیر اطلاعات نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سپہ سالار کی وزیراعظم سے دو بار ملاقات ہوئی ہے۔ پاک فوج پاکستان کے استحکام کی ضامن ہے، نوازشریف اداروں کو فتح کرنے کی چکر میں رہتے تھے۔

شہباز گل

پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی عامر لیاقت اور فرخ الطاف کی اپوزیشن کے اجلاس میں شرکت سے متعلق سوال پر شہباز گل نے کہا کہ ہر ایک نے اپنا جواب خود دینا ہے اور فیصلہ خود کرنا لیکن جہلم اور جہلم کے عوام کی نمائندگی فواد چوہدری کر رہے ہیں، وہ سامنے ڈٹ کے کھڑا ہے اور رہے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جو لوٹے وہاں گئے ہیں، یہ سوال اب نسلوں تک کرنے پڑے ہیں، آج جو لوٹے جا کر بیٹھ گئے ہیں، ان کی بھی تیسری نسل کو جواب دینے ہیں۔

شہباز گل نے خط کے حوالے سے کہا کہ عمران خان کو سوفٹ سگنلز تو بہت دیر سے دیے جارہے تھے کہ آپ ہمیں پسند نہیں ہیں، پھر بھی جب انہوں نے سرنہیں جھکایا تو آخر یہ سخت قسم کا خط لکھنے کی کوشش کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو بات واضح بتادیں کہ عمران خان جو قیمت ہوگی دے گا لیکن وطن اور قوم کی خود داری پر سر نہیں جھکائے گا۔

شیخ رشید

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے استعفیٰ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،وہ آخری گیند تک لڑے گا،کابینہ نے وزیر اعظم پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے خط کے مندرجات کابینہ کے سامنے رکھے،جس پر سیر حاصل گفتگو ہوئی،یہ ڈان لیکس اور میمو گیٹ والی اپوزیشن ہے،غیرملکی سرمایہ والی اپوزیشن کو قوم معاف نہیں کرے گی۔

انہوں نےکہاکہ غیر ملکی سرمایہ پر کام کرنے والی اپوزیشن کو قوم معاف نہیں کرے گا۔ہوسکتا ہے قومی اسمبلی کا ان کیمرہ اجلاس منعقد کیا جائے اور ممکن ہے کہ وزیر اعظم عمران خان یا وزیر خارجہ شاہ محمود میں سے کوئی ایک خطاب کرے۔ وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے استعفیٰ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،وہ آخری بال تک لڑے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جواتحادی حکومت کو چھوڑ کرگئے ہیں ان پر بھی ایک دودن بعد تبصرہ کریں گے۔

Advertisement