اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ ملک میں موجودہ آئینی صورت حال پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت آج کرے گا۔ صدر، وزیراعظم ، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کو بھی مقدمے میں فریق بنایا گیا ہے۔
گذشتہ روز عدالت نے کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے روکتے ہوئے صدر، وزیراعظم، تمام سیاسی جماعتوں، سپیکر، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی، اٹارنی جنرل، سیکرٹری داخلہ، دفاع، پنجاب کے آئینی بحران پر ایڈووکیٹ جنرل اور سپریم کورٹ بار کو نوٹس جاری کئے تھے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ رمضان ہے سب نے روزہ رکھا ہے، تمام ادارے آئینی حدود کے مطابق کردار ادا کریں، تمام سیاسی قوتیں اور ریاستی حکام صورتحال کا فائدہ نہ اٹھائیں، معاملہ پر دائر درخواستوں کو رجسٹرڈ کیا جاتا ہے، امن و امان کی صورتحال خراب نہیں ہونی چاہیے، تمام سیاسی جماعتیں امن و امان یقینی بنائیں۔
سپریم کورٹ بار کے صدر احسن بھون نے عدالت میں کہا کہ انہوں نے ہر چیز کو پاؤں تلے روند دیا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ باتیں باہر کریں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم اور ان کے تمام احکامات سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے سے مشروط ہونگے، تمام ادارے آئینی حدود کے مطابق کردار ادا کریں، وفاق اور صوبوں میں امن و امان کو برقرار رکھا جائے، تمام سیاسی قوتیں اور ریاستی حکام صورتحال کا فائدہ نہ اٹھائیں، امن و عامہ کو بحال رکھنے پر سیکرٹری داخلہ دفاع جواب دیں، معاملہ پر دائر درخواستوں کو رجسٹرڈ کیا جاتا ہے۔
وکیل لطیف کھوسہ نے درخواست کی کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ معطل کی جائے جس پر عدالت عدالت نے رولنگ معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔
ن لیگ کے وکیل نے کہا کہ پنجاب میں بھی آئینی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، سپیکر پنجاب اسمبلی نے تین منٹ بعد ہی اجلاس ملتوی کر دیا، بغیر کوئی وجہ بتائے اجلاس 6 اپریل تک ملتوی کیا گیا۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پنجاب کے حوالے سے پٹیشن آئے گی تو تفصیل سے دیکھیں گے، پنجاب کی صورتحال کا زیادہ علم نہیں ہے، اسمبلی کی کارروائی میں ایک حد تک مداخلت کر سکتے ہیں۔
عدالت نے پنجاب میں امن و امان یقینی بنانے کا حکم دیا کہ ایڈووکیٹ جنرل، ڈپٹی اسپیکر پنخاب کے معاملہ پر وضاحت کریں، وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں سیاسی جماعتیں امن و عامہ کو برقرار رکھیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ دونوں ایوانوں کے تقدس کا خیال رکھا جائے جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اراکین اسمبلی کا احتجاج ریکارڈ ہوچکا، توقع نہیں ہے کہ اراکین اسمبلی پوری رات ایوان میں رہیں گے۔
چیف جسٹس نے پیپلزپارٹی کی درخواست مقرر کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ سپریم کورٹ ڈپٹی اسپیکر کے اقدامات کا جائزہ لے گی، تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کی آئینی حیثیت سے مطمئن کیا جائے، فریقین کو سنے بغیر حکم امتناع نہیں دے سکتے۔
عدالت نے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ آئینی حیثیت سے مطمئن کیا جائے، فریقین کو سنے بغیر حکم امتناع نہیں دے سکتے۔ سپریم کورٹ نے ریاستی عہدیداروں کو کسی بھی ماورائے آئین اقدام سے روکتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔