کراچی:(دنیا نیوز) جامعہ کراچی خودکش حملے کے حوالے سے اہم پیش رفت سامنے آئی جس کے مطابق بمبار خاتون شاری بلوچ اور شوہر ہیبتان بلوچ نے دھماکے سے قبل شادی کی سالگرہ منائی جبکہ وہ ایک روز پہلے جائے وقوعہ پر بھی گئی۔
تفصیلات کے مطابق خودکش بمبار خاتون شاری بلوچ اور شوہر ہیبتان بلوچ سالگرہ میں دونوں گنگناتے، ہنستے اور غبارے پھاڑتے دکھائی دئیے، خاتون بمبار دھماکے سے ایک روز قبل بھی جائے واردات پر موجود تھی، ٹھیک 2 بج کر 8 منٹ پر گاڑی کو کنفیوشز انسٹی ٹیوٹ میں داخل ہوتے دیکھا گیا، خاتون خودکش بمبار ٹھیک اسی مقام پر کھڑی تھی لیکن نے اس نے دھماکا نہیں کیا۔
خاتون خودکش بمبار نے گاڑی میں جھانک کر بھی دیکھا تھا، ہدف چائنیز انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر تھے جو اس روز گاڑی میں نہیں تھے، دھماکے والے روز شاری بلوچ دہلی کالونی والے فلیٹ سے روانہ ہوئی، خاتون بمبار رکشے میں سلور جوبلی گیٹ سے داخل ہوئی، رکشے کے آگے ایک سفید رنگ کی مشکوک گاڑی چلتی رہی، وہ گاڑی جامعہ کراچی میں داخل ہونے کے بعد رکشے کے آگے آگے چلتی رہی۔
خاتون بمبار موقع پر پہنچ کر رکشے سے اتری اور لاسٹ منٹ ہینڈلر لیڈی سے ملی، خاتون بمبار نے اسے موبائل فون بھی حوالے کیا، یہ موبائل فون شاری بلوچ کو ممکنہ طور پر اسی کام کے لیے دیا گیا تھا، خاتون ہینڈلر وہ موبائل لے کر کسی سے بات کرتے ہوئے آئی بی اے کی جانب گئی، وہاں سے ممکنہ طور پر ایک بس میں بیٹھ کر فرار ہوگئی،شاری بلوچ کو بیگ پیک میں بم بنا کر دیا گیا، بم کہیں باہر بھی اس کے حوالے کیا گیا، بم میں انڈسڑیل ایکسپلوزو کے علاوہ فاسفورس کا استعمال بھی کیا گیا۔
دھماکے کے بعد شاری بلوچ کے دہلی کالونی والے گھر سے کئی کتابیں ملیں، ان میں ایک ہندو سنسکرتی کی بھی کتاب تھی، گلستان جوہر والے فلیٹ میں وہ مارچ تک رہتی رہی، وہاں وہ اپنے شوہر کے ساتھ گھنٹوں فلیٹ کاریڈور میں بیٹھی باتیں کرتی رہتی، اس نے اپنی بیٹی کا قریبی اسکول میں داخلہ بھی کروایا لیکن 6 ماہ تک فیس جمع نہ کروائی۔
خودکش بمبار خاتون نجی ہوٹل سے کہاں گئی ڈرائیور نے سب بتا دیا، خودکش بمبار کے شوہر نے ہوٹل سے دہلی کالونی جانے کے لئے آن لائن ٹیکسی کا استعمال کیا، بکنگ ہیبتان کے نام سے ہوئی۔
ٹیکسی ڈرائیور کے مطابق خود کش بمبار خاتون ایک شخص اور دو بچوں کے ہمراہ تھیں، نجی ہوٹل سے پک کر کے دہلی کالونی میں شاپنگ مال میں چھوڑا، اگلے دن خودکش بمبار کی تصاویر دیکھ کر شناخت کیا۔