اسلام آباد کے لیے مئی کے آخری ہفتے میں کال دیں گے: عمران خان

Published On 30 April,2022 05:51 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین عمران خان نے اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد مئی کے آخری ہفتے میں اسلام آباد کی طرف مارچ کی کال دے دی۔

 سابق وزیراعظم نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ آج ہماری کور کمیٹی کی میٹنگ ہوئی، میٹنگ کے دوران پوری تفصیل میں اور پوری طرح تبادلہ خیال کیا کہ اسلام آباد میں جو کال دی اس کی نوعیت کیا ہو گی۔ میٹنگ کے دوران ہم نے فیصلہ کیا کہ مئی کے آخری ہفتے میں ہم کال دینے لگے ہیں۔

 انہوں نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ تحریک انصاف کو نہیں سب پاکستانیوں کو کال دینے لگے ہیں اور اس لیے کال دے رہے ہیں کہ ہمارے ملک کی توہین کی گئی ہے، بیرون ملک سازش کے تحت ملک کے کرپٹ ترین لوگوں کو ملک کے اوپر مسلط کیا گیا، اس وقت وفاقی کابینہ میں 60 فیصد لوگ ضمانتوں پر ہیں، شہباز شریف کو کرائم منسٹر کہتے ہیں، ایف آئی اے اور نیب میں ان پر 40 ارب روپے کی کرپشن ہے۔ یہ ملک کی توہین ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ان تمام چیزوں کو مد نظر رکھتے ہوئے میں چاہتا ہوں کہ ابھی سے تمام لوگ تیاری کر لیں اور ہماری تیاری کا آغاز چاند رات سے ہو گا، میں نوجوانوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ آپ نے چاند رات کو بھی خاص طور پر نکلنا ہے، نوجوان جھنڈے پکڑ کر نکلیں۔ اور ساری دنیا کو پیغام دینا ہے کہ پاکستان ایک زندہ قوم ہے، اور اس کے بعد ہمارا اگلا لائحہ عمل ہو گا اس کے بعد ہماری پوری تیاری ہو گی، میرا ایمان ہے اسلام آباد مارچ ملکی تاریخ کا سب سے بڑا مارچ ہوگا اور عوام کا سمندر باہر نکلے گا۔ اور واضح پیغام دنیا کو جائے گا کہ کوئی بیرونی ملک ہمارے اوپر ایک کرپٹ ٹولہ کو مسلط نہیں کر سکے گا۔ ملک کا جو فیصلہ ہو گا وہ پاکستان کی عوام کرے گی۔

 مسجد نبوی ﷺ واقعہ پر عمران خان کا مؤقف سامنے آگیا

مسجد نبوی ﷺ واقعہ ایک روز بعد چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا مؤقف سامنے آ گیا۔

عمران خان نے کہا کہ کبھی سوچ بھی نہیں سکتا اس مقدس جگہ لوگوں کو آوازیں کسنے کی ہدایت دوں، میرے کے دل میں رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا جو مقام ہے وہ ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ مدینے میں جب یہ واقعہ ہوا تو یی ٹی آئی کارکن شب دعا منا رہےتھے، جو ہوا وہ ان کے اعمال کا نتیجہ تھا، انہوں نے بیرونی سازش کا حصہ بن کر حکومت کو گرایا، اس سازش کے تحت این آر او ٹو دیا گیا، کرپٹ ترین لوگوں کو مسلط کیا گیا، یہ عوام کا رد عمل ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلے کبھی اس طرح عوام نہیں نکلے، عوام میں غصہ ہے۔

عمران خان نے اپنے سیاسی مخالفین کو چیلنج کیا کہ یہ کسی عوامی مقام پر جائیں، کہیں کوئی منہ نہیں لگا سکے گا۔

امریکی مراسلے کی تحقیقات کا معاملہ: عمران خان نے صدر اور چیف جسٹس کو خط تحریر کر دیا

امریکی دھمکی پر پاکستانی سفیر کے موصول ہونے والے مراسلے کی تحقیقات کے معاملے پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور چیف جسٹس کو الگ الگ خط لکھ دیئے۔ صدر مملکت عارف علوی سے فوری کارروائی کی سفارش کر دی۔

چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے صدر مملکت اور چیف جسٹس کو لکھے خطوط میں کہا کہ امریکی اسٹنٹ سیکرٹری آف سٹیٹ نے دیگر حکام کے ہمراہ ہمارے سفیر سے باضابطہ ملاقات کی، پاکستانی سفیر کیجانب سے اس ملاقات سے متعلق بھجوائی گئی تمام تفصیلات ایک خفیہ مراسلے کی شکل میں آپ کے پاس موجود ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ خفیہ مراسلے کی رپورٹ میں امریکی انڈر سیکرٹری آف سٹیٹ کی گفتگو واضح طور پر بیان کی گئی ہے، آخری کابینہ اجلاس میں تحریک انصاف کی حکومت اس نتیجے پر پہنچی کہ مراسلے کے مندرجات میں سازش کے آثار نمایاں ہیں، اس سازش کا مقصد مجھے وزارتِ عظمیٰ سے ہٹانا تھا، یہ ایک نہایت سنجیدہ نوعیت کا معاملہ ہے، اس کے نتیجے میں میری حکومت کو سازش پر مبنی تحریک عدمِ اعتماد کے ذریعے چلتا کیا گیا۔

چئیرمین پی ٹی آئی نے خط میں مزید کہا کہ خفیہ مراسلے میں درج اس سازش کے باعث ڈپٹی سپیکر نے معاملے کی مکمل تحقیقات تک تحریک عدمِ اعتماد پر کارروائی آگے بڑھانے کی اجازت نہ دی، اس تحریک عدمِ اعتماد پر رائے شماری سے قبل کیا عدالتِ عظمیٰ کو مراسلے کے مندرجات کا جائزہ نہیں لینا چاہئے تھا، لازم ہے کہ چیف جسٹس مراسلے کے بیرونی سازش پر مشتمل مندرجات کا جائزہ لیں، عدالتِ عظمیٰ کیلئے میموگیٹ کی نظیر موجود ہے، عدالتِ عظمیٰ سازش کے کرداروں کے تعین کیلئے کمیشن تشکیل دے جو کھلے عام معاملے کی تحقیقات کرے

خط میں کہا گیا ہے عوام سچ جاننا اور تبدیلی اقتدار کی بیرونی سازش میں ملوث کرداروں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں، ایوانِ صدر اور عدالتِ عظمیٰ کی جانب سے معاملے پر خاموشی سے عوام میں شدید مایوسی پھیل رہی ہے، ووٹ کی پرچی سے 5 سالہ حکومت منتخب کرنے کے اپنے جمہوری حق پر بیرونی سازش کی شکل میں پڑنے والے ڈاکے پر عوام سراپا احتجاج ہیں، عوام حصولِ انصاف کیلئے عدالتِ عظمیٰ و سربراہِ ریاست کی جانب نظریں لگائے ہوئے ہیں، صدرِ مملکت اور چیف جسٹس سے گزارش ہے کہ عوام کی امیدوں پر پورا اتریں۔