اسلام آباد: (دنیا نیوز) حکومتی اتحادیوں نے وزیراعظم شہباز شریف کو یقین دہانی کروائی ہے کہ حکومت کے ساتھ ہیں، معاشی استحکام کے لیے ہر فیصلے میں ساتھ ہوں گے جبکہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا عمران خان کا فوری الیکشن کرانے کا مطالبہ مسترد کرتے ہیں۔ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اتحادی جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں موجودہ صورتحال پر غور کیا گیا۔
وزیراعظم کی زیرصدارت حکومتی اتحاد کے اجلاس میں امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن، سابق صدر آصف زرداری، ایم کیو ایم کے کنونیئر خالد مقبول صدیقی، وفاقی وزراء اعظم نذیرتارڑ، خواجہ آصف، سعد رفیق اورمریم اورنگزیب بھی شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر فوری قانونی رائے لی جائے اور آئندہ الیکشن کیلئے انتخابی اصلاحات جلد مکمل کی جائیں۔
ذرائع کے مطابق اتحادیوں نے وزیراعظم کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت کےساتھ ہیں اور معاشی استحکام کے لیے ہر فیصلے میں ساتھ ہوں گے۔
اتحادیوں نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ معیشت کےاستحکام کیلئے فوری اقدامات کیے جائیں۔
ذرائع کے مطابق اتحادیوں نے مشورہ دیا کہ روپے کی قدر میں استحکام کیلئے معاشی ٹیم فوری اقدامات کرے، معیشت کی بہتری کیلئے آئی ایم ایف پروگرام کو فوری حتمی شکل دی جائے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی طرف سے فوری الیکشن کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کرے گی۔
اتحادی رہنماؤں نے معیشت کی بہتری کیلئے حکومت کے سخت فیصلوں پرساتھ دینےکی یقین دہانی بھی کرائی۔
اجلاس میں گفتگو کی گئی کہ سپریم کورٹ کےفیصلےکے بعد پنجاب میں ممکنہ سیاسی بحران سے نمٹنے کو تیار ہیں۔
وفاقی کابینہ کی اصلاحات کے بغیر فوری الیکشن میں جانے کی مخالفت
اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران وفاقی وزراء نے بھی شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران ریٹائرمنٹ ڈائریکٹری رپورٹ کابینہ نے مسترد کر دی جبکہ کابینہ نے کراچی میں دہشتگردی کے واقعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو سندھ حکومت سے مل کر امن و امان کے لیے تمام اقدامات اٹھانےکی ہدایت کی۔
کابینہ اجلاس کے دوران انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے شعبے کی برآمدات دو سال میں بڑھانے کی ہدایت کی۔ برآمدات بڑھانے سے متعلق وزارت آئی ٹی کی سفارشات منظور کر لی گئی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر یادگاری نوٹ چھاپنے کی سٹیٹ بنک کی سمری مسترد کر دی گئی، ان یادگاری نوٹوں کے چھاپنے پر 6.64 ملین ڈالر لاگت آئے گی۔ یادگاری کرنسی نوٹ غیر ملکی کمپنی نے پرنٹ کرنے ہیں۔
اس موقع پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ملک شدید معاشی بحران کا شکار ہے ایسے میں اتنے بھاری اخراجات نہیں کیے جاسکتے، بدترین معاشی بحران میں ملک فضول خرچ کا متحمل نہیں ہو سکتا، ۔75 ویں سالگرہ پر موجودہ کرنسی نوٹوں کا ڈیزائن تبدیل کر کے کام چلایا جائے۔
وزیر اعظم کی صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کابینہ نے اصلاحات کے بغیر فوری الیکشن میں جانے کی مخالفت کر دی۔
کابینہ ذرائع کے مطابق ملک کی بہتری کےلیے سخت فیصلے ناگزیر ہوچکے ہیں۔ غریب عوام کو ریلیف دیا جائے، امیر طبقہ پسے ہوئے طبقے کی مدد کے لیے آگے آئے۔ معاشی بحران سے نمٹنے کے لئے سخت فیصلے کیے جائیں۔ ہمیں وقت ضائع کیے بغیر غریب آدمی کا سوچنا ہوگا۔