اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی نے بھارت میں بی جے پی کے ترجمان اور رہنمائوں کی جانب سے ہرزہ سرائی اور توہین آمیز الفاظ پر مشتمل بیانات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرنے کی قرارداد کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے۔ قرارداد میں بین الاقوامی برادری سے بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف انتہا پسندانہ ہندو توا نظریے کے تحت پرتشدد کارروائی اور اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم پاکستان کے پارلیمانی لیڈر خالد مقبول صدیقی نے اس حوالے سے قرارداد پیش کرنے کی اجازت چاہی، اجازت ملنے پر انہوں نے ایوان میں قرارداد پیش کی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان اور رہنمائوں کی جانب سے ہرزہ سرائی اور توہین آمیز بیانات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے، ان بیانات سے مسلم امہ میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، عالم اسلام اور دنیا بھر میں رہنے والے مسلمان نبی کریم خاتم النبیینﷺ ۖ سے محبت کرتے ہیں اور قرآن کے حکم کے مطابق مومنوں کے لئے نبی کریمﷺۖ کی محبت، ان کے بچوں اور ماں باپ سے اولیت رکھتی ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ توہین آمیز ریمارکس سے مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کو ہراساں کیا جارہا ہے جو بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس کا ایجنڈا ہے، ایوان بھارتی رہنمائوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور توہین آمیز بیانات دینے والے رہنمائوں کے خلاف سخت ترین کارروائی عمل میں لانے کا مطالبہ کرتا ہے۔
قرارداد کے متن میں بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ اس طرح کے توہین آمیز ریمارکس پر مبنی واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں۔
قرارداد میں بین الاقوامی برادری سے بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ ایوان نے قرارداد کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔