اسلام آباد: (دنیا نیوز) سینیٹ نے بی جے پی رہنما کی جانب سے توہین رسالت کے خلاف متفقہ طور پر مذمتی قرارداد منظور کرلی جبکہ چئیرمین سینیٹ نے رولنگ دی کہ جمعہ کو اراکین پارلیمنٹ ہاؤس سے بھارتی سفارتخانے تک ریلی کی شکل میں جا کر احتجاج ریکارڈ کروائیں گے۔
چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ اجلاس ہوا۔ اجلاس میں بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کی رکن کی جانب سے ناموس رسالت کے خلاف ایوان بالا نے متفقہ مذمتی قرارداد منظور کرلی۔
مذمتی قرارداد سلیم مانڈوی والا نے پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا حکومت پاکستان بھارت کے خلاف اقوام متحدہ میں احتجاج کرے، معاملے پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جائے اور بھارتی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے اور حکومت اسلامو فوبیا کے خلاف عملی اقدامات اٹھائے۔
اس سے قبل سینیٹر عطاالرحمان نے تجویز دی کہ تجوہین رسالت پر ایوان بالا کے ممبران پارلیمنٹ ہاؤس سے بھارتی سفارتخانے تک ریلی نکالیں جس پر چئیرمین سینیٹ نے رولنگ دی کہ نماز جمعہ کے بعد اراکین پارلیمنٹ ہاؤس سے بھارتی سفارتخانے تک جائیں گے اور احتجاج ریکارڈ کروائیں گے۔
چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا مزید کہا کہ ناموس رسالت پر میرے دستخط کے ساتھ منظور کردہ مذمتی قرارداد کی کاپی اقوام متحدہ کے دفتر جمع کروائی جائے گی جہاں ایوان بالا کا 3 رکنی وفد اقوام متحدہ کے دفتر جاکر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائے گا۔
ایوان میں بات کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جب معاملہ ناموسِ رسالت کا ہو تو ہم سب ایک ہیں، اس سلسلے میں ایک قرارداد بھی منظور کی جائے۔
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ ناموس رسالت پر ہماری جان بھی قربان ہے، اس فعل پر بھارتی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے۔
سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ جب آپ بھارتی سفارتخانے جائیں تو میں سربراہی کر کے بھارت کو واضح پیغام دوں گا۔ بی جے پی رہنماوں کے توہین آمیز کلمات سےجہاں ملسمانوں کے دل دکھی ہوئے ہیں، وہیں اس عمل سے ہم غیر مسلم سینیٹرز کے دل بھی دکھی ہوئے ہیں۔ یہ بی جے پی کا بیانیہ ہے ہندو مذہب کا بیانیہ نہیں ہے، یہ ان کی سوچ ہے اس کو ہم مذہب سے نہیں ملاتے، ہمارا مذہب اس طرح کا پیغام نہیں دیتا۔
سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سیّد یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ناموس رسالت سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے،اس قدام کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے،بی جے پی نے یہ حرکت کشمیر کے ایشو سے توجہ ہٹانے کے لیے کی۔
بی جے پی رہنمائوں کی ہرزہ سرائی کی قومی اسمبلی میں مذمت
قومی اسمبلی نے بھارت میں بی جے پی کے ترجمان اور رہنمائوں کی جانب سے ہرزہ سرائی اور توہین آمیز الفاظ پر مشتمل بیانات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرنے کی قرارداد کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے۔ قرارداد میں بین الاقوامی برادری سے بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف انتہا پسندانہ ہندو توا نظریے کے تحت پرتشدد کارروائی اور اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم پاکستان کے پارلیمانی لیڈر خالد مقبول صدیقی نے اس حوالے سے قرارداد پیش کرنے کی اجازت چاہی، اجازت ملنے پر انہوں نے ایوان میں قرارداد پیش کی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان بھارتیہ جنتا پارٹی کے ترجمان اور رہنمائوں کی جانب سے ہرزہ سرائی اور توہین آمیز بیانات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے، ان بیانات سے مسلم امہ میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، عالم اسلام اور دنیا بھر میں رہنے والے مسلمان نبی کریم خاتم النبیینﷺ ۖ سے محبت کرتے ہیں اور قرآن کے حکم کے مطابق مومنوں کے لئے نبی کریمﷺۖ کی محبت، ان کے بچوں اور ماں باپ سے اولیت رکھتی ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ توہین آمیز ریمارکس سے مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔ بھارت میں مسلمانوں کو ہراساں کیا جارہا ہے جو بھارتیہ جنتا پارٹی اور آر ایس ایس کا ایجنڈا ہے، ایوان بھارتی رہنمائوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور توہین آمیز بیانات دینے والے رہنمائوں کے خلاف سخت ترین کارروائی عمل میں لانے کا مطالبہ کرتا ہے۔
قرارداد کے متن میں بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ اس طرح کے توہین آمیز ریمارکس پر مبنی واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں۔
قرارداد میں بین الاقوامی برادری سے بھارت میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ ایوان نے قرارداد کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔
مسلح افواج کی بھارتی رہنماؤں کی جانب سے نبی کریمﷺ کی شان میں گستاخی کی مذمت
مسلح افواج نے بھارتی حکام کی جانب سے نبی کریمﷺ کی شان میں گستاخی کی شدید مذمت کی ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے ٹویٹر پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاک فوج بھارتی حکام کے نبی کریمﷺ کی شان میں گستاخانہ بیان کی شدید مذمت کرتی ہے۔
Pakistan Armed Forces strongly condemn blasphemous remarks by Indian officials.The outrageous act is deeply hurtful and clearly indicates extreme level of hate against Muslims and other religions in India.
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) June 6, 2022
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ اشتعال انگیز اور افسوس ناک عمل مسلمانوں کے خلاف شدید نفرت کا منہ بولتا ثبوت ہے، اس سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے خلاف نفرت کتنے عروج پر ہے۔
گستاخانہ بیانات، بھارتی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی، پاکستان کا شدید احتجاج
بی جے پی رہنماؤں کے گستاخانہ بیانات پر بھارتی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی، پاکستان نے گستا خانہ بیان پر شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔
ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار کے مطابق بیانات مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں، توہین آمیز بیانات سے نہ صرف پاکستانی بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے، مودی سرکار کے مذکورہ عہدیداروں کے خلاف اقدامات میں تاخیر بھی پرافسوس کا اظہار کیا گیا۔
عاصم افتخار کا کہنا ہے کہ پاکستان کو بھارت میں مسلمانوں کے خلاف تشدد پر تشویش ہے، پاکستان کو بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت میں خطرناک حد تک اضافے پر گہری تشویش ہے، بھارت میں بڑھتے ہوئے مسلم مخالف جذبات اسلامو فوبیا کے واضح نتائج کے سوا کچھ نہیں ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بی جے پی قیادت توہین آمیز تبصروں کی غیر واضح طور پر مذمت کریں، بھارتی رہنماوں سےعمل کارروائی کے ذریعے جوابدہی کی جائے، بھارت اقلیتوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے بچائے، عالمی برادری، اقوام متحدہ اور او آئی سی ہندوتوا سے متاثر اسلامو فوبیا کا نوٹس لے۔