اسلام آباد : (دنیا نیوز) سینٹ اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں نیب ترمیمی بل کے معاملے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج شروع کردیا، حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی گئی۔
اپوزیشن کی جانب سے نیب بل کے معاملے پر سینیٹ میں نو ٹو این آر او کے نعرے لگائے گئے اور اپوزیشن کے سینیٹرز احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔
اجلاس کے دوران شہزاد وسیم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت خود کو ایک بار پھر این آر او دینے جا رہی ہے، انہوں نے آتے ہی اپنے نام ای سی ایل سے نکالے، ہمارے اراکین کو بات کرنے کی اجازت دی جائے، سینیٹ میں قانون سازی نہیں ہوئی قانون بلڈوز کیا گیا، بل کو قانون سازی کیلئے کمیٹی کو نہیں بھیجا گیا، یہ انہی کے بنائے گئے نیب آرڈیننس میں سےبل بنا ہے، موجودہ حکومت این آر او لینا چاہتی ہے،
وسیم شہزاد کا مزید کہنا تھا کہ یہاں خوشنما الفاظ کے پیچھے بدنما عزائم ہیں، جتنی تیزی سے یہ قوانین میں تبدیلی کر رہے ہیں لگتا ہے یہ بہت جلدی میں ہیں، جس دن سے یہ امپورٹڈحکومت آئی انکی پہلی ترجیح کیسز اور نیب کا ادارہ ختم کرنا ہے۔
دوسری جانب اجلاس میں وفاقی وزیر سالک چودھری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پچھلی حکومت نے چین اور ان کی کمپنیوں کے بات میں غیر ذمہ دارانہ بیانات دئیے، گوادر میں پچھلے چار سال میں پاکستان حکومت کی طرف سے ڈریجنگ پر کوئی کام نہیں ہوا، گوادر میں کوئی بڑا جہاز نہیں آ سکتا، نیب کی وصولیوں کی فہرست میں کوئی سیاستدان شامل نہیں۔
وزیر مملکت قانون نے کہا کہ نیب میں تمام کیسز آئیں گے، موجودہ حکومت کسی کو نہیں چھوڑے گی نیب کے 300 ملازمین کے خلاف مس کنڈکٹ اور دیگر محکمانہ انکوئری ہوئی ہے، نیب کے ملازمین کے خلاف کرمنل کیسز چل رہے ہیں، کچھ کو سزا ہوئی، نیب کے ملازمین نے خود پلی بارگین کی۔
انہوں نے کہا کہ بعض نیب ملازمین کی اپیلیں چل رہی ہیں شہزاد اکبر کے حوالے سے خبر آئی ہے کہ انھوں نے ہنڈی کے زریعے رقم باہر بھیجی، نیب کو کہوں گا کہ شہزاد اکبر کے حوالے سے انکوئری شروع کریں۔