اسلام آباد: (دنیا نیوز) قومی اسمبلی میں تمام جماعتوں نے بھارتی حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے رہنمائوں کی جانب سے نبی کریمﷺ کی شان میں گستاخی کی مذمت کرتے ہوئے تمام مسلم دنیا پر زور دیا ہے کہ وہ بار بار نبیﷺ کی شان میں گستاخی کی وجہ سے بھارت کے ساتھ سماجی و اقتصادی تعلقات ختم کرے، اپنے ممالک سے تمام غیر مسلم بھارتیوں کو نکالے، مسلمان متحد ہوکر اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں میں ناموس رسالتﷺ یقینی بنانے کے لئے اقدامات اٹھائیں۔
قومی اسمبلی میں ناموس رسالتﷺ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی پیرزادہ سید عمران احمد شاہ نے کہا کہ بھارت میں حکمران جماعت کی ایک ممبر نے نبی کریمﷺ کی شان میں گستاخی کی ہے جس سے تقریباً دو ارب مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا گیا۔ دنیا کی آبادی کا ایک چوتھائی حصہ شدید غم و غصے میں ہے اور عالم اسلام سراپا احتجاج ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضور نبی کریمﷺ کو رحمۃ للعالمین بنا کر بھیجا ہے، وہ تاابد رحمۃ للعالمین رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایوان صرف قرارداد منظور کرنے تک محدود نہ رہے، صرف تقریریں نہ ہوں بلکہ عمل بھی کیا جائے۔ اسلامی روایات میں گستاخ رسول کی سزا سزائے موت ہے۔ اس معاملہ کو او آئی سی، اقوام متحدہ میں اٹھایا جائے۔ بھارت سے بات کی جائے، بھارتی آئین 295 اے اور دفعہ 298 کے تحت گستاخ کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔ وزارت خارجہ کو او آئی سی سطح پر بھارت کے خلاف لابنگ کی ہدایت کی جائے۔ اگر ایسا نہ ہوا تو فی الفور بھارت سے سفارتی تعلقات ختم کئے جائیں۔
مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ نبی کریمﷺ سے ہماری محبت ایمان کا حصہ ہے جو کچھ ہندوستان میں ہوا وہ ناقابل برداشت اور ناقابل معافی جرم ہے، یہ جرم بار بار ہو رہا ہے۔ ڈنمارک، فرانس میں اس طرح کے واقعات ہوئے ہیں، رسول اکرمﷺ ۖ کے دور سے لے کر آج تک گستاخ رسول کی ایک سزا ہے اور وہ سزا سرتن سے جدا ہے۔ عرب ممالک اور او آئی سی ممالک میں مظاہرے اور احتجاج ہوئے ہیں اور حکومتوں سے مطالبات بھی کئے گئے لیکن اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ مسلمانان عالم نبیﷺ کی شان میں ایک ذرہ کی گستاخی برداشت نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کے بعد بھارت سے سفیر کو واپس بلایا جانا چاہیے اور پاکستان میں بھارت کے سفیر کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر یہاں سے نکالا جانا چاہیے۔ آسیہ مسیح کو ملک سے باہر بھیجا گیا۔ دینی جماعتیں جب تک زندہ ہیں یہاں کوئی جرات نہیں کرے گا کہ آقائے نامدارﷺ ۖ کی شان میں گستاخی کرے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت بھارت کے ساتھ ہر قسم کے تعلقات ختم کرے اور 24 گھنٹے میں سفیر کو ملک بدر کیا جائے۔
انجینئر صابر حسین قائمخانی نے کہا کہ ہم سب کا دل عشق مصطفی سے منور ہے۔ یہ غازی علم دین شہید کا ملک ہے۔ ہم تقسیم در تقسیم ہوکر کمزور ہو رہے ہیں۔ ہندوستان میں احتجاج کرنے والے مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کیا جارہا ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انتہا پسند ہندوئوں کے ظلم و ستم کو روکنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
شگفتہ جمانی نے کہا کہ رب العالمین نے جس کو رحمۃ للعالمین قرار دیا ہے اس کی شان میں کون گستاخی کر سکتا ہے، وہ یاسین بھی، طٰہٰ بھی، مدثر بھی ، وہ نور الہی ہیں۔ نبیﷺ کی شان کا سوچنے والے پر کروڑوں بار لعنت بھیجتے ہیں۔ نبیۖ کی ناموس پر ہماری جان، مال، اولاد سب قربان ہے۔ نبیۖ کی شان میں گستاخی مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانے کی چال ہے۔ یہ مسلمانوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے، وہ متحد ہو جائیں۔
جی ڈی اے کے پارلیمانی لیڈر غوث بخش مہر نے کہا کہ نبی کریمۖﷺ ہمیں اپنی جان و مال و اولاد سے عزیزہیں۔ بھارت میں یہ پہلی بار نہیں ہوا اسے باز رکھنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ایک وفد بنا کر تمام مسلمان ممالک میں جائیں اور انہیں قائل کریں کہ وہ اپنے ممالک سے غیر مسلم بھارتیوں کو بے دخل کریں، او آئی سی کے پلیٹ فارم سے بھی اس کے لئے اقدامات کے لئے کام کریں۔ بھارت کشمیر میں مظالم کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔
ڈاکٹر محمد افضل ڈھانڈلہ نے کہا کہ عشق رسولﷺ مسلمانوں کا جزو ایمان ہے۔ جب تک نبیۖﷺ سے عشق کی حد تک محبت نہیں ، ایمان کامل نہیں۔ وہ تمام جہانوں کے لئے رحمۃ للعالمین ہیں۔ ہر مسلمان نبیۖﷺ کی ناموس پر جان قربان کرنے کے لئے تیار ہے۔ او آئی سی کی سطح پر یہ قانون بنا دیا جائے کہ نبیۖﷺ کی شان میں گستاخی پر عالم اسلام کے تمام مسلمان اس کا بائیکاٹ کریں۔ مسلمان متحد ہوکر اقوام متحدہ میں ایسی قانون سازی کرائیں کہ دنیا میں نبیۖﷺ کی شان میں گستاخی نہ ہو۔ اس گستاخی کی سزا موت ہے، وہ انہیں ملے، دوسری صورت میں اس ملک کا سماجی و معاشی بائیکاٹ کریں۔
مسلم لیگ (ن) کے رکن ڈاکٹر نثار احمد چیمہ نے کہا کہ حضرت محمدۖﷺ تمام بنی نوع انسان کے اعلیٰ ترین اوصاف کے حامل ہیں۔ تمام انبیاء کے اوصاف، معجزات نبیۖ کی ذات میں جمع ہیں۔
صلاح الدین ایوبی نے کہا کہ نبی کریمۖ ﷺ کی محبت اپنے آپ سے بڑھ کر نہ ہو تب تک ایمان کامل نہیں۔
محسن داوڑ نے کہا کہ ہمارے ساتھی علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں تاکہ وہ اجلاس میں جنوبی وزیرستان کی نمائندگی کر سکیں۔ طالبان سے مذاکرات کن شرائط پر ہیں اس سے آگاہ کیا جائے۔
جی ڈی اے کی سائرہ بانو نے کہا کہ اسلامی ممالک کی اکثریت کے بھارت سے تجارتی مفادات وابستہ ہیں۔