کیا ترجمان پاک فوج فیصلہ کرینگے سازش تھی یا نہیں؟ عمران خان

Published On 15 June,2022 10:08 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیئر مین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ کیا پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار فیصلہ کریں گے سازش تھی یا نہیں؟ ان کا نقطہ نظر ہوسکتا ہے، فیصلہ نہیں، کہتےہیں مداخلت ہوئی تو کون فیصلہ کرے گا مداخلت ہوئی یا نہیں؟ سپریم کورٹ کو چاہیے جوڈیشل کمیشن بنائے اور تحقیقات کرائے۔

 سوشل میڈیا پر عوام کے سوالوں کے جواب کے دوران مبینہ امریکی سازش کے حوالے سے سابق وزیراعظم نے کہا کہ کیا پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) فیصلہ کریں گے سازش تھی یا نہیں؟ ڈی جی آئی ایس پی آر کا نقطہ نظر ہوسکتا ہے، فیصلہ نہیں، کہتےہیں مداخلت ہوئی تو کون فیصلہ کرے گا مداخلت ہوئی یا نہیں؟ سپریم کورٹ کو چاہیے جوڈیشل کمیشن بنائے اور تحقیقات کرائے، ہم نے کہا کھلی سماعت کرائیں پتا چل جائےگا مداخلت ہوئی یا نہیں۔ جوسازش ہوئی اس سے ہماری قوم زندہ ہوگئی ہے، حکومت گرائی گئی تو بھارت، اسرائیل میں خوشیاں منائی گئیں، اپنے حقوق کیلئے باہر نکلیں،زندہ قوم کی طرح حقوق کیلئے لڑیں۔ ہمارے سوشل میڈیا والوں کو دھمکیاں مل رہی ہیں، وہاں سے کالیں آرہی ہیں جس کا نمبرنہیں ہوتا، آپ چاہیں بھی توچیزیں نہیں دب سکیں گی، ڈرہے ملک اتنا کمزور کر دیں گے کہ آزادی متاثر ہو گی، اللہ نے نیوٹرل رہنے کی اجازت نہیں دی۔

 پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے ہمارے مؤقف کی تائید کی کہ مداخلت ہوئی ہے، سازشی مراسلے پر حقائق سے کوئی انکار نہیں کر سکتا، ہمارے پاس ریکارڈ ہے ہمارے لوگ امریکی سفارتخانے میں جایا کرتے تھے، ہمارے اتحادیوں نے بھی اچانک ہی ساتھ چھوڑنا شروع کر دیا، 8مارچ کو تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی گئی، اس دھمکی کا سیدھا مطلب مجھے ہٹانا تھا، ہمارے سفیر نے سائفر بھجوایا جو براہ راست میرے تک پہنچا گیا، ڈونلڈ لو نے دھمکی دی عمران خان کو نہ ہٹایا تو اس کا انجام اچھا نہیں ہو گا، 7مارچ کو ڈونلڈ لو نے آفیشل میٹنگ میں بات کی۔ ہمیں تو معلوم ہے کہ سازش ہوئی اس لئے تحقیقات چاہتے ہیں، جاپان پر 2 ایٹم بم گرائے گئے، دونوں ملک 10 سالوں میں کھڑے ہوگئے، دوسری جنگ عظیم میں جرمنی مکمل طور پر تباہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ زندگی میں کبھی یہ نہیں سوچتا کہ میں ہاروں گا، میں جب بھی کوئی فیصلہ کرتا ہوں تو واپسی کا نہیں سوچتا، برے وقت سے نکلنے والا ہی چیمپئن ہوتا ہے، آپ ہارتے جب ہیں جب آپ ہار مان جاتے ہیں، میں سمجھ چکا ہوں دوبارہ موقع ملا تو کیا کیا کرنا ہوگا، جان چکا ہوں شروع میں مجھے کیا کیا بڑی اصلاحات کرنی ہیں، حکومت میں آئے تو معاشی چیلنجزاورمخلوط حکومت کے مسائل تھے، لیڈرشپ اب جو بن رہی ہے وہ انصاف سٹوڈنٹ فیڈریشن سے آئی ہے، پاکستان میں لیڈرشپ اور مینجمنٹ کا بہت بڑا خلا ہے، سیرت النبی پڑھا کرہم اپنے مستقبل کے لیڈرتیارکرسکتے ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں پتہ ہے کہ چیف الیکشن کمشنر جانبدار ہیں، ہمیں ان پر اعتماد نہیں ہے، پنجاب میں ن لیگ کے ساتھ بیٹھ کر حلقہ بندیاں کی گئیں، شہزادہ اور شہزادی کے ساتھ بیٹھ کر حلقہ بندیاں کی گئیں، پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کو الیکشن کمیشن پر اعتماد ہی نہیں ہے، قائداعظم کی روح کو خوش کرنے لکی خاطر حقیقی آزادی کیلئے جدوجہد کرنی پڑیگی، معاملے پر سماعت ہو جائے تو دوبارہ کسی کی سازش کرنے کی جرات نہیں ہو گی۔ چوروں کو ملک پر مسلط کیا گیا، یہ ملک کے دشمن ہیں، ان کی کامیابی کی وجہ ان قوموں میں موجود اخلاقیات تھیں، ان کی وجہ سے ملک کے سارے ادارے تباہ ہوں گے۔ ایف آئی اے کے افسر ڈاکٹر رضوان بھی ہارٹ اٹیک سے انتقال کر گئے۔ ان کا مقصد صرف اپنے کرپشن کیسز ختم کرنا تھا، ان کے تو سارے پیسے باہر پڑے ہوئے ہیں، انہوں نے 2 ماہ میں وہ مہنگائی کی جو ہم نے 3 سال میں نہیں کی، میں صرف قائداعظم کو لیڈر مانتا ہوں، جس دن میں اسمبلی میں گیا اس کا مطلب ہو گا میں نے انہیں تسلیم کر لیا، انہوں نے جج ارشد ملک کی ویڈیو نکالی ، ثاقب نثار کی آڈیو نکال لی،انہوں نے ججز کو رشوت سے بھرے بریف کیس بھی بھجوائے، مسلم لیگ ن نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا، ان کی وجہ سے ملک کے سارے ادارے تباہ ہوں گے۔

لانگ مارچ کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ عوام خود باہرنکلی، پولیس نے گھروں کی دیواریں پھلانگ کر چھاپے مارے، پولیس کی شیلنگ کا عوام نے مقابلہ کیا مطلب ہماری قوم زندہ قوم ہے، گھروں میں خواتین موجود تھیں، چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا، سی سی پی او، آئی جی اسلام آباد ہماری نظروں میں ہیں، وقت آئے گا ہم ضرور ان سے ان کے عمل کا پوچھیں گے، پولیس نے جو ظلم کیا ہے اس سے لوگوں کو انتشار کی طرف لیجایا گیا۔ پاکستان میں وہ تبدیلی دیکھ رہا ہوں جس کے لیے دعا کرتا تھا، قوم برائی کے خلاف کھڑی ہے، اللہ کا حکم ہے اچھائی کے ساتھ کھڑے ہونا ہے، میں نہیں سمجھتا اس تبدیلی کوکوئی روک سکے گا، جواس تبدیلی کوروکے گا اس میں بہہ جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ساڑھے تین سال میں نے ہرجگہ کہا انہیں این آراونہیں دوں گا، یہ لوگ مجھ سے مانگ ہی این آر او تھے جوانہیں کسی صورت نہیں دونگا، جب انہیں سوال کے لیے بلایا جاتا تھا تو تکبر میں کہتے تھے کہ ہمیں بلایا کیوں ہے، یہ لوگ خود کو وہ بادشاہ سمجھتے ہیں جو قانون سے بالاترہیں، جب انہیں این آراو ون ملا تھا اس وقت بھی سارے ادارے ختم کردیئے تھے، یہ لوگ دوبارہ اقتدارمیں آئے ہیں اوراب این آراوٹولے لیا ہے۔

  ملک سری لنکا کے راستے پر نکل گیا: عمران خان

اس سے قبل راولپنڈی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ پہلے میری بات کوسنیں پھرنعرے لگانے ہیں، عامرکیانی اوران کی پوری ٹیم کومنظم ٹیم پر مبارکباد دیتا ہوں، جب میں کال دوں توآپ کی مکمل تیاری ہونی چاہیں، آپ نے ڈور ٹو ڈور جا کر سیاست نہیں تبلیغ کرنی ہے، آپ لوگوں کوکلمے کا مطلب سمجھائیں، کلمے کا مطلب اللہ کے سوا کسی کے سامنے نہیں جھکنا، سب سے بڑا بت ’’میں‘‘ بڑے غلط کام کرواتا ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ ہمارا کلمہ ہمیں خوف کی زنجیروں سے آزاد کرتا ہے، چور، ڈاکو آ کر اوپر بیٹھ گئے ہیں، نوکری نہ چلی جائے، ڈرنا نہیں اللہ کے ہاتھ میں رزق ہے۔

ان کاکہنا تھا کہ ہمارے لانگ مارچ کے دوران مجرم، دہشت گردوں کی طرح عوام پرشیلنگ کی گئی، پولیس،رینجرزنے شیلنگ کرکے خواتین،بچوں پرظلم کیا۔ ایسا ظلم تو دشمن بھی نہیں کر سکتا تھا، مقبوضہ کشمیرجیسے مناظر اسلام آباد میں دیکھے، کشمیرکی طرح لوگوں کو ربڑ کی گولیاں، شیلنگ کی گئیں، باہر کی سازش کے تحت حکومت مسلط کی گئی، جمہوریت میں پرامن احتجاج ہرشہری کا حق ہے، پولیس والوں نے راوی پل سے ہمارے نوجوان کونیچے پھینک دیا۔ پولیس، بیورو کریسی کا حلف کہتا ہے قانون پر چلنا ہے، غلط کام کرنے والے اپنی نوکریوں کے غلام تھے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئےسابق وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت کبھی کانپیں ٹانگنے والا بلاول، کبھی ڈیزل احتجاج کرتا تھا، ہم نے کبھی بلاول، فضل الرحمان کے احتجاج میں راستے نہیں روکے تھے، ہمیں کوئی ڈرنہیں تھا، ان کوعوام کے سمندرجمع ہونے سے ٹانگیں کانپ رہی تھیں، انہوں نے پولیس کوجرم کرنے کے لیے استعمال کیا، رات کے اندھیرے میں لوگوں کے گھروں میں چھاپے مارے گئے، دنیا کی کونسی جمہوریت میں ایسا ہوتا ہے، کرپٹ حکمران عوام سے ڈرے ہوئے تھے۔

پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ اللہ کا حکم ہے راہ حق پر کھڑے ہونا ہے، اللہ نے کہیں بھی نیوٹرل رہنے کی اجازت نہیں دی، گندے لوگ آج حکومت میں بیٹھے ہیں،26سال انہوں نے میرے خلاف گھٹیا سیاست کی، ایک لندن بیٹھا ہے، دوسرا سب سے بڑی بیماری زرداری یہاں بیٹھا ہے، یہ لوگ پبلک میں نہیں جاسکتے، لوگوں کے نعروں سے ڈرتے ہیں، عزت ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے، گھٹیا وزیرداخلہ اب تک 22 قتل کر چکا ہے، نظریے کے راستے میں موت کا خوف نہیں آنا چاہیے، موت کا ایک وقت مقرر ہے ، آگے اورپیچھے نہیں ہوسکتا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ قائداعظمؒ ایک آزاد ملک چاہتے تھے، قائداعظمؒ یہ نہیں چاہتے تھے ہندوؤں کی غلامی سے نکل کر امریکیوں کی غلامی کریں، آج سب کو پتا چل گیا ہے مہنگائی ان کا ایشونہیں تھا، آج ملک میں لوڈشیڈنگ کی انتہا ہے، پٹرول، ڈیزل 60 روپے بڑھا دیا اور مزید بڑھایا جائے گا، بجلی کی قیمت بڑھا دی اور بدترین لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے، ڈالرکی قیمت 206 پر پہنچ گئی ہے، دوماہ پہلے ملک تیزی سے ترقی کررہا تھا، اکنامک سروے کے مطابق ملک کی گروتھ 6 فیصد تھی، ہماری حکومت میں ریکارڈ ایکسپورٹ ہوئی، ملک تیزی سے آگے جا رہا تھا کونسی قیامت آئی چوروں نے سازش کے ذریعے حکومت گرائی۔

انہوں نے کہا کہ آج ایکسپورٹ 10 فیصد گر گئی ہے، سٹاک ایکسچینج سے 700 ارب روپے نکل چکا ہے، موڈیزنے پاکستان کی ریٹنگ کومنفی کردیا ہے، اگر ملک اسی طرح چلتا رہا تو ملک سری لنکا کے راستے پر نکل گیا ہے، ہمیں صرف صاف اورشفاف الیکشن چاہیے، حکمران پنجاب کے20حلقوں میں الیکشن کمیشن کے ساتھ مل کردھاندلی کرنا چاہتے ہیں، اس الیکشن کمیشن کے ذریعے صاف اورشفاف الیکشن نہیں ہوسکتا، کہتے تھے شہباز شریف صبح 7 بجے اٹھ جاتا ہے، اب پتا چلا ہے شہبازشریف کی تمام ڈویلپمنٹ اشتہارات تک محدود تھی، پہلے بھی کہا تھا ساری گیم این آر او 2 کے لیے ہو رہی ہے، نیب، ایف آئی اے میں چوروں کے اربوں روپے کیسز ختم ہو رہے ہیں، راجہ ریاض اپوزیشن لیڈربن جائے تومطلب پارلیمنٹ ختم ؟

سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ شہبازشریف نے ملازمین کے اکاؤنٹ پر 16 ارب بھجوائے، مقصود چپڑاسی، مزمل راجہ، غلام شبیر، ڈاکٹررضوان سب ہارٹ اٹیک سے مر گئے، انویسٹی گیشن آفیسر عمران رضا اینٹی کرپشن فیصل آباد نے خود کشی کرلی، یہ میسج ہے طاقتور مافیا کو کوئی ہاتھ نہ ڈالے، انہوں نے نیب والوں کو ڈرادیا ہے، پیچھے ہٹ جاؤ، ملک رول آف لا اورمضبوط اداروں کی وجہ سے چلتا ہے، ملک میں طاقتور اور غریب کے لیے الگ الگ قانون ہے، بڑے،بڑے ڈاکوؤں کو جوملک پکڑ نہیں سکتا تباہ ہو جاتا ہے، شریف خاندان کے خلاف عدلیہ فیصلہ کرتی ہے تو یہ حملہ کردیتے تھے، یہ ماضی کی طرح پھرعدلیہ پربھی حملہ کریں گے، شہبازشریف خود بلوچستان میں کوئٹہ بینچ کو پیسے دینے گیا تھا، یہ پیسہ بھی چلاتے ہیں اورڈراتے بھی ہیں۔

پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ مکمل سیاسی انتشار کی زدمیں ہے: عمران خان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ مکمل سیاسی انتشار کی زدمیں ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں سابق وزیراعظم نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ جب سے کرائم منسٹر کا کرپٹ بیٹا پنجاب میں ایک ڈھونگ انتخاب کے ذریعے غیر قانونی طور پر اقتدار پر قابض ہوا ہے، پاکستان کا سب سےزیادہ آبادی والا صوبہ مکمل سیاسی انتشار کی زدمیں ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ لوگ مشکلات کا شکار، کسانوں کی فصلیں خطرے میں ہیں، حکومت کی بجائے ہرطرف مجرم مافیا دندناتا دکھائی دے رہا ہے۔

عمران خان نے لکھا کہ پولیس اور مقامی انتظامیہ اس مافیا سے مل چکے ہیں اور انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے پرامن کارکنان، رہنماؤں اور انکے اہلِ خانہ پر جبر و دہشت کے پہاڑ توڑے۔

پی ٹی آئی چیئر مین نے لکھا کہ اب انکا خیال ہے کہ وہ عوام کی منتخب قیادت کو جوابدہ نہیں۔ ہم اس انتشار اور مجرم راج کے تسلسل کی کسی طور اجازت نہیں دے سکتے۔

Advertisement