اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کیخلاف اپیلوں میں مریم نواز کے وکیل امجد پرویز کے دلائل مکمل نہ ہوسکے۔ آئندہ سماعت پر بھی امجد پرویز اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت کی۔ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران مریم کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ ضمنی ریفرنس میں نیب کا موقف عبوری ریفرنس سے مختلف تھا۔ ضمنی ریفرنس دائر ہونے کے بعد دوبارہ فرد جرم بھی عائد نہیں کی گئی۔ ریفرنس سے لیکر چارج فریم تک تفتیش کو مس لیڈ کیا گیا۔ مریم نواز کو صرف زبانی باتوں پر شامل تفتیش کیا گیا۔ ریفرنس میں صرف کردار کشی کی گئی۔
وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ٹرسٹ ڈیڈ کے چار سے پانچ ماہ دورانیہ کی وجہ سے میں اس عدالت کے سامنے کھڑا ہوں۔ اس ٹرسٹ ڈیڈ پر مریم نواز، کیپٹن صفدر، وقار احمد اور جرمی فری مین کے دستخط ہیں۔ نیب نے دو لوگوں کو شامل تفتیش کیا مگر جرمی فری مین کو شامل تفتیش نہیں کیا۔ سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ اس ٹرسٹ ڈیڈ کو کس مقصد کیلئے بنایا گیا۔ حسین نواز کی دو بیویاں ہیں کل کے لیے اگر کچھ ہوجاتا ہے تو مسائل نہ ہو مگر جب تک وہ زندہ ہے حسین نواز ہی مالک ہونگے۔ میاں نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ ان کے بچے خودمختار ہیں۔ بہت سارے کمپینوں اور دیگر معاملات میں نواز شریف کا کہیں نام نہیں۔ نیب کے مطابق وقوعہ 1993 کا ہے، مریم نواز کی ٹرسٹ ڈیڈ 2006 کی ہے۔ 1993میں ہوئے جرم میں اعانت 2006 میں کیسے کی جا سکتی ہے؟ فئیر ٹرائل جیسی چیزیں انسان نے تہذیب سے سیکھی ہیں۔ اللہ نے تو آدم کی تخلیق کے وقت شیطان کو بھی حق سماعت دیا۔ مریم نواز کبھی پبلک آفس ہولڈر رہی ہی نہیں۔
عدالت نے کہاکہ کیا پبلک آفس ہولڈر کو نان پبلک آفس ہولڈر کے ساتھ شامل تفتیش نہیں کرسکتے؟
امجد پرویز نے کہاکہ ریفرنس میں کہتے ہیں اصل مالک نواز شریف ہے جبکہ فیصلے میں مجھے کہا جارہا ہے۔ مریم نواز کو سزا بنیفیشری ہونے پر نہیں بلکہ فوکس کرکے کی۔ جعلی دستاویزات پر نہ وقار احمد اور نہ ہی جرمی فری مین کو شامل تفتیش کیا۔
عدالت نے کہاکہ اگر آپ جعلی دستاویزات جمع کرتے تو آپ بھی ملزم ہونگے۔
امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہاکہ واجد ضیا نے اپنے کزن کو ہائر کیا کہ لندن جاکر جرمی فری مین سے خط کا پوچھے۔ اس دستاویز کو پراسیکوشن میں شواہد کے طور پر پیش کیا گیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے جرمی فری مین کو اگر گواہ نہیں بنایا تو اسکا تو فائدہ پہنچتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ کیبلری فونٹ 2005 میں موجود تھا اور انہوں نے خود استعمال کیا تو کوئی اور کیسے استعمال نہیں کرسکتا تھا؟
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ کیا آپ کہتے ہیں رابرٹ ریڈلے ایماندار شخص ہے؟
جس پر وکیل نے کہاکہ کیلبری فونٹ کی وجہ سے چھ سالوں سے میری کردار کشی کی گئی۔ امجد پرویز ایڈووکیٹ کے دلائل جاری رہے اور عدالت نے سماعت23 جون تک کیلئے ملتوی کردی۔