اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہتے ہیں میں نے آرمی چیف اپنا لگانا ہے۔ میں اللہ کوحاضر جان کر کہتاہوں میں نے تو کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ نومبر میں کس کو سپہ سالار لگانا ہے۔ ان (پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن) کو خوف تھا کہ میں لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو آرمی چیف لانا چاہتا ہوں۔
اسلام آباد میں ‘ رجیم تبدیلی کی مبینہ سازش’ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے رہنما خرم دستگیرکے منہ سے سچ نکل آیا، گیارہ سال پہلے کہا تھا پیپلزپارٹی، (ن) لیگ اکٹھے ہوجائیں گے، ان دونوں کا ایک ہی مقصد چوری کرنا اورکیسے بچنا ہے، ان کوکیسزسے کس چیزسے ڈرہے، عدلیہ آزاد ہے ان کوکس چیزکا ڈرہے؟ مجھے بھی اسی عدلیہ سے انصاف ملا، جب ان کو این آر او نہیں ملتا تو ملک سے باہر چلے جاتے ہیں۔
مجھے خوف خدا ہے کبھی کسی کا حق نہیں مار سکتا
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر خرم دستگیر نے یہ کہا ہے کہ عمران خان اپنا آرمی چیف لا کر اگلے 15 برس تک اقتدار میں رہنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ میں اللہ کوحاضر جان کر کہتا ہوں میں نے تو کبھی سوچا بھی نہیں تھا نومبر میں کس کو آرمی چیف لگانا ہے۔ میری نے تمام زندگی میرٹ پر سمجھوتا نہیں کیا۔ کبھی نہیں سوچا آپنا آرمی چیف لاؤں گا۔اس کا مطلب کیا کوئی اورآرمی چیف آئے گا تواحتساب رک جائے گا اس پرغورکرنا چاہیے۔ خرم دستگیر جو بات کہہ گئے ہیں، اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ کبھی نہیں سوچا تھا کہ نومبرمیں کون آرمی چیف ہوگا، میرے ذہن میں توایسی کوئی بات نہیں تھی، کرکٹ کی زندگی میں کبھی میرٹ کی خلاف ورزی نہیں کی، چیلنج کرتا ہوں ایک آدمی کا بتادیں کسی ایک شخص کی شوکت خانم میں سفارش کی ہو۔ شوکت خانم میں مکمل میرٹ ہے، نمل یونیورسٹی میں بتادیا جائے کسی کوسفارش پررکھوایا ہو، مجھے خوف خدا ہے کبھی کسی کا حق نہیں مارسکتا، نوازشریف کو آرمی چیف سے پرابلم تھا، نوازشریف کے پاس چوری کا اتنا پیسہ تھا وہ چاہتا تھا سپہ سالار کو کنٹرول کر لے، مجھے توکوئی ضرورت نہیں تھی اپنے پسندیدہ آرمی چیف کی۔
چاہتا ہوں ادارے مضبوط ہوں
انہوں نے کہا کہ 26سال پہلے ان کے خلاف جہاد شروع کیا تھا، 26 سال پہلے کہا نواز شریف، زرداری دونوں چورہیں، الیکشن کے دنوں میں یہ صرف ایک دوسرے پر الزامات لگاتے ہیں، مجھے کوئی شک نہیں تھا جب اقتدارمیں آؤں گا تو یہ دونوں اکٹھے ہوں گے، ان کوفوج سے ڈر ہوتا ہے، ادارے کے پاس ان کی ساری رپورٹ ہوتی ہے۔ مجھے اپنی کوئی چوری نہیں بچانی، کیوں اپنا آرمی چیف رکھوں گا، میں توچاہتا ہوں ہمارے ادارے مضبوط ہوں، ان کو خوف تھا کہ جنرل فیض کولانا چاہتا ہوں، اسی وجہ سے خوف میں مبتلا تھے۔
عمران خان نے کہا کہ امریکا رجیم چینج دوسرے ملکوں کی بہتری کے لیے نہیں کرتا، امریکا رجیم چینج اپنے مفاد کے لیے کرتا ہے، کیا ہمارے مفاد میں ہے امریکا کوبیس دیں؟ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی تباہی ہوئی؟ میریٹ ہوٹل کے اندردھماکا ہوا، ہمارے ملک کے سربراہ کوجنگ میں شرکت نہ کرنے پردھمکی دی گئی تھی، میں نے ان کوسمجھایا تھا اس جنگ میں شرکت نہ کریں، میں قبائلی علاقوں کواچھی طرح جانتا ہوں۔ دہشت گردی کی جنگ سے پہلے قبائلی علاقوں میں امن تھا، رجیم چینج سے پہلے میڈیا پرپیسہ چلایا گیا، مجھے طالبان خان کہا جاتا تھا دہشت گردوں کے ساتھ ہوں، جو بھی جنگ کی مخالفت کرتا تھا پورا میڈیا پیچھے پڑجاتا تھا۔ پاکستان امریکا کا اتحادی اوروہ ہمارے اوپرہی بمباری کررہا تھا۔
امریکا مخالف نہیں، چاہتا ہوں وہ ٹشو پیپر کی طرح استعمال نہ کرے
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں سے پاکستانی مر رہے تھے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کوسراہا نہیں گیا، ایبسولیٹلی ناٹ اپنے ملک کے مفاد میں کیا، امریکا کا مخالف نہیں ہوں، چاہتا ہوں امریکا ٹشوپیپرکی طرح استعمال نہ کرے، امریکا کا ایجنڈہ سیدھا ہے اسرائیل، بھارت کوتسلیم اور کشمیر کو بھول جاؤ، امریکا چاہتا ہے بھارت کوسلیوٹ کرو، اسرائیل کوتسلیم کرنے سے کشمیرکا موقف اسی دن زیرو ہو جائے گا، پچھلے 30 سالوں سے کشمیری قربانیاں دے رہے ہیں، نوازشریف بھارت گیا تو حریت رہنماؤں سے مودی کے ڈر کی وجہ سے ملاقات نہیں کی تھی، نجم سیٹھی، حسین حقانی جیسے لوگ چاہتے ہیں امریکا کی غلامی کرو، کیا امریکا کی غلامی سے ملک ترقی کرجائے گا؟ ملک کا آئین توڑکرامریکا کی سروس کرتے رہے، ریمنڈ ڈیوس نے دن دیہاڑے لوگوں کوقتل کیا، رمزی یوسف، ایمل کانسی سمیت پتا نہیں کتنے کیسز تھے کیا پاکستان کوفائدہ ہوا؟ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 20 ارب ڈالرامداد دی اورملک کو 150ارب ڈالرکا نقصان ہوا، پاکستان کوفائدہ ہونے کے بجائے نقصان ہی ہوتا رہا، امریکا کا جنگ کے بجائے امن میں ساتھ دینے کا مطلب اینٹی امریکا نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان فیصلہ کن موڑپرآگیا ہے، چیری بلاسم، جوتے پالش کر کے قوم آزاد نہیں بن سکتی، کوئی بھی قوم جوتے پالش کر کے نہیں بنتی، قوم ایک نظریے پر بنتی ہے، ڈونلڈ لو کو بیہودہ آدمی قراردے دیا، سی این این کو انٹرویومیں کہا اس کو بیڈ مینرز پر سزا دینی چاہیے، سائفر کو دس بار پڑھا کہ اس کی جرات کیسے ہوئی، کہتے ہیں ایسے مراسلے آتے رہتے ہیں، اب کسی کی مراسلہ بھیجنے کی جرات نہیں ہوگی۔
مراسلے پر مجھے بہت تکلیف ہوئی
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ مراسلے پرمجھے بہت تکلیف ہوئی، جب چوروں کومسلط کیا گیا توسب سے زیادہ تکلیف ہوئی، 60 فیصد کابینہ ضمانت پر ہے اس سے زیادہ توہین کیا ہوسکتی ہے، انہوں نے ہمارے ملک کی اخلاقیات کو تباہ کر دیا ہے، کسی خود دار ملک میں اس طرح کی چیز کو کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا، ایک سال پہلے گیم شروع ہونے کا اندازہ ہو گیا تھا، ہمیشہ سوچتا تھا کیا کوئی شہبازشریف کوملک کا وزیراعظم بنادے گا، ایمانداری سے بتاتا ہوں تصوربھی نہیں کرسکتا تھا کوئی شہبازشریف کو وزیراعظم بنا دے گا، ایک دن نیوٹرل سے بات کی تو کہا اس پر 16ارب کا کیس ہے، اس کے خلاف اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، نوازشریف نے تواپنی بیٹی کے نام پر جائیدادیں خریدیں، شہبازشریف کے نام پرتو سب کچھ ہے، اس کیخلاف کیس میں اگر کوئی عام آدمی ہوتا تو دو ہفتے کے اندر جیل میں ڈال دیا جاتا، آخری منٹ تک سوچتا رہا اس کو وزیراعظم نہیں بناسکتے، اس سیٹ اپ کو لوگوں کو ہضم کروانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، جس پارلیمنٹ میں راجہ ریاض اپوزیشن لیڈر ہو سمجھ لیں پارلیمنٹ ختم ہو گئی، پنجاب کی پارلیمنٹ میں جو کچھ ہو رہا ہے عدلیہ بھی توہین ہے، مجرم نمبر2کومسلط کرنے کے لیے مذاق کیا جارہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ حمزہ شہباز کو بٹھانے کے لیے الیکشن کمیشن انجینئرنگ کر رہا ہے، الیکشن کمیشن کی کریڈبیلٹی ختم ہو چکی ہے، ہمیں پتا ہے الیکشن کمشنر شہزادہ، شہزادی کے سامنے جا کر بیٹھتے ہیں، پاکستان کی جمہوریت کو نقصان ہو رہا ہے، الیکشن کمیشن 20 حلقے حمزہ شہباز کو جتوانے کی کوشش کر رہا ہے، یہ پاکستان کی جمہوری، عدلیہ سسٹم کی تباہی ہوگی۔ مدینہ کی ریاست کودنیا نے آج اپنایا ہوا ہے، امربالمعروف کا مطلب برائی اور اچھائی میں فرق ہے، بدی کے خلاف کھڑا ہونا صرف میری نہیں قوم کی بھی ذمہ داری ہے، اللہ نے کسی کونیوٹرل رہنے کی اجازت نہیں دی۔
امریکا نے رجیم چینج کر کے اپنا مقصد پورا کر لیا
انہوں نے کہا کہ قوم کی جب اخلاقیات ختم ہوجائے تو بمباری کی ضرورت نہیں ہوتی، لبنان کوبمباری نہیں کرپشن نے تباہ کیا، امریکا نے رجیم چینج کر کے اپنا مقصد پورا کرلیا، ان لوگوں کا مقصد اقتدار میں آ کر اپنی چوری بچانا تھی، نیب ترامیم کا مطلب وائٹ کالر کرائم کی اجازت مل گئی ہے، نیب نے ہمارے دور میں 480ارب ریکورکیے، ہماری حکومت نیب پر پریشرنہیں ڈال رہی تھی، جب نیب رانا ثنا اللہ کے نیچے ہو گی تو لوگوں کے خلاف استعمال کیا جائے گا، چوری بچانے کے لیے انہوں نے این آر او لیا، یہ ملک کو اندر سے تباہ کریں گے جو دشمن بھی نہیں کرسکتا۔
خرم دستگیرنے کہا ان کا مقصد ہی کرپشن کیسزسے بچنا تھا
عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت میں ملک کی ایکسپورٹ بڑھ رہی تھی، میں نے اورجب شوکت ترین نے نیوٹرل کوسمجھایا عدم استحکام پاکستان برداشت نہیں کرسکتا، ہم نے کہا تھا اس سازش کوروکیں، ساڑھے تین سال یہ مہنگائی، مہنگائی کر رہے تھے، ان کی کوئی تیاری نہیں تھی آج معاشی حالات برے ہیں، ہماری حکومت بھی آئی ایم ایف پروگرام میں تھی ہم نے تواتنی مہنگائی نہیں کی تھی، خرم دستگیرنے کہا ان کا مقصد ہی کرپشن کیسزسے بچنا تھا، دوہی راستے ہیں، درمیان میں نیوٹرل کا گیئر ہی نکل گیا ہے، فیصلہ کرنا ہوگا ملک کوکیسے بچانا ہے، شہبازشریف، مفتاح اسماعیل امریکیوں کے جوتے بھی پالش کرلے کوئی فرق نہیں پڑے گا، اگر امریکا کی شرائط کومانیں گے تو نظریے پاکستان کو دفن کرنا پڑے گا، نظریہ پاکستان ایک غیرت کا نعرہ ہے، انہوں نے پوری دنیا میں پرچیاں پکڑ کر ہمیں ذلیل کیا، برطانوی سفیر کو کیک کھلا رہے ہیں شائد ہماری سفارش کردے، بے شرمی ہیں اللہ کے سوا کسی کے سامنے مت جھکو۔ پاکستان ایک ایٹمی قوت اورہمارے پاس زبردست فوج ہے، جب شہبازشریف جیسا ملک وزیراعظم بن جائے تو ملک کیسے چل سکتا ہے، حقیقی آزادی ایک جہاد ہے، میں نے توکسی صورت ان چوروں کوتسلیم نہیں کرنا۔
آخر میں پی ٹی آئی چیئر مین نے نیوٹرل سے سوال پوچھا کہ اگر گھر کے اوپر ڈاکہ پڑے تو کیا چوکیدارنیوٹرل ہوسکتا ہے؟
تحریک انصاف ہی ملک کو معاشی عدم استحکام سے نکال سکتی ہے: شوکت ترین
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر خزانہ نے اسلام آباد میں ‘ رجیم تبدیلی کی مبینہ سازش’ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے پاکستان کو 5 سال میں 33 ارب ڈالر کا نقصان پہنچایا اور ن لیگ کی حکومت کا ایک اقدام پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس لے گیا۔تحریک انصاف ہی ملک کو معاشی عدم استحکام سے نکال سکتی ہے۔
شوکت ترین نے کہا کہ پی ٹی آئی کو2018 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملا، زرمبادلہ کے ذخائر 9.7 ارب ڈالر تھے، ن لیگ کے پانچ سالہ دور حکومت میں زراعت میں کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوئی تھی، عمران خان سعودی عرب گئے تو وہ ولی عہد سے پیسے مانگنے کی بات نہیں کر پارہے تھے، میں نے سعودی ولی عہد سے کہا کہ جناب ہمیں یہ چاہیے، ہمیں اس وقت 29 ارب ڈالر کی ضرورت تھی جس کے لیے ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ جب دنیا میں کورونا آیا تو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے اس دوران معاملات کو بہت اچھے طریقے سے ہینڈل کیا، انہوں نے واضح کہا کہ میں لاک ڈاؤن نہیں کروں گا، 2020 کے درمیان ہماری اکنامی ایک فیصد سے نیچے ہوئی جب کہ اسی دوران یورپ کی8، بھارت کی ساڑھے7، مڈل ایسٹ کی معیشت 5.5 فیصد نیچے گئی اور جب 2021 میں ہم نے 5.74 کی گروتھ دکھائی تو دنیا دنگ رہ گئی۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اب لوگ کہہ رہے ہیں پاکستان کورونا سے کامیابی سے نمٹنے والے 3 اولین ممالک میں شامل تھا، دنیا نے پاکستان کی پالیسیوں کی تعریف کی، عمران خان نے ریاست مدینہ طرز پر سوشل ویلفیئر کو متعارف کرایا، کامیاب جوان، کامیاب پاکستان، احساس پروگرام کے ذریعے عوام کو ریلیف دیا، انہوں نے تعمیرات، ہاؤسنگ، ایکسپورٹ اور زراعت پر خرچ کیے، 5 سال میں سال میں ہم نے 10 ملین روزگار کے مواقع پیدا کرنے تھے جو عمران خان کا وعدہ تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جس وقت رجیم تبدیلی کی سازش ہورہی تھی تو وزیراعظم اور میں نے جاکر لوگوں کو کہا کہ سیاسی عدم استحکام سے معاشتی عدم استحکام آئیگا، لیکن نہیں مانا گیا، چلیں ٹھیک ہے نہ مانیں، اب یہ حکومت آگئی اور یہ ڈر رہی ہے، موجودہ حکومت فیصلے نہیں کرپارہی ہے، یہ معیشت ٹھیک کرنے نہیں بلکہ نیب اور انتخابات کے قوانین بنانے آئے ہیں، جب ہم تھے تو ڈالر182 پر تھا اب211 روپے پر ہے، انٹرسٹ ریٹ4 فیصد سے بڑھ گیا، روزانہ کی بنیاد پر بجلی کی 7 سے8 ہزار میگاواٹ کی کمی ہے۔
شوکت ترین نے کہا کہ موجودہ حکومت نے 10 جون کو خانہ پری بجٹ پیش کیا، آئی ایم ایف نےکہا ہم پیسے نہیں دینگے پہلے بات مانو پھر پیسےدینگے، 6 ہفتے بعد منی بجٹ دیا، پٹرول پر 84 اور ڈیزل پر 120 روپے بڑھا دیے، 40 سے 50 فیصد تک ہر چیز کی قیمت بڑھی ہے۔ اب آئی ایم ایف سے معاہدہ ہورہا ہے اور تیسرا بجٹ آرہا ہے، یہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے تحت پٹرولیم لیوی فی لیٹر50 روپے کردیں گے، ڈر لگتا ہے کہ ملک کے حالات سری لنکا جیسے نہ ہوجائیں، ابھی بھی وقت ہے کہیں دیر نہ ہوجائے فوری الیکشن کرائیں، حالات کا تقاضہ ہے کہ عوام کو طےکرنے دیا جائے کہ ملک کے فیصلے کون کرے گا۔