اسلام آباد:(دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عدم اعتماد کے پیچھے مہنگائی کا جھوٹا بیانیہ بنایا گیا، سازش تھی یا مداخلت اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔
سوشل میڈیا انفلوئنسرز سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ملک بھر میں مہنگائی کے خلاف احتجاج کی کال دی، تیل، بجلی، گیس مہنگا ہونے سے نچلے طبقے پر اثر پڑ رہا ہے، آپ لوگوں کے پاس عام طبقے تک آواز پہنچانے کا راستہ ہے، عوام اس وقت مہنگائی کے باعث غصے سے بھرے بیٹھے ہیں، تھوڑا سا روپیہ یا پٹرول کی قیمت بڑھتی تھی تو یہ مہنگائی مارچ لے کر پہنچ جاتے تھے، اب خود عوام پر مہنگائی کے بم پھینک رہے ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے مزید کہا کہ عدم اعتماد کے پیچھے مہنگائی کا جھوٹا بیانیہ بنایا گیا، اگر آپ حکومت نہیں سنبھال سکتے تھے تو کیوں سازش کی؟ موجودہ حکومت رجیم چینج سازش کا حصہ بنی، سازش تھی یا مداخلت اس کی تحقیقات ہونی چاہیے، ابھی تک کوئی تحقیقات میرے سامنے نہیں آئی، میں اس ملک کا وزیراعظم تھا، میرے سامنے تحقیقات نہیں آئیں جو جو اس سازش میں ملوث ہے وہ چاہتے ہیں سائفر کو دبا دیا جائے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کی اپنی حکومت میں قومی سلامتی کمیٹی نے ہمارا موقف تسلیم کیا، بد قسمتی سے پاکستان کے نامور ڈاکوؤں کو ملک پر مسلط کر دیا گیا، نیب میں ترامیم سے ایک ایک ڈاکو کو این آر او ملے گا، ان کے کیسز کی تحقیقات کرنے والے لوگ مر رہے ہیں، کوئی ہارٹ اٹیک سے مر رہا ہے تو کوئی خودکشی کر رہا ہے، پاکستان کو اصل مسئلہ ڈالرز کی کمی کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں 30 فیصد مہنگائی ہو چکی ہے، بلاول نے مارچ مہنگائی کے نام پر کیا اور وہاں سے نکلا اور کہا کانپیں ٹانگتی ہیں، 25 مئی کو جس طرح پولیس نے تشدد کیا اس کی مثال نہیں ملتی، جیسی شیلنگ یہاں کی گئی وہ سارا منظر نامہ مقبوضہ کشمیر جیسا تھا، رائیٹ ٹو پروٹیسٹ اور رائیٹ ٹو موومنٹ کو کوئی نہیں روک سکتا، سی سی پی او لاہور اور آئی جی اسلام آباد کو خاص ہدایت تھی کہ ظلم کرنا ہے، تیاری کر لیں 10 جولائی سے پہلے کال دے سکتا ہوں۔
الیکشن کمیشن این اے 240 کا انتخاب کالعدم قرار دے کر دوبارہ شیڈول جاری کرے
قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف نے کراچی کے حلقہ این اے 240 میں ضمنی انتخاب کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کردیا، عمران خان نے کہا ہےالیکشن کمیشن کی فیصلہ سازی میں دوہرے معیارات، کمیشن کے کردار پر سنجیدہ سوالات اٹھاتے ہیں۔ الیکشن کمیشن ضمنی انتخاب کو کالعدم قرار دے کر از سرنو انتخاب کے انعقاد کا شیڈول جاری کرے ۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی زیرصدارت سیاسی کمیٹی کا اہم اجلاس ہوا جس میں ملکی مجموعی سیاسی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ تحریک انصاف سندھ کے صدر علی حیدر زیدی کی جانب سے این اے 240 میں ضمنی انتخاب کے حوالے سے مفصل رپورٹ پیش کی۔ سیاسی کمیٹی کی جانب سے محض ایک حلقے میں پرامن طور پر صاف و شفاف انتخابات کے نفاذ میں ناکامی پر الیکشن کمیشن کی استعدد و صلاحیت پر گہری تشویش کا اظہارکیا اور این اے 240 کے ضمنی انتخاب کو مکمل طور پر کالعدم قرار دینے کی سفارش کی ہے۔
عمران خان نے اس حوالے سے کہا کہ این اے 240 میں صاف و شفاف انتخاب کے انعقاد کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی کارکردگی مایوس کن ہے، محض 8 فیصد لوگوں کی ووٹنگ میں شمولیت بڑے پیمانے پر عوام کے انتخابی عمل سے لاتعلقی کا اظہار ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے تشدد اور دھاندلی کی غیر معمولی اطلاعات کے باوجود انتخاب کو کالعدم قرار نہ دینے کا فیصلہ باعث تعجب ہے جبکہ الیکشن کمیشن نے ڈسکہ کے ضمنی انتخاب میں 40 فیصد ٹرن آؤٹ کے باوجود انتخاب کالعدم قرار دیا۔
عمران خان کو پیش کی جانے والی مفصل رپورٹ میں بتایا گیا ہےکراچی میں حلقہ 240 میں 16 جون 2022 کو الیکشن ہوا، حلقہ 240 میں مجموعی ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 29 ہزار 8سو 55 ہے۔ ضمنی انتخاب میں 39 ہزار 7سو 29 افراد نے ووٹ کاسٹ کیا۔ حلقہ 240 میں ووٹر ٹرن آوٹ 9 فیصد سے بھی کم رہا،2018 میں حلقہ 240 میں 37 فیصد افراد نے ووٹ ڈالا۔ ضمنی انتخاب والے دن حلقے میں لڑائی جھگڑے،سیاسی قائدین پر حملوں کا سلسلہ جاری رہا،لڑائی جھگڑوں کے نتیجے میں 1 شخص ہلاک،10 افراد زخمی اور ایک انتہائی سنجیدہ حالات میں مبتلا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن صاف و شفاف انتخاب کے انعقاد میں ناکام رہا ہے، ووٹوں کی پرچیاں اور بیلٹ باکسز چوری ہوتے رہے، انتخاب میں حصہ لینے والی بیشتر جماعتوں، پاک سرزمین پارٹی،تحریک لبیک پاکستان اور ایم کیو ایم حقیقی نے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کیا،حلقہ 240 میں دفعہ 144 نافذ رہی، محض 8 فیصد ٹرن آؤٹ پر یہ حالات رہے تو اگر زیادہ ٹرن آوٹ ہوتا تو کیا حالت ہوتی۔