بنوں:( دنیا نیوز) جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عمران خان حد میں رہیں، ان کی دوبارہ اقتدار میں آنے کی خواہش کبھی پوری نہیں ہو گی، حکومت سے کہا ہے چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل میں ڈالاجائے، شہباز شریف غیر ضروری شرافت دکھا رہے ہیں، رانا ثنا اللہ کو حرکت میں لانا چاہیے۔
بنوں میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے عمران خان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے حکومت سے کہا ہے اگر وہ پاکستان کے معززین کو جیلوں میں ٹھونستے ہیں تو اس کو بھی ڈالا جائے، شہباز شریف غیر ضروری شرافت دکھا رہے ہیں، رانا ثنا اللہ کو حرکت میں لانا چاہیے، اس کے خلاف اتنے بڑے بڑے کیسز پڑے ہیں، عمران خان اپنی حدود میں رہو، جمعیت علما ابھی زندہ ہیں، ہم آپ کے لیے زمین اتنی گرم کردیں گے کہ یوتھیوں کے نرم تلوے اس پر نہیں رکھے جاسکیں گے، قانون بنانے کا حق پارلیمنٹ کو ہے عدالت کو نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ باجوڑ میں ایک سال کے اندر 16 علما شہید کیے گئے، قیام امن کے دعوؤں کے باوجود ان حالات سے کیوں دوچار ہیں، امن کے مذاکرات بھی ہو رہے ہیں اور اس دوران ہمارا خون بھی بہہ رہا ہے، ہمیں بتایا جائے ہمارا قاتل کون ہے ورنہ ریاستی ادارے قتل کی ذمہ داری قبول کریں، ہر شہری کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے، ہم اداروں کو طاقت ور دیکھنا چاہتے ہیں، ایک سکول بند ہوتا ہے تو کہتے ہیں تعلیم بند ہوگئی، دینی مدرسے کی کوئی قدر و قیمت نہیں؟ دینی مدارس کو دہشت گردی کا مرکز کہا جارہا ہے، اسی مدارس کے علما سے تعاون اور انہی کو دہشت گرد بھی کہا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے انتہائی پریشان کن صورتحال ہے، ہم آئین اور ملک کے ساتھ کھڑے ہیں، کیا ملک اور آئین کے ساتھ کھڑا ہونا ہمارا جرم ہے، یہ اپنی سیاست کے اندر ہمیں ذبح کر رہے ہیں ایسا نہیں چلے گا، ہمارے علما کرام کے قاتلوں کا نام بتایا جائے، جمعے کے خطبات میں شمالی وزیرستان میں ہونے والے واقعے کی علما کرام بھرپور مذمت کریں، اتوار والے دن باقاعدہ صوبے میں مظاہرے ہوں گے، ہم ملک میں افراتفری نہیں چاہتے۔
پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ عمران خان کی حکومت کا خاتمہ کرکے ہم نے پاکستان کو بچایا ہے، عمران خان کے تین ٹکڑوں کے بیانات سامنے آچکے ہیں، ہم تو پنجاب کے ضمنی الیکشن کے نتائج سے حیران ہیں، عمران خان کے خلاف ہوتے تو ضمنی انتخابات کے نتائج کے خلاف بھی اٹھ کھڑے ہوتے، 2018 کے انتخابات میں جو دھاندلی ہوئی ہمیشہ اس کے خلاف آواز بلند کی ہے، آج کاغذ لہراتا ہے اور لوگ بیوقوفوں کی طرح اس کے پیچھے دوڑ رہے ہوتے ہیں، جن کے خلاف جہاد ہونا چاہیے وہ کہتا ہے جہاد لڑ رہا ہوں، یہ الٹی گنگا بہہ رہی ہے، ضمنی الیکشن کے نتائج پر خوشی، جب پتا چلا فنڈنگ کیس کا فیصلہ آنے والا تو الیکشن کمیشن مستعفی ہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے، عدالت یہ حق نہیں چھین سکتی، شہری ملک تباہ کرنے کے لیے عمران خان کا ساتھ نہ دیں، تمہاری اقتدار میں آنے کی خواہش پوری نہیں ہوگی، ہم تمہارے آقاؤں کو بھی جانتے ہیں، ہم عدلیہ کو کسی بھی قسم کے شکوک وشہبات سے بالاتر دیکھنا چاہتے ہیں۔
ضمنی الیکشن میں منڈیوں کے سوال پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں وہ جانے اور وہ جانیں، مہنگائی کا مجھے احساس ہے، پہلی میٹنگ میں کہا تھا قیمتیں مت بڑھاؤ، جب سب لوگوں نے ایک رائے دی تو میں اور نواز شریف بے بس ہوگئے تھے، کوئی شک نہیں مہنگائی روز بڑھ رہی ہے اور میں پریشان ہوں، ان حالات میں کرب کا شکار ہوں، عام آدمی کو ریلیف دینا چاہتے ہیں۔