لاہور:(علی مصطفیٰ) سپریم کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما میاں حمزہ شہباز کی کابینہ تحلیل کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری کی رولنگ کالعدم قرار دیدی جبکہ مسلم لیگ ق کے رہنما پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ قرار دیدیا۔ وہ دوسری بار صوبے کے چیف ایگزیکٹو منتخب ہوئے۔ پرویز الٰہی 1997 میں صوبائی اسمبلی کے سپیکر منتخب ہوئے، 2002 میں وزیراعلیٰ پنجاب بنے، 2011 میں ڈپٹی وزیراعظم کے عہدے پر فرائض انجام دئیے۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین عمران خان نے اپنے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش ہونے کے دوران پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ نامزد کیا تھا جس کے بعد پی ٹی آئی میں پھوٹ پڑ گئی تھی، اور 25 اراکین نے انہیں ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا اور اپنے ووٹ مخالف امیدوار حمزہ شہباز کو دے دیئے تھے۔
تحریک انصاف ان امیدواروں کے خلاف عدالت اور الیکشن کمیشن گئی، جہاں پر عدالت عظمیٰ نے ان کے ووٹ کو گنتی میں شمار نہ کرنے کا اعلان کیا تو الیکشن کمیشن نے ان منحرف اراکین کو ڈی سیٹ کر دیا، اس دوران تحریک انصاف کو قانونی جنگ کے بعد 5 مخصوص نشستیں ملیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے ضمنی الیکشن ہوئے، 20 ضمنی الیکشن میں 15 سیٹیں پی ٹی آئی نے جیتیں، جبکہ 4 امیدوار ن لیگ اور ایک آزاد امیدوار منتخب ہوا۔
پنجاب اسمبلی اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب کے چناؤ کے لیے تحریک انصاف کے امیدوار پرویز الٰہی 186 ووٹ حاصل کر سکے اور حمزہ شہباز نے 179 ووٹ حاصل کیے تاہم ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری نے چودھری شجاعت حسین کے خط کو جواز پیش کرتے ہوئے مسلم لیگ ق کے 10 ووٹ مسترد کر دیئے اور فتح حمزہ شہباز کے پلڑے میں ڈال دیئے۔
تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کے اراکین سپریم کورٹ گئے جہاں پر تین روز سماعت کے بعد ایک مرتبہ پھر فیصلہ پرویز الٰہی کے حق میں آ گیا۔ آئیں یہاں بتاتے چلیں کہ پرویز الٰہی کون ہیں؟
پرویز الٰہی کی سیاسی زندگی پر ایک نظر
سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہٰی 1945 کو گجرات کی جٹ فیملی میں پیدا ہوئے، ان کے والد چودھری منظور الہیٰ معروف بزنس مین تھے، چودھری ظہور الہٰی سیاسی میدان میں متحرک رہے، چودھری پرویز الہٰی ، چودھری شجاعت حسین نے ظہور الہیٰ کی سیاسی وراثت کو آگے بڑھایا۔
پرویز الہٰی نے 1983 میں گجرات کی ضلع کونسل کے چیئرمین منتخب ہوکر اپنا سیاسی کیرئیر شروع کیا، 1985 میں پہلی بار پنجاب اسمبلی کے رکن بنے، 1988، 1990 اور 1993 میں پھر ایم پی اے منتخب ہوئے، شہباز شریف کی غیرموجودگی میں 1993 سے 1996 تک قائم مقام اپوزیشن لیڈر کی ذمہ داری نبھائی، 1997 کے انتخابات میں پانچویں دفعہ ایم پی اے بنے اور صوبائی اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہوئے۔
1999 میں نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا، جس کے بعد چودھری شجاعت حسین اور پرویز الہٰی نے مسلم لیگ نون کو چھوڑ کر پاکستان مسلم لیگ ق بنالی، 2002 میں پرویز الہٰی وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے، اکتوبر 2007 میں اسمبلی کی تحلیل تک فرائض انجام دئیے، 2008 میں صوبائی اسمبلی کی نشست پر ساتویں بار کامیاب ہوئے، پہلی بار قومی اسمبلی کی نشست پر بھی فتح حاصل کی، وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی حکومت میں وفاقی وزیر صنعت بنے، 2011 میں ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈپٹی وزیراعظم کا عہدہ تشکیل دیا گیا، چودھری پرویز الہٰی ڈپٹی وزیراعظم منتخب ہوئے۔
2013 میں چودھری پرویز الہٰی این اے 105 سے پھر رکن قومی اسمبلی بنے، 2018 میں قومی اسمبلی کی 2 سیٹوں اور پنجاب اسمبلی کی ایک نشست سے کامیاب ہوئے، تحریک انصاف اور ق لیگ کی اتحادی حکومت قائم ہوئی اور پرویز الہٰی نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کے فرائض انجام دئیے۔