اسلام آباد:(دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ کو گھر سے اٹھا لیا گیا، مہذب معاشروں میں ایسا نہیں ہوتا، انصاف کے بغیر ملک کا آگے بڑھنا ناممکن ہے، ہم جس کی لاٹھی اس کی بھینس کے قانو ن کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں، 13 اگست کو بتائیں گے حقیقی آزادی کیا ہوتی ہے؟۔
اسلام آباد میں اقلیتی برادری کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے نبی ﷺ پوری دنیا کے لیے رحمت اللعالمین ہیں، مدینہ کی ریاست دنیا کی پہلی اسلامی فلاحی ریاست تھی، ہمارے نبی ﷺ نے تمام مذاہب کے لوگوں سے میثاق مدینہ سائن کیا تھا، دنیا دیکھی ہے رنگ و نسل، دین کی بنیاد پرنفرت دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، اللہ کا فرمان ہے دین اسلام میں کوئی زبردستی نہیں، ہمارے دین میں سب انسان برابر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دین اسلام میں کسی قسم کی کوئی زبردستی نہیں، زبردستی لڑکیوں کو مسلمان کرنے کی مخالفت کریں گے، انسانوں کے معاشرے میں انصاف ہوتا ہے جانوروں کے معاشرے میں نہیں، 26 سال پہلے پارٹی کا نام تحریک انصاف رکھا تھا، ملک میں انصاف ہوگا تو تب ہی ملک آگے بڑھے گا، مدینہ کی ریاست میں مثالی انصاف کا نظام تھا، مدینہ کے مثالی نظام کی وجہ سے جو مسلمان نہیں تھے وہ بھی حصہ بننا چاہتے تھے، ہماری جنگ انصاف لینے کے لیے ہے، ہماری جدوجہد ایک چھوٹے سے ٹولے کے خلاف ہے، ایک چھوٹا سا ٹولہ چوری کرتا ہے اور کہتا ہے این آر او دو، یہ اربوں کی چوری معاف کرا لیتے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ انصاف کا مطلب ہے کمزور اور طاقتور کے لیے ایک قانون، حقیقی آزادی تب ملتی ہے جب انصاف کا نظام لوگوں کو آزاد کردے، آج ہماری جنگ انصاف لینے کے لیے ہے، عماد یوسف کو رات 2 بجے گھر سے اٹھایا گیا، کسی مہذب معاشرے میں ایسا نہیں ہوتا، شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ کو گھرسے اٹھا لیا گیا، چھوٹی بچی روتی رہی، ہماری جدوجہد جس کی لاٹھی اس کی بھینس کے خلاف ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ لاہور میں قوم کو حقیقی آزادی بارے بتائیں گے اور آزادی کا جشن منائیں گے، جلسے میں قوم کو بتائیں گے حقیقی آزادی لیتے کیسے ہیں، اقلیتوں کے حقوق کی بھی ہم حفاظت کریں گے۔
شہباز گل کے معاون کی اہلیہ کو تھانے میں قید کرنا قابل مذمت ہے
قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ شہباز گل کے معاون کی اہلیہ کو تھانے میں قید کرنا قابل مذمت ہے، قانونی برادری بتائے کیا بنیادی حقوق باقی نہیں رہے؟۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ شہباز گل کے معاون اظہار کی اہلیہ کے سفاکانہ اور غیرقانونی اغواء کی شدید مذمت کرتا ہوں، پنجاب میں ان کو عبرتناک انجام سے دوچار ہونا پڑا، امپورٹڈ سرکار میڈیا اور عوام کو دہشت زدہ کرنے کیلئے خوف کو بطور ہتھیار بروئے کارلارہی ہے۔
Imported govt of cabal of crooks brought thru foreign backed regime change is using fear & terror in media & ppl to gain acceptance after being routed in Punjab elections.But all they are succeeding in doing is further destabilising country. Only solution is fair & free elections
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) August 11, 2022
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے ملک کو عدمِ استحکام سے دوچار کر دیا ہے، موجودہ صورتحال کا واحد حل آزادانہ اور شفاف انتخابات ہی ہیں۔
شہباز گل کا موبائل فون برآمد نہ کیا جاسکا، ڈرائیور فرار، اظہار کی اہلیہ کو جیل بھجوا دیا گیا
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گل کا موبائل فون برآمد نہ کیا جاسکا، ڈرائیور فرار ہوگیا جبکہ اہلیہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا ہے۔
ڈرائیور کی اہلیہ اور ملزم نعمان کو عدالت میں پیش کردیا گیا، دو روزہ جسمانی ریمانڈ بھی منظور ہوگیا جبکہ اہلیہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا ہے۔
اسلام آباد کی سیشن عدالت نے شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ اور برادر نسبتی کے ریمانڈ کی درخواست پر حکم جاری کیا، جوڈیشل مجسٹریٹ نے شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، عدالت نے شریک ملزم نعمان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا، ملزمہ کے وکیل نے بعداز گرفتاری کی درخواست ضمانت بھی دائر کر دی۔
ڈسٹرکٹ سیشن عدالت نے شہباز گل کے ڈرائیور اظہار کی اہلیہ کی درخواست ضمانت پر نوٹس جاری کردیا، جوڈیشل مجسٹریٹ سلمان بدر نے پولیس اور پراسیکیوٹر کو جمعہ کے لیے نوٹس جاری کیا، عدالت نے ملزمہ کو رات کو تھانہ کے حوالات میں ہی رکھنے کا حکم دیا۔
قبل ازیں ڈسٹرکٹ سیشن عدالت نے شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ اور ملزم نعمان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزمہ کی ایک 12 ماہ کی بچی ہے جو ماں کے بغیر گھر میں رو رہی ہے، جس کے بعد ملزمہ کی بچی بھی کمرہ عدالت میں پہنچا دیا گیا۔
جج نے ملزمہ سے استفسار کیا کہ آپ نے کچھ کہنا ہے، جس پر خاتون نے کہا کہ پولیس دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئی، ہمیں تب معلوم ہوا جب پولیس ہمارے بیڈ روم تک پہنچ گئی، پردہ کا بھی خیال نہیں کیا گیا۔
جج کی جانب سے ملزم نعمان سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے بھی کچھ کہنا ہے، جس پر ملزم نے کہا کہ 20 سے زائد پولیس اہلکار بیڈ روم میں داخل ہوئے اور تشدد کا نشانہ بنایا۔
وکیل نے کہا کہ پولیس نے بغیر وارنٹ چھاپہ مار کر چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا ہے۔ جج نے ریمارکس دیئے کہ شہباز گل کی گرفتاری کا تذکرہ آپ دوسرے کیس پر کر رہے ہیں، اسی کیس پر رہیں۔