اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی حکومت نے ملک میں ہنگامی بنیادوں پر زرعی اصلاحات کے نفاذ کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ملک میں زرعی شعبے کی اصلاحات پر اعلی سطح اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزرا طارق بشیر چیمہ، احسن اقبال، مریم اورنگزیب، مفتاح اسماعیل، معاونینِ خصوصی احد چیمہ، جہانزیب خان جبکہ تمام صوبوں کے سیکرٹریز زراعت نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں زرعی اصلاحات کیلئے مختلف شعبوں کی آٹھ سب کمیٹیوں کی وزیرِ اعظم کو سفارشات پیش کی گئی، ان سفارشات میں قلیل، وسط اور طویل المدتی جامع منصوبہ بندی شامل ہیں۔
اجلاس میں وزیراعظم کو گندم، کپاس، خوردنی تیل، کھاد، زرعی تحقیق، زراعت میں پانی کے استعمال، موسمیاتی تبدیلی اور زرعی مشینری کے حوالے سے قائم سب کمیٹیوں نے تفصیلی بریفنگ دی اور اپنی سفارشات پیش کیں۔
اجلاس میں آئندہ گندم، کپاس اور خودنی تیل کی پیداوار کیلئے اقدامات، کسانوں کو کم لاگت پر جدید مشینری، یوریا اور ڈی اے پی پر سبسڈی، متوقع پیداوار اور در آمد، معیاری بیج، پانی کے بہتر استعمال اور کسانوں کو بروقت قرضوں کی فراہمی کے حوالے سے سفارشات پیش کی گئیں۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ تمام متعلقہ وزارتوں کو ان سفارشات میں سے آئندہ فصل کیلئے ہنگامی بنیادوں پر زرعی اصلاحاتی پلان مرتب کریں۔
شہباز شریف نے 2 دن کے اندر اس پلان کو پیش کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔ وزیرِ اعظم بہت جلد ملک میں زرعی اصلاحات کیلئے جامع منصوبے کا اعلان کریں گے جس سے نہ صرف کسانوں خوشحال، ملکی زرعی پیداوار میں اضافہ اور زرعی اجناس کی درآمد میں خاطر خواہ کمی واقع ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ترجیحی بنیادوں پر کسانوں کو ضروری سہولیات فراہم کرے گی۔ حکومت کسانوں کو کم لاگت پر بروقت معیاری بیج، کھاد کی فراہمی یقینی بنائے گی۔ کسانوں کو غیر معیاری بیج اور پیسٹی سائیڈ بیچنے والی کمپنیوں کا سد باب کیا جائے گا۔ مقامی سطح پر معیاری بیج کی پیداوار کیلئے زرعی تحقیقی اداروں کو سہولیات فراہم کی جائیں گی۔حکومت کسانون کو جدید مشینری اور قرضوں میں سہولت کی فراہمی یقینی بنائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت گندم و زرعی اجناس کو ذخیرہ کرنے کیلئے سائیلوز کی تعمیر پر کام کرے گی۔گندم کی فصل کی بوائی سے پہلے پیداوار میں فی ایکڑ یقینی اضافے کے اقدامات اٹھائے جائیں۔ یقینی بنایا جائے زرعی مداخل پر حکومت کی طرف سے سبسڈی کسانوں تک پہنچے۔ زرعی منصوبہ بندی کے دوران موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو بھی ملحوظِ خاطر رکھا جائے۔ کسانوں کو زراعت کے بین الاقوامی سطح پر رائج جدید طریقہ کار سے روشناس کروانے کیلئے جامع آگاہی مہم چلائی جائے۔