اسلام آباد: (دنیا نیوز) اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے شہباز گل کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
تفصیلات کے مطابق سیشن کورٹ اسلام آباد میں شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، شہباز گل کے وکیل فیصل چودھری اور علی بخاری سیشن کورٹ اسلام آباد میں پیش ہوئے۔
پولیس نے شہباز گل کے مزید 7 روز کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا اسلحہ کے مقدمہ میں جوڈیشل کی استدعا ہے، ہر روز پولیس ملزم سے تفتیش کر رہی ہے، ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ بھی کرانا ہے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ایک لمحہ ضائع نہیں کیا گیا ابھی بھی شہباز گل کی تفتیش مکمل نہیں ہوئی، ابھی بھی ہمیں کچھ سوالات کے جوابات درکار ہیں۔
دوران سماعت جج نے استفسار کیا کہ پولی گرافک ٹیسٹ کی پرانے ریمانڈ میں استدعا نہیں کی تھی؟ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ پچھلے ریمانڈ میں استدعا نہیں تھی جو ریمانڈ معطل ہوا اس میں تھی۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہبازگل سے تفتیش میں روزانہ پیشرفت آگے بڑھ رہی ہے، پولی گرافک ٹیسٹ نہ ہونے کی وجوہات بھی پولیس ڈائری میں لکھی ہوئی ہیں، تفتیش میں پتہ چلا ملزم ایک سے زائد موبائل استعمال کر رہا تھا۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گل کا میڈیکل کروا لیا ہے، شہبازگل کی پولیس اور میڈیکل رپورٹس عدالت میں پیش کردی گئیں ہیں۔
شہباز گِل کے وکلاء نے مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی، فیصل چودھری ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ شہباز گل ایک پروفیسر ہے اسے برہنہ کر کے مارا گیا، مجھے کل کوئی کہے نیچے بیٹھ جاؤ تو میں آدھا فوت ہو جاؤں گا، میں 20 سال سے شعبے میں ہوں صرف عزت کمائی ہے، شہباز گل پر ظلم ہوا جو کہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔
وکیل علی بخاری نے دلائل دیے کہ یہ لازم نہیں کہ کوئی ایٹم بم برآمد کرنا ہے اس لئے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ دینا ہی دینا ہے، یہ عدالت کا اختیار ہے کہ کتنا جسمانی ریمانڈ دینا ہے اور کتنا نہیں، شہباز گل کا اس سے پہلے کوئی کرمنل ریکارڈ موجود نہیں۔
دلائل مکمل ہونے پر اسلام آباد کی مقامی عدالت نے شہباز گل کے مزید جسمانی ریمانڈ سے متعلق پہلے فیصلہ محفوظ کیا جبکہ بعدازاں پولیس کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔