گجرات میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کیخلاف مقدمہ درج

Published On 25 August,2022 07:41 pm

لاہور : (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے خلاف پنجاب کے ضلع گجرات میں عدلیہ کو دھمکانے پر مقدمہ درج کر لیا گیا۔

صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر) ہاشم ڈوگر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ گجرات کے تھانہ انڈسٹریل ایریا میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے خلاف معزز عدلیہ اور سرکاری افسران کو ڈرانے دھمکانے کے خلاف پولیس نے ایف آئی آر درج کر لی ہے۔

انہوں نے لکھا کہ انتہائی سنگین الزامات ہیں اور آئین اور قانون کے تحت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ 

ایف آئی آر کے مطابق شہری کی شکایت پر وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے خلاف انسداد دہشت گردی کے سیکشن 7 (دہشت گردی کی سرگرمیوں پر سزا) جبکہ ضابطہ فوجداری کے سیکشن 353 (سرکاری ملازم کو اس کے فرض کی ادائیگی سے روکنے کے لیے حملہ یا مجرمانہ عمل کرنا)، 186 (سرکاری ملازمین کے سرکاری کاموں میں رکاوٹ ڈالنا)، 189 (سرکاری ملازم کو زخمی کرنے کی دھمکی دینا) اور 506 (مجرمانہ دھمکی کی سزا) کے تحت درج کیا گیا ہے۔

گزشتہ سال 15 اپریل اور رواں برس 29 جنوری کو اپنی تقاریر کے دوران عدلیہ اور سرکاری افسران کو دھمکیاں دینے پر حکومت پنجاب کی طرف سے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

شکایت کنندہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ 15 اپریل 2021 اور 29 جنوری 2022 کو اپنی تقاریر میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے عدلیہ کو اپنا فرض ادا کرنے سے روکنے اور پنجاب پولیس کے افسران کے بچوں کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔

ایف آئی آر میں رانا ثنااللہ کا بیان بھی شامل کیا گیا ہے جو جیو ٹی وی کے پروگرام نیا پاکستان پر نشر ہوا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ کے بیان کا مقصد عدلیہ، چیف سیکریٹری پنجاب، کمشنر اور ملک کے عوام میں خوف و ہراس پھیلانا تھا، ان کا مقصد سرکاری ملازمین کو اپنے فرائض کی ادائیگی اور قانونی ذمہ داریوں کو پورا کرنے سے روکنا تھا۔ وفاقی وزیر کی تقاریر نے عدلیہ، بیوروکریسی، پولیس، انتظامیہ اور قوم میں خوف و ہراس پھیلایا اور استدعا کی گئی ہے کہ رانا ثنااللہ کے بیان کی تحقیقات کی جائیں اور انہیں سزا دی جائے تاکہ سرکاری اہلکاروں کے خلاف بولنے والے دوسرے شہریوں کے لیے ایک مثال بن سکے۔

Advertisement