لاہور: (ویب ڈیسک) ملک بھر میں سیلاب متاثرین کے لیے تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی اپیل پر مزید 20 لاکھ ڈالر اکٹھے کر لیے گئے۔
یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے ملک کو حقیقی طور پر آزاد کرایا جائے۔ یہ بڑے بڑے ڈاکو چوری کرتے ہیں پھر این آر او لیتے ہیں۔ ہم اس ملک میں انصاف کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہم جنگ میں کسی کے ساتھ نہیں دینگے جبکہ امن میں سب کا ساتھ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں غریب اور امیر کیلئے یکساں قانون چاہتے ہیں، قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا۔ وقت آگیا ہے کہ قوم کو اب حقیقی آزادی دلائی جائے، قوم کوحقیقی آزادی کیلئے تیار کررہا ہوں، کل سرگودھا میں جلسہ ہے۔
“I always stated we must be partners in peace, not in conflict”-@ImranKhanPTI pic.twitter.com/8GWMNIYLw9
— PTI (@PTIofficial) August 31, 2022
عمران خان نے کہا کہ ISF کے جنونی نوجوانوں نے 5 ستمبر کو یونیورسٹیز، کالجز میں ممبر شپ کے لیے بھرپور کردار ادا کرنا ہے اور جب میں کال دونگا تو تمام نوجوانوں نے حقیقی آزادی کے لیے نکلنا ہے۔
جو بھی پیسہ اکٹھا ہو گا سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے استعمال ہو گا، پی ٹی آئی چیئر مین
سیلاب سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو بھی پیسہ میں اکٹھا کر رہا ہوں وہ ملک بھر میں سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی میں استعمال ہوگا۔ ملکی مسائل کا حل فوری انتخابات ہیں کیونکہ سیاسی استحکام سے ہی معاشی استحکام آتا ہے۔ ہمیں دیوار سے لگائیں گے تو پھر ہم دوسرے آپشن کی طرف جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کی سیلاب زدگان کیلئے ٹیلی تھون مہم، 5 ارب سے زائد رقم جمع
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سابق وزیراعظم نے لکھا کہ میں تمام اوورسیز پاکستانیوں سے کہتا ہوں سیلاب متاثرین کے لیے ہمارے پورٹل پر امداد دیتے رہیں۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران پورٹل پر ہمیں 20 لاکھ ڈالر موصول ہو چکے ہیں، میں ان سب کا مشکور ہوں جو پہلے ہی اپنا حصہ ڈال چکے ہیں۔
I am asking our Overseas Pakistanis to continue donating for flood victims through this portal: https://t.co/DqOikNElCc The donations received from the portal exceeded $2m within 24 hours. I want to thank all those who have already contributed.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) August 31, 2022
عمران خان کی سربراہی میں اجلاس، سیلاب زدگان کی مدد کا اعادہ
دوسری طرف چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی زیرِصدارت خصوصی اجلاس ہوا جس میں سیلاب متاثرین کے لئے عطیات جمع کرنے کے لئے ٹیلی تھون کے دوسرے مرحلے سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مرکزی سیکرٹری جنرل اسدعمر، سینیٹر شبلی فراز، سینیٹر شوکت ترین، منزہ حسین، عمر ایوب، وزیر خزانہ پنجاب محسن لغاری، وزیر خزانہ خیبر پختونخوا تیمور سلیم جھگڑا اور ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ تحریک انصاف سندھ کے صدر علی حیدر زیدی، خورشید عالم ، ڈاکٹر افتخار درانی، سینٹر فیصل جاوید اور امجد علی خان بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
اجلاس میں سیلاب زد گان کے لیے جمع شدہ عطیات کو مربوط اور شفاف طریقے سے سیلاب متاثرین تک منتقل کرنے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا جبکہ چاروں صوبوں میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے تخمینے اور امداد کی تقسیم کے طریقہ کار پر بھی گفتگو کی گئی۔
اجلاس میں عطیات کے انتظام اور امدادی سرگرمیوں کے موثر بندوبست کے لئے ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی سربراہی میں کمیٹی کی تشکیل پر بھی بات چیت کی گئی۔
عمران خان نے کہا کہ نہایت سخاوت سے سیلاب متاثرین کے لئے عطیات دینے پر اہل پاکستان خصوصاً اوورسیز پاکستانیوں کا شکر گزار ہوں۔ ماحولیاتی تغیرات کے مہلک اثرات نمایاں ہو رہے ہیں ، تحریک انصاف نے بطور جماعت ہنگامی صورتحال میں ہمیشہ قومی خدمت کا فریضہ سرانجام دیا ہے۔ سیلاب متاثرین کے لئے جمع ہونے والے عطیات کی نہایت شفافیت سے آفت زدہ پاکستانیوں کی بحالی پر خرچ کیا جائے گا۔ ماحولیاتی تغیرات کے تباہ کن اثرات کے مستقل ازالے کے لئے بھرپور ریاستی وسائل بروئے کار لانا ہونگے۔
انتخابات ہوں گے اور بہت جلد ہوں گے: عمران خان
اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت سے قبل ہی صحافیوں نے عمران خان سے متعدد سوالات کیے۔ ابتدا میں وہ کہتے رہے باہر بات کرتے ہیں۔ توہین عدالت کیس کا مقدمہ زیر التوا ہے اس پر بات نہیں کرسکتا۔
متعدد بار مختلف صحافیوں نے خاتون جج سے متعلق بیان پر معذرت کرنے سے متعلق سوال کیا جس پر ان کا یہی جواب ہوتا آپ کیا مشورہ دیتے ہیں مجھے کیا کرنا چاہیے؟
غیر رسمی گفتگو کے دوران اپنے بیان سے پر معذرت کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے جواب جمع کروا دیا ہے۔ کیس پر زیادہ بات نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ میں تو سکیورٹی دیکھ کر حیران ہوں، اتنی پولیس تو میں نے کبھی عدالت میں دیکھی ہی نہیں۔ ہم نے تو کسی کارکن کو ہائی کورٹ پہنچنے کی کال نہیں دی تو سب کچھ بند کرنے کی ضرورت ہی کیا تھا؟
ایک صحافی نے سوال پوچھا آپ کیوں کہتے ہیں میں خطرناک ہوگیا ہوں تو اس پر سابق وزیراعظم نے کہا کہ وہ ایک صحافی ہے جو مجھ سے اس طرح کے سوالات بار بار پوچھتا ہے۔ میں نے اس لیے کہا میں بہت خطرناک ہوں۔
ایک اور سوال پوچھا گیا کہ انتخابات کب تک ہوتے دیکھ رہے ہیں؟ تو اس پر چیئر مین پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ انتخابات ہوں گے اور بہت جلد ہوں گے۔