قمبر شہدادکوٹ: (دنیا نیوز) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ حکومت نے سیلاب متاثرین کے لئے امداد کی رقم 28ارب سےبڑھا کر 70ارب روپے کرنے کافیصلہ کیا، ہر متاثرہ خاندان تک شفاف طریقے سے امداد پہنچے گی، سیلاب سے فصلیں تباہ ہوگئیں، لوگ بے گھرہو ئے، عالمی برادری کی طرف سے امداد کاشکریہ اداکرتے ہیں، یہ وقت سیاست کانہیں سیلاب متاثرین کے لئے مل کر کام کرناہوگا۔
قمبر شہدادکوٹ میں سیلاب متاثرین کے لئے قائم کئے گئے امدادی کیمپ کے دورے کے موقع پرگفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقے کافضائی جائزہ لیا ہے،ہر طرف پانی ہی پانی ہے۔ سیلاب سے بہت تباہی ہوئی ہے۔ سندھ حکومت متاثرین کی مدد کے لئے دن رات کام کر رہی ہے ۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر متاثرین کی مدد کےلئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کریں گی۔
شہباز شریف نے کہا کہ حکومت نے سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو 25 ہزار روپے کی امداد کاسلسلہ بلوچستان سے شروع کیا۔ تمام متاثرہ علاقوں میں امداد کے لئے 28 ارب روپے مختص کئے گئے تھے لیکن سیلاب سے متاثرہونے والے خاندانوں کی تعداد بہت زیادہ ہے ، اس لئے وفاقی حکومت نے یہ رقم 70 ارب روپے تک بڑھانے کافیصلہ کیا ہے ۔ شفاف طریقے سے یہ امدادی رقم بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے تقسیم کی جائے گی۔
وزیراعظم نے کہاکہ سیلاب سے کپاس، چاول اور کھجور سمیت مختلف فصلوں کابہت زیادہ نقصان ہواہے۔ سندھ سیلاب سے بہت زیادہ متاثرہوا ہے۔ یو اے ای ، قطر ، ترکی ، سعودی عرب ، چین ، امریکا ، ایران سمیت تمام دوست ممالک کاشکریہ اداکرتاہوں جنہوں نے پاکستان کی اس مشکل گھڑی میں بہت مدد کی ہے۔ ہرروز مختلف ممالک کے طیارے امدادی سامان لے کر پہنچ رہے ہیں۔ ترکی کی طرف سے امداد ی سامان سے بھری 4 ٹرینیں روانہ کی گئی ہیں۔ پرنس کریم آغاخان کے صاحبزادے نے بھی 10 ملین ڈالر کی امداد کااعلان کیاہے۔ چین نے بھی امدادی رقم بڑھا دی ہے۔
انہوں نے کہاکہ متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور بحالی کی سرگرمیوں کے لئے افواج پاکستان بھر پور معاون کررہی ہیں۔ اس مشکل گھڑی میں سیاست نہیں کرنی چاہیے سب کو مل کر متاثرین کے لئے کام کرنا ہو گا۔
قبل ازیں وزیراعظم نے سیلاب متاثرین میں امدادی چیک تقسیم کئے۔ وزیراعظم کو قمبر شہدادکوٹ میں سیلاب سےہونے والے نقصانات اور ریلیف و بحالی کی سرگرمیوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم کو بتایا گیاکہ منچھر جھیل کالیول بہت بڑھ گیاہے۔
مناسب مقامات پر بند توڑ کر پانی کی مقدار کو کم کیا گیاہے۔ علاقے میں پانی نکالنے کے لئے وفاقی حکومت کی مدد کی ضرورت ہے ۔ سیلاب سے فصلوں کابہت نقصان ہواہے جبکہ کچےمکانات گر گئے ہیں۔پانی کھڑا ہونے سے وبائی امراض پھیل رہےہیں ۔بہت سے علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہونے کی وجہ سےامدادی سرگرمیوں میں مشکلات درپیش ہیں ۔متاثرین تک پکاپکایا کھانا پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ سیلاب سے 7 تحصیلیں اور 9 سے 13 لاکھ افراد زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ وزیراعظم کو متاثرہ علاقے کے فضائی معائنے کے دوران وزیراعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ اور وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں اور متاثرہ علاقوں میں جاری امدادی سرگرمیوں بارے بریفنگ دی۔