اسلام آباد: (ویب ڈیسک) امریکا نے پاکستانی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے مون سون اور سیلاب کی شدید تباہ کاریوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کا وعدہ کیا۔
وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات کی جس کی سربراہی کانگریس کی خاتون رکن شیلا جیکسن لی کر رہی تھیں، وفد میں رکن کانگریس ٹام سوزی، رکن کانگریس آل گرین اور امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم شامل تھے۔
ملاقات کے دوران امریکی کانگریس کی خاتون رہنما کو موجودہ امدادی کوششوں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے امداد سے متعلق آگاہ کیا۔
امریکی وفد نے پاکستانی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور مون سون کی شدید تباہ کاریوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کا وعدہ کیا۔
وفاقی وزیر نے امدادی کوششوں پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ سیلاب سے تباہی 2010 کے سیلاب سے کہیں زیادہ ہے۔ تباہی اس طرح کی شدید ہے کہ ہیلی کاپٹر کو اتارنے کے لیے خشک زمین نہیں مل رہی۔ ہمارے ہاں سال کا آغاز تباہ کن تھا، سندھ میں درجہ حرارت 53 ڈگری تک پہنچ گیا جس کے بعد ہیٹ ویوز آئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوب اب بھی زیر آب ہے، جو اب انسانی صحت کے لیے خطرہ ہے۔ حکومت، NDMA، PDMAs اور پاک فوج کی امدادی کوششوں کے باوجود ہمارے پاس وسائل کی کمی ہے۔ 3 کروڑ 30 لاکھ افراد شدید متاثر ہوئے ہیں۔
شیری رحمان نے کہا کہ ہم نے ضرورت کے اس وقت میں اپنے دو طرفہ اور کثیر جہتی شراکت داروں سے اپیل کی ہے۔
صحت کے آنے والے بحران کے بارے میں بات کرتے ہوئے، شیری رحمان نے کہا کہ ان سیلابوں کے دور رس اثرات ہیں جو پاکستان پر 9 ہفتوں سے جاری ہیں۔ زمینی صورتحال اب بھی تشویشناک ہے۔ یہ ایک قومی ایمرجنسی ہے۔ بیماریوں کی وجہ سے اب ہم ہیلتھ ایمرجنسی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ ہمیں ابھرتے بحران سے نمٹنے کے لیے امدادی فنڈز کی ضرورت ہے۔ ہم بحران کے لمحے میں امریکی مدد اور حمایت کی واقعی تعریف کرتے ہیں۔ یہ ہمیں مضبوط شراکت داری اور بہتر وقت کی یاد دلاتا ہے۔
ملاقات کے دوران امریکی کانگریس کے وفد نے جانوں کے ضیاع پر تعزیت اور گہرے افسوس کا اظہار کیا اور مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔