سیہون: (دنیا نیوز) پاکستان کی سب سے بڑی منچھر جھیل میں لگائے گئے کٹ بھی کام نہ آئے اور دریائے سندھ کی سطح بلند ہونے سے جھیل کا پانی دریا میں جانے کے بجائے واپس آنے لگا ہے۔
جھیل کے پانی کے دباؤ کے باعث ٹلٹی کے قریب انڈس لنک سیم نالے میں شگاف پڑ گیا جس سے بھان سعید آباد شہر کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے، شہریوں کی نقل مکانی جاری ہے۔
منچھر جھیل سے نکلنے والے طاقت ور ریلوں سے تباہی مچ گئی ہے، ریلوں سے سیہون کی 7 یونین کونسلز کے 500 سے زائد دیہات کے ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں، کئی مقامات پر لوگ پانی میں پھنسے ہیں جبکہ متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں۔
قمبر شہداد کوٹ سے منچھرجھیل تک ڈیڑھ سو کلومیٹرسے زائد علاقے میں پانی ہی پانی ہے، ادھر خیرپو ناتھن شاہ شہر، تحصیل وارہ، سجاول اور دادو کی تحصیلیں میہڑ اور جوہی کے سیکڑوں دیہات زیرآب آگئے ہیں۔
ریلوے ٹریک پر پانی کے باعث بڈاپور ریلوے سٹیشن اور خانوٹ کے درمیان ریلیف ٹرین کی بوگیاں پٹری سے اتر گئی ہیں۔
دوسری جانب بلوچستان کےضلع جعفرآباد اور صحبت پور کےعلاقے دو ہفتوں سے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، یہی نہیں بلکہ گرڈ سٹیشن، سرکاری عمارتیں اور سڑکیں بھی زیرآب ہیں۔
ادھر تحصیل گنداخہ کے ہزاروں متاثرین سندھ بلوچستان کی سرحد پر امداد کے منتظر ہیں راشن، دوائیں اور پینے کے پانی کی شدید قلت نے متاثرین کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ کردیا ہے۔