لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان نے افغانستان کے دارالحکومت کابل میں تعلیمی ادارے پر دہشتگردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق کابل کے علاقے دشت برچی میں تعلیمی ادارے پر ہونے والے بزدلانہ دہشت گردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں جس میں قیمتی معصوم جانیں ضائع ہوئیں اور متعدد زخمی ہوئے۔
بیان کے مطابق پاکستان کی حکومت اور عوام سوگوار خاندانوں سے گہرے اور دلی تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہیں۔
دفتر خارجہ کے مطابق ہم دہشت گردی کی لعنت کے خلاف جنگ میں اپنے افغان بھائیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
اس سے قبل ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا کہ فرانس کے صدر، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر، عالمی بینک کے صدر اور بعض دیگر اہم رہنمائوں بشمول امریکی خصوصی ایلچی برائے موسمیاتی تبدیلی جان کیری نے پاکستان کی بین الاقوامی حمایت کو متحرک کرنے میں مدد کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایک بین الاقوامی کانفرنس میں پاکستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو اور بحالی پر توجہ مرکوز کی جائے گی اور اس سے قبل نقصانات اور ضروریات کا جائزہ لیکر ایک جامع منصوبہ تیار ہو جائے گا۔ وزیر اعظم نے جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب اور عالمی رہنمائوں سے بات چیت میں پاکستان اور عالمی برادری کے لیے تشویش کے کئی دیگر مسائل پر بھی پاکستان کے نقطہ نظر کا خاکہ پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال کی جانب عالمی توجہ مبذول کراےت ہوئے کہا کہ یہ تنازعہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ ہے۔ بھارت کو بات چیت کو دوبارہ شروع کرنے اور کشیدگی کو کم کرنے کے لئے 5 اگست 2019 سے کیے گئے اپنے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لینا چاہئے۔
ترجمان نے کہا کہ یہ بات انتہائی تشویشناک ہے کہ بھارتی قابض افواج نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مقبوضہ کشمیر کے علاقوں کولگام اور کپواڑہ میں مزید پانچ کشمیری نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل اور جعلی مقابلوں میں شہید کردیا ہے، عالمی برادری اس صورتحال کا نوٹس لے، انہوں نے حریت رہنمائوں سمیت کشمیری سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ۔ ہم مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غیر قانونی اقدامات اور بلاجواز معاشی حملے کی بھی مذمت کرتے ہیں جس کا اظہار بھارتی قابض افواج کی طرف سے وادی کشمیر سے تازہ پھلوں سے لدے ٹرکوں کو روکنے سے ظاہر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کشمیری پھلوں کے تاجروںکی غیر اعلانیہ اقتصادی ناکہ بندی ہے جس کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر کی معیشت کو تباہ کرنا اور کشمیریوں کو حق خودارادیت کی جدوجہد کی سزا دینا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم نے بھارت کو امن کے لیے کام کرنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو غربت، بیماری اور بھوک کے خاتمے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیر خارجہ نے نیویارک میں او آئی سی وزرائے خارجہ کے سالانہ رابطہ اجلاس کے ساتھ ساتھ جی 77 اور چین کے وزرائے خارجہ کے سالانہ اجلاس کی بھی صدارت کی۔ وزیر خارجہ نے اپنے متعدد ہم منصبوں کے ساتھ دوطرفہ ملاقاتیں بھی کیں اور ذرائع ابلاغ کے علاوہ تھنک ٹینک کے ساتھ بات چیت کی۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے وزیر مملکت حنا ربانی کھر کے ہمراہ واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ ایک انتہائی نتیجہ خیز ملاقات کی جس میں امریکہ نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لیے اضافی 10 ملین ڈالر کا اعلان کیا جس سے امریکی کی مجموعی امداد 66.1 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ وزیر اعظم نے ماہ رواں کے وسط میں سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کے سربراہ اجلاس میں موسمیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاریوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اجتماعی کوششیں کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔