کوئٹہ: (دنیا نیوز) سابق وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان کا کہناہے کہ اس وقت بلوچستان اسمبلی میں کوئی اپوزیشن نہیں ۔ اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کی خاموشی معنی خیز ہے ۔ اپوزیشن جماعتوں کو اسمبلی میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا وزیراعلی بلوچستان کو تمام تر صورتحال کو دیکھنا ہو گا۔
بلوچستان ہائی کورٹ کے احاطے میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ عدالت سے حب کو ضلع بنانے کے خلاف رجوع کیا ہے۔ ہمارا مقصد تنقید برائے تنقید نہیں بلکہ تنقید برائے اصلاح ہے۔ وزیراعلی عبدالقدوس نے ریکارڈ پر تسلیم کیا ہے کہ یہ فیصلہ جلد بازی میں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں نیا ضلع بنانا سب سے آسان کام ہے۔ حب کو ضلع بنانے میں تمام قوانین کو بائی پاس کیا گیا۔ اگر ضلع بنانا ناگزیر ہے تو اسکے قیام کے لئے کمیٹی تشکیل دیں جو معاملات حل کرے۔ اگر حکومت چاہے تو اسے کابینہ کے ایجنڈے میں شامل کرکے دوبارہ منسوخ کیا جاسکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں جام کمال خان نے کہا کہ وزیراعلی قدوس بزنجو سے کوئی ذاتی اختلاف نہیں ہے۔ ملاقات کے لئے وزیراعلی کی جانب سے دو تین مرتبہ پیغام ملا تھا۔ ذاتی مصروفیات اور سیلاب کے باعث اس وقت ملاقات نہ ہو سکی اب بھی قدوس بزنجو کو کہا ہے کہ حکومت پر تنقید برائے اصلاح کرتے رہینگے۔
انھوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت بلوچستان اسمبلی میں کوئی اپوزیشن نہیں ۔ اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کی خاموشی معنی خیز ہے ۔ اپوزیشن جماعتوں کو اسمبلی میں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا وزیراعلی بلوچستان کو تمام تر صورتحال کو دیکھنا ہو گا۔