اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر بجلی خرم دستگیر خان نے خوشخبری سناتے ہوئے کہا کہ بجلی کی قیمت میں بھی بتدریج کمی لائیں گے، تھرکول سے پیدا ہونے والی بجلی ملک کیلئے تحفہ ہے، دسمبر میں تھرکول سے بجلی کی پیداوار 1320 میگاواٹ اور آئندہ سال موسم گرما تک 2640 میگاواٹ ہو جائے گی ، اسلام کوٹ، حیدر آباد ریل لنک سے ملک بھر میں سستے کوئلہ کی ترسیل ممکن ہو گی، دنیا سے 400 ڈالر فی ٹن کی قیمت پر ملنے والا کوئلہ تھر سے 40 ڈالر فی ٹن میں دستیاب ہو گا، تھرکول سے گیس اور سیمنٹ سمیت دیگر صنعتوں کو بھی فائدہ ہو گا، تیل کی قیمت، ڈالر کی قدر اور بجلی کی طلب میں کمی کے باعث فرنس آئل پر چلنے والے پاور پلانٹس بند کر دیئے ہیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے کل تھر میں 330 میگاواٹ کے حبکو پاور پلانٹ کا افتتاح کیا جو تھر کے کوئلہ سے چل رہا ہے، اس سے بجلی کی پیداوار شروع ہو گئی ہے، اب تھر کول سے بجلی کی پیداوار 990 میگاواٹ ہے، اس سے پہلے اینگرو تھرکول منصوبہ سے 2019 میں 660 میگاواٹ پیداوار شروع ہوئی تھی، دسمبر میں تھر نووا کے منصوبہ سے 330 میگاواٹ کی پیداوار شروع ہو جائے گی جس کے بعد مجموعی طور پر دسمبر میں 1320 میگاواٹ بجلی تھر کے کوئلہ سے پیدا ہو گی، شنگھائی الیکٹرک کا کوئلہ سے چلنے والا پاور پلانٹ جو چار سال سے بدنیتی کی وجہ سے تاخیر کا شکار رہا، وہ بھی اگلے سال 1320 میگاواٹ پیداوار شروع کر دے گا، اگلے موسم گرما تک تھرکول سے 2640 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی، یہ ایک تاریخی پیشرفت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی تخمینہ کے مطابق تھر میں 175 ارب ٹن کوئلہ کے ذخائر موجود ہیں اور اسے 13 بلاکس میں تقسیم کیا گیا ہے، بلاک ون اور ٹو میں مائننگ شروع ہے، وزیراعظم نے خواتین ڈمپر ڈرائیورز سے بھی ملاقات کی، تھر پارکر جہاں غربت زیادہ تھی نواز شریف اور آصف زرداری کی مشترکہ کاوش سے جلد ترقی یافتہ علاقوں میں شامل ہو جائے گا، وہاں پانی کی فراہمی اور دیگر سہولیات دی جا رہی ہیں، وزیراعظم نے پچھلے ہفتہ ایک منصوبہ کی منظوری دی تھی کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر اسلام کوٹ سے حیدرآباد تک ریلوے لائن بچھائیں گی، یہ منصوبہ 6 ماہ میں مکمل کیا جائے گا جس سے پورے ملک میں مقامی اور سستا کوئلہ ریل کے ذریعے پہنچایا جا سکے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ تھر میں سستا ایندھن موجود ہے، کوئلہ کی قیمت چند ماہ پہلے 400 ڈالر فی ٹن تھی، اب تھر کا کوئلہ اوسطاً 40 ڈالر فی ٹن کے حساب سے دستیاب ہو گا اور آئندہ یہ قیمت مزید کم ہو گی، کوئلہ کے بہترین استعمال کے ذریعے اسے سیمنٹ، کھاد اور قدرتی گیس اور ڈیزل کی تیاری سمیت تمام صنعتوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے، تھر کے کوئلہ سے گیس اور سیمنٹ سمیت دیگر صنعتوں کو بھی فائدہ ہو گا، تھر سے جیسے جیسے کوئلہ نکلے گا اس کی قیمت کم ہوتی جائے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ بہتر خارجہ پالیسی کی وجہ سے سی پیک اپنی رفتار پکڑ چکا ہے، تھر کول سے پیدا ہونے والی بجلی ملک کیلئے تحفہ ہے، تھر کی ترقی سے پورا ملک استفادہ کرے گا، تھرکول اللہ کا انعام ہے اور پاکستانیوں کیلئے بہت بڑی خوشخبری ہے، تھرکول کا استعمال بڑھنے سے بجلی کی پیداواری لاگت اور بجلی کی قیمت میں بتدریج کمی آئے گی، ہماری کوشش ہے کہ ساہیوال، پورٹ قاسم اور حب پاور پلانٹس میں بھی تھر کا کوئلہ استعمال کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ تھرکول ذخائر کے لحاظ سے دنیا کا ساتواں بڑا ذخیرہ ہے، 13 بلاکس میں سے صرف 2 بلاکس ابھی تک کھلے ہیں، 11 بلاکس مزید کھولے جائیں گے، ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار بھی گہری دلچسپی لے رہے ہیں، اینگرو، حب کو اور تھرنووا پاور پلانٹس سرکاری و نجی شراکت داری کی بہترین مثال ہے، ماحول کا بھی خاص خیال رکھا جا رہا ہے، عوام کو سستی بجلی کی فراہمی کی ضروریات پوری کریں گے، تھر سے بجلی کی ترسیل کیلئے ٹرانسمیشن لائن بچھائی گئی ہے، اس کے علاوہ مٹیاری لاہور ٹرانسمیشن لائن کے ذریعے بھی بجلی کی ترسیل کی جا سکتی ہے، نئی ٹرانسمیشن لائن بچھانے کی بھی تیاری کی جا رہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عوام کو بجلی کی فراہمی میں ہر ممکن ریلیف دیا جا رہا ہے، جون کے مہینے کیلئے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ 9 روپے 89 روپے تھی جو اگست کے بلوں میں شامل کی گئی، رواں ماہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ صرف 22 پیسے ہو گی، جیسے ہی بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمت، ڈالر کی قدر اور ملک میں طلب کم ہونے کی وجہ سے فرنس آئل پر چلنے والے پاور پلانٹس بند کر دیئے گئے ہیں جس سے عوام کو فائدہ ہو گا، تھر سے آئندہ سال 2640 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہونے سے بجلی کی قیمت میں ڈیڑھ سے 2 روپے کا ریلیف ملے گا۔