بھارتی ناظم الامور کی وزارت خارجہ میں طلبی، الطاف شاہ کے انتقال پر شدید احتجاج

Published On 11 October,2022 08:03 pm

اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان میں بھارتی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا اور حریت رہنما الطاف احمد شاہ کی دوران حراست غیر انسانی انتقال پر حکومت پاکستان کی جانب سے شدید احتجاج سے کیا گیا ۔ وہ گذشتہ پانچ سال سے بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید تھے۔

ترجمان دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا پاکستان کی جانب سے الطاف احمد شاہ کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صحت پر شدید تحفظات کے اظہار کے ساتھ ساتھ ان کی صاحبزادی کے خط میں بھارتی وزیر اعظم کو ان کی صحت کی خرابی سے آگاہ کرنے کے باوجود بھارتی حکومت نے اسے مکمل طور پر نظر انداز کیا۔ بھارتی حکومت نہ صرف الطاف احمد شاہ کو تسلی بخش طبی امداد فراہم کرنے میں ناکام رہی جو گردوں کے کینسر میں مبتلا تھے بلکہ ان کے ہسپتال میں داخل ہونے اور ضروری تشخیصی ٹیسٹوں میں بھی غیر معمولی تاخیر کی گئی۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس سے بھی زیادہ دل دہلا دینے والی حقیقت یہ ہے کہ بھارتی حکام ان کے اہلخانہ کو ان سے ملاقات کرانے سے انکار کرتے رہے جبکہ انسانی بنیادوں پر ان کی ضمانت کی درخواست کی عدالتی سماعت میں جان بوجھ کر تاخیر کی۔

واضح ہے کہ الطاف احمد شاہ کو اس لئے سزا دی گئی کہ وہ حریت رہنما سید علی گیلانی کے داماد اور کشمیری عوام کے حقیقی نمائندہ تھے، ان کا انتقال بھارتی حکومت کی دانستہ غفلت، انسانی حقوق کو سراسر نظر انداز کرنے ،حریت رہنماؤں کو دبانے اور ان پر ظلم ڈھانے کی ان کی منظم مہم کا نتیجہ ہے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارتی ناظم الامور کو گزشتہ سال حریت رہنما اشرف صحرائی کی قابل مذمت حراستی موت کا حوالہ دیتے ہوئے ان کے قتل اور پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتاری کے بعدمحمد یاسین ملک، مسرت عالم بھٹ، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، آسیہ اندرابی اور کئی دوسرے حریت رہنماؤں کے ساتھ کئے گئے بہیمانہ سلوک پر پاکستان کے شدید خدشات سے آگاہ کیا گیا جنہیں من گھڑت مقدمات میں غیر قانونی حراست کا سامنا ہے۔

اتنی ہی تشویشناک بات یہ ہے کہ ان حریت رہنمائوں میں سے بہت سے جن میں محمد یاسین ملک بھی شامل ہیں ،دائمی بیماریوں میں مبتلا ہیں اور انہیں فوری طبی امداد کی ضرورت ہے، یہ بات بھی تشویشناک ہے کہ 2019 سے اب تک کم از کم 4 کشمیری سیاسی قیدی بھارتی حراست میں ہلاک ہو چکے ہیں۔

بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ الطاف احمد شاہ کی حراست میں ہونے والی موت کی فوری تحقیقات کرائے اور اس ظلم کے ذمہ داروں کا محاسبہ کرے۔ پاکستان نے مزید مطالبہ کیا کہ الطاف احمد شاہ کی میت کو فوری طور پر ان کے اہلخانہ کو واپس کیا جائے تاکہ مرحوم کی ان کی خواہش کے مطابق تدفین کی جاسکے۔

بھارتی حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ مقامی کشمیری قیادت کو غیر قانونی طور پر یرغمال بنائے رکھنے اور انہیں ان کے بنیادی انسانی حقوق سے محروم کرنے سے باز رہے، بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموںو کشمیر میں اپنی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کو فوری طور پر بند کرے، تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، غیر انسانی فوجی محاصرے کو ختم کریں اورمقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق اور ان کی خواہشات کے مطابق اپنے حق خود ارادیت کا استعمال کرنے دے۔